عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پور میں واقع ایشیا کی سب سے بڑی جھیل ولر میں مہاجر پرندوں کی آمد شروع ہوگئی ہے، جس سے اس کی قدرتی خوبصورتی میں مزید نکھار آیا ہے۔ متعلقہ حکام کے مطابق امسال مہاجر پرندوں کی آمد معمول سے پہلے ہی شروع ہوئی ہے۔ولر کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ رواں برس ستمبر کے آخری ہفتے میں ہی پرندے جھیل پر پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرندوں کے تحفظ اور ان کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے کی خاطر مختلف نوعیت کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔
بتادیں کہ ایشین واٹر برڈ کے 2025 کے اعداد و شمار کے مطابق، سال رواں کے دوران اب تک تین لاکھ سے زائد پرندے جھیل پر اترے ہیں، جو گزشتہ برس کے 75 ہزار کی تعداد کے مقابلے چار گنا زیادہ ہیں۔ولر کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں پرندوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہاہمیں پوری امید ہے کہ اس سال ولر میں مہاجر پرندوں کی آمد تمام پچھلے ریکارڈ توڑ دے گی کیونکہ محکمہ نے پرندوں کے رہنے اور قیام کی خاطر جامع اقدامات اٹھائے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ولر کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ ساتھ پولیس اور وائلڈ لائف اہلکار بھی پرندوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے دن رات ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاہم چوبیس گھنٹے نگرانی کر رہے ہیں تاکہ پرندوں کو کسی بھی قسم کے خطرے سے محفوظ رکھا جاسکے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو رواں برس ولر جھیل میں مہاجر پرندوں کی تعداد گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوگی، جس سے نہ صرف جھیل کی ماحولیاتی اہمیت مزید اجاگر ہوگی بلکہ وادی کشمیر کی قدرتی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوگا۔محکمہ وائلڈ لائف کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ صرف آغاز ہے، اکتوبر کے آخر تک مزید پرندوں کی آمد متوقع ہے۔ ان کے مطابق ’صفائی، ڈیسلٹنگ، رہائش گاہ کی بحالی اور سی سی ٹی وی نگرانی جیسے اقدامات نے جھیل کے ماحولیاتی حالات کو بہتر بنایا ہے، جس سے پرندوں کے لیے یہ موزوں مقام بن گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، سب سے زیادہ تعداد نارتھ شوالر، مالارڈ اور گیڈوال پرندوں کی رہی۔ اس کے علاوہ پنٹیل سمیت کئی نایاب پرندوں کے جھنڈ بھی جھیل پر دیکھے گئے۔یہ پرندے وسطی ایشیا، یورپ اور سائبیریا سے ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کرکے وولر کو اپنا سردیوں کا مسکن بناتے ہیں۔ولر کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی نے ان کامیابیوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ پرندوں کی مردم شماری کے ساتھ ساتھ مقامی برادریوں کی پائیدار روزی روٹی پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔گزشتہ برس نومبر میں ولر جھیل پر شاذ و نادر دیکھے جانے والے پرندے گریٹ بٹرن کی موجودگی بھی ریکارڈ ہوئی تھی، جو جھیل کی ماحولیاتی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، اس رجحان کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل تحفظی اقدامات ناگزیر ہیں۔ تین لاکھ پرندوں کی واپسی کے ساتھ، ولر جھیل ایک بار پھر وادی کشمیر کا ماحولیاتی اور ثقافتی مرکز بن کر ابھری ہے۔سیاحتی ماہرین کے مطابق، ولر جھیل میں پرندوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نہ صرف ماحولیاتی توازن کو بہتر بناتی ہے بلکہ خطے میں سیاحت کو بھی فروغ دیتی ہے۔ولر جھیل کی بحالی کی ایک اور اہم علامت دہائیوں بعد ندرو (کنول کی ڈنڈی) کی واپسی ہے۔ ماہرین کے مطابق، ندرو کی موجودگی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ جھیل کا پانی اپنی اصل شفافیت اور معیار دوبارہ حاصل کر رہا ہے۔
ماہرین متفق ہیں کہ اگرچہ اس برس پرندوں کی آمد ریکارڈ سطح پر ہے، لیکن اس رجحان کو برقرار رکھنے کے لیے مستقل اقدامات ضروری ہیں۔ جھیل کو ماحولیاتی دباؤ، غیر قانونی شکار اور ماحولیاتی آلودگی جیسے خطرات لاحق رہتے ہیں۔ولر کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ پرندوں کی نگرانی، جھیل کی صفائی، مقامی کمیونٹیز کی شمولیت اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ولر جھیل صدیوں سے وادی کشمیر کی ثقافت، معیشت اور قدرتی خوبصورتی کا حصہ رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق، پرندوں کی واپسی نہ صرف ماحولیاتی اعتبار سے اہم ہے بلکہ یہ وادی کی ثقافتی وراثت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
تین لاکھ سے زائد مہاجر پرندوں کی ولر جھیل پر آمد نہ صرف وادی کشمیر کے قدرتی حسن کا مظہر ہے بلکہ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ درست سمت میں اٹھائے گئے ماحولیاتی اقدامات مثبت نتائج دے سکتے ہیں۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو ماہرین کا ماننا ہے کہ آئندہ برسوں میں ولر جھیل نہ صرف برصغیر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی مہاجر پرندوں کے لیے ایک اہم مرکز بن کر ابھرے گی۔
کشمیر: جھیل ولر میں مہمان پرندوں کی آمد شروع، محکمہ کو اس سال ریکارڈ توڑ تعداد میں پرندوں کی آمد کی امید
