عظمیٰ ویب ڈیسک
لیہہ/لداخ کو ریاستی درجہ دینے کے مطالبے پر شروع ہونے والی تحریک بدھ کے روز پرتشدد ہو گئی جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور کم از کم 80 زخمی ہوگئے جن میں 40 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ حکام نے تصدیق کی کہ خطے میں 1989 کے بعد یہ بدترین دن تھا۔کلائمیٹ ایکٹوسٹ سونم وانگچک نے، جو گزشتہ دو ہفتوں سے بھوک ہڑتال پر تھے، حالات خراب ہونے کے بعد اپنی ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا۔ حکام نے لیہہ ضلع میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔پرتشدد مظاہروں کے دوران مشتعل نوجوانوں نے بی جے پی ہیڈکوارٹر اور ہل کونسل کے دفتر کو نشانہ بنایا اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے آنسو گیس کا استعمال کر کے حالات قابو میں کرنے کی کوشش کی۔ حکام کے مطابق کم از کم چھ زخمیوں کی حالت نازک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مرکزی حکومت نے الزام لگایا کہ یہ تشدد سونم وانگچک کے ’’اشتعال انگیز بیانات‘‘اور بعض ’’سیاسی طور پر محرک افراد‘‘کے اثرات کا نتیجہ ہے جو حکومت اور لداخی نمائندوں کے درمیان جاری بات چیت کو ثپوتاژ کرنا چاہتے تھے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ صورتِ حال شام چار بجے تک قابو میں آ گئی تھی اور عوام سے پرانی یا اشتعال انگیز ویڈیوز نہ پھیلانے کی اپیل کی۔لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا نے واقعات کو ’’سازش‘‘قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوری نظام میں پرامن احتجاج کا حق سب کو ہے لیکن تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ امن قائم کرنے میں انتظامیہ کا ساتھ دیں۔
یہ احتجاج اُس وقت شدت اختیار کر گیا جب بھوک ہڑتال پر بیٹھے دو افراد کی حالت بگڑنے پر انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔ کانگریس لیڈر فنتسگ اسٹینزن تسپگ کے خلاف مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔بی جے پی نے تشدد کو کانگریس کی ’’سازش‘‘قرار دیا، جبکہ کانگریس اور دیگر جماعتوں نے حکومت کو حساسیت دکھانے کا مشورہ دیا۔
وانگچک نے آن لائن پریس کانفرنس میں کہامیں نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ فوراً تشدد ختم کریں۔ ہماری تحریک ہمیشہ پرامن رہی ہے اور اسے پرامن ہی رہنا چاہیے۔ بھوک ہڑتال کا مقصد پورا نہیں ہوگا اگر ہماری نوجوان نسل اپنی جانیں گنوائے۔واضح رہے کہ لداخ کے عوام ریاستی درجہ، چھٹی شیڈول کا نفاذ، لیہہ اور کرگل کے لیے الگ لوک سبھا نشستیں، اور روزگار میں ریزرویشن کے چار نکاتی مطالبات کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں۔اگلی ہائی پاورڈ کمیٹی کی میٹنگ 6 اکتوبر کو طے ہے، جبکہ 25 اور 26 ستمبر کو بھی لداخی قیادت سے بات چیت متوقع ہے۔