سری نگر/جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ریاستی درجے کی تاخیر میں بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی بدقسمتی ہے کہ وہ جیت نہیں پائی لیکن اس کی سزا جموں وکشمیر کے لوگوں کو نہیں دی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے بی جے پی کو حکومت نہیں دی لہذا ان کو ریاستی درجہ واپس نہیں دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا: ‘یہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے ایسا کہیں نہیں کہا گیا تھا کہ بی جے پی کی حکومت آئے گی تب ریاستی درجہ حال ہوگا’۔
وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘جموں وکشمیر کو سب سے بڑا چلینج ریاستی درجے کی بحالی کا ہے، اس کا وعدہ بھی کیا گیا تھا اور عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے مطابق حد بندی بھی ہوئی، الیکشن بھی ہوئے لیکن ریاستی درجہ بحال نہیں ہو رہا ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ بی جے پی کی بدقسمتی ہے کہ وہ جیت نہیں پائی لیکن اس کی سزا جموں وکشمیر کے لوگوں کو نہیں دی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے بی جے پی کو حکومت نہیں دی لہذا ان کو ریاستی درجہ واپس نہیں دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا: ‘یہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے ایسا کہیں نہیں کہا گیا کہ بی جے پی کی حکومت آئے گی تب ریاستی درجہ بحال ہوگا’۔
شعبہ سیاحت کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا: ‘ہماری لگاتار کوشش رہی کی شعبہ سیاحت واپس پٹری پر آجائے امید تھی کہ اب ملک کے مختلف حصوں سے سیاح آئیں گے سیاح آتے ہیں لیکن جس تعداد میں ہم ان کے آنے کی امید کرتے تھے اس تعداد میں نہیں آ رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا تاہم اس شعبے کو بحال کرنے کے لئے ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔
آئی لو محمد کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: ‘یہ تین الفاظ لکھنے میں کس کو اعتراض ہوسکتا ہے، اس میں گرفتاری کی وجہ کیا ہوسکتی ہے میری عدالت سے گذارش ہے کہ وہ اس چیز کو درست کریں اگر اس کو مذہب کے ساتھ بھی جوڑا جائے تب بھی یہ غیر قانونی نہیں ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘ہمارے سکھ بھائی اپنے گرو کا نام لکھتے ہیں ہندو بھائی بھگوان کا نام لکھتے ہیں’۔
بی جے پی کے الیکشن ہارنے کی سزا لوگوں کو نہیں دی جاسکتی ہے: عمر عبداللہ
