یورپی ممالک اور کینیڈا کا طبی راہداری کھولنے کا مطالبہ
یو این آئی
غزہ//اسرائیلی بمباری میں جنگ سے تباہ حال غزہ میں مزید 59سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ 25یورپی ممالک اور کینیڈا کے اتحاد نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے، بشمول مشرقی یروشلم، تک راستہ بحال کرے، تاکہ غزہ سے طبی انخلا دوبارہ شروع کیا جا سکے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ فوج غزہ شہر کی فلسطینی آبادی پر دہشت مسلط کر رہی ہے اور دسیوں ہزار افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر رہی ہے۔بدھ کی صبح غزہ میں کم از کم 51 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں سے 36غزہ شہر میں مارے گئے ہیں۔ایمرجنسی سروس کے ذرائع نے بتایا کہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح کے قریب ایک امدادی تقسیم کے مرکز پر حملوں میں کھانے کے انتظار میں کھڑے 8 بے بس افراد بھیجاں بحق ہوئے ۔منگل کی صبح کے ابتدائی اسرائیلی حملوں میں فلسطینیوں کی شہادتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جن میں سب سے زیادہ تباہی محصور غزہ شہر میں دیکھی گئی، کیوں کہ بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بننے والا یہ فوجی آپریشن مرکزی شہری مرکز پر قبضے کے لیے جاری ہے۔اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ میں کم از کم 65 ہزار 382 افرادجاں بحق اور ایک لاکھ 66 ہزار 985زخمی ہوچکے ہیں، مزید ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہونے کا اندیشہ ہے۔7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں اسرائیل میں مجموعی طور پر ایک ہزار 139افراد مارے گئے تھے اور تقریبا 200 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ آسٹریلوی ڈاکٹر ندا ابو العرب ، جو غزہ شہر کے الشفا ہسپتال میں رضاکارانہ خدمات انجام دے رہی ہیں، تاکہ وہاں کی صورتحال جانی جا سکے۔ ندا ابو العرب نے اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے پورے پورے خاندانوں کے دل دہلا دینے والے حالات بیان کیے، جو ہسپتال میں ٹکڑوں کی صورت میں پہنچتے ہیں۔ انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ آپ یہ تک نہیں جان پاتے کہ یہ ہاتھ کس کا ہے اور یہ ٹانگ کس کی ہے، یہ بالکل کسی خوف ناک فلم جیسا لگتا ہے، ہسپتال کو انہوں نے ذبح خانہ اور قبرستان قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ بمباری مسلسل جاری ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ ان لوگوں پر ہر طرح کے ہتھیار آزما رہے ہوں گے، یہ ہر سمت سے قتل ہے، جس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ندا ابو العرب کے مطابق نفسیاتی طور پر، جذباتی طور پر، جسمانی طور پر بچوں کی جو حالت میں دیکھتی ہوں، وہ چیتھڑوں میں بٹے ہوئے ہیں، یہ ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ سمجھ ہی نہیں پاتے کہ کسی میں یہ ہمت یا ہمدردی کیوں نہیں کہ وہ اس کو روک سکے، ہمیں اسے روکنا ہوگا، ہر لمحہ قیمتی ہے جس میں آپ پورے خاندانوں کو زمین سے مٹنے سے بچا سکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا ک صرف اس لیے کہ کوئی بھی اسرائیلی حکومت کو اجتماعی قتلِ عام روکنے کا نہیں کہہ رہا، یہاں کوئی محفوظ نہیں، ہر کوئی بس اپنی باری کا انتظار کر رہا ہے۔25یورپی ممالک اور کینیڈا کے اتحاد نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے، بشمول مشرقی یروشلم، تک راستہ بحال کرے، تاکہ غزہ سے طبی انخلا دوبارہ شروع کیا جا سکے۔ اس اتحاد کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ غزہ کے مریضوں کے علاج میں اضافے کی فوری ضرورت ہے، کیوں کہ انسانی بحران بدستور بڑھ رہا ہے۔ان ممالک نے کہا کہ وہ مالی معاونت، طبی عملے کی فراہمی یا درکار سامان دینے کے لیے تیار ہیں تاکہ ہزاروں زخمیوں کا علاج مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں کیا جا سکے۔بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ فورا ادویات اور طبی سامان کی ترسیل پر پابندیاں ختم کرے، اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کام کو مکمل طور پر ممکن بنائے اور یہ یقینی بنائے کہ طبی عملے کو بین الاقوامی قانون کے مطابق تحفظ حاصل ہو۔