مومن فہیم احمد عبدالباری
لاجسٹکس سے مراد سامان اور خدمات کو مؤثر طریقے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کی منصوبہ بندی، عمل درآمد اور کنٹرول کرنے کا عمل ہے۔اس میں اشیاء کی نقل و حمل، اسٹوریج اور سپلائی چین کے دیگر پہلوؤں کو شامل کیا جاتا ہے تاکہ وہ صحیح وقت پر صحیح جگہ پہنچ سکیں۔
لاجسٹکس کے اہم عناصر: نقل و حمل (Transportation)۔سامان کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچانا، چاہے وہ بذریعہ سڑک، ریل، سمندر یا فضائی راستے سے ہو۔اسٹوریج (Storage)۔سامان کو محفوظ اور منظم طریقے سے ذخیرہ کرنا تاکہ ضرورت کے وقت آسانی سے حاصل کیا جا سکے۔پیکیجنگ (Packaging)۔سامان کو نقصان سے بچانے اور آسانی سے منتقل کرنے کے لیے مناسب پیکنگ کرنا۔انوینٹری مینجمنٹ (Inventory Management)۔سامان کی مقدار کا حساب رکھنا اور اس کا مؤثر انتظام کرنا۔سپلائی چین مینجمنٹ (Supply Chain Management)۔سامان کی پیداوار سے لے کر صارف تک پہنچنے تک کے تمام مراحل کی دیکھ بھال کرنا۔خلاصہ یہ ہے کہ لاجسٹکس، جس میں لوگ، سہولیات اور سپلائز شامل ہوتی ہیں، پیچیدہ کارروائیوں کے تفصیلی ہم آہنگی اور نفاذ کو کہتے ہیں۔
لاجسٹکس میں کرئیر: اگلا بڑا موقع کیوں ہے ؟
انڈیا کا لاجسٹکس شعبہ زبردست تبدیلی سے گزر رہا ہے، جو ملک کے ترقی کے سب سے امید افزا شعبوں میں سے ایک ہے۔ پہلے یہ صرف ایک معاون کے کردار میں تھا لیکن اب واضح طور پر لاجسٹکس آج کلیدی صنعتوں جیسے مینوفیکچرنگ، ای کامرس، زراعت، صارفین کے استعمال کی اشیاء (FMCG) اور فارماسیوٹیکلز (دواؤں) وغیرہ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ 2024 میں 228.4 بلین امریکی ڈالر کی مارکیٹ کے ساتھ اور 2030 تک 357.3 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی کے ساتھ یہ شعبہ 7.7 فیصد کی مضبوط سالانہ نمو (Growth)کا حامل ہے۔ جدید لاجسٹکس اب اشیا کو صرف ایک مقام سے دوسرے مقام جسے عرف عام میں ’’پوائنٹ A سے B میں منتقل کرنے ‘‘کے بارے میں نہیں ہے۔ اس میں سمارٹ ڈیٹا سے چلنے والے نظاموں کو ڈیزائن کرنا شامل ہے جو ضائعگی (Wastage) کو کم سے کم کرتے ہیں، رابطوں کو بہتر بناتے ہیں اور مارکیٹ مانگ تشکیل دیتے ہیں۔مصنوعی ذہانت (AI)، انٹرنیٹ آف تھنگس (IoT) اور پیش گوئی کے تجزیات جیسی ٹیکنالوجی کے انضمام کے ساتھ یہ صنعت زیادہ سے زیادہ صارفین تک پہنچنے اور ایک موثر نظام کے ذریعے اشیاء کو کم وقت میں بحفاظت ان تک پہنچانے کا ذریعہ بن گئی ہے۔ چونکہ کمپنیاں اپنی اشیاء کی فراہمی (سپلائی چینس) میں زیادہ بہتر کارکردگی، تیز رفتاری اور شفافیت کی تلاش میں ہیں، اس سے لاجسٹکس، گودام اور سپلائی چین کے شعبے میں تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے، خاص طور پر آپریشنز، تجزیات اور منصوبہ بندی کے ساتھ کام کرنے والے افراد کے لیے لاجسٹکس ایک حوصلہ افزا اور روشن مستقبل پر مرکوز کیرئیر کا راستہ پیش کرتا ہے، جو ترقی کے ساتھ حقیقی دنیا کے عملی تجربات سے روشناس کراتا ہے۔ حالیہ برسوں میںبھارتی حکومت نے قومی ترجیح کے طور پر لاجسٹکس کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کے ذریعے، اس کا مقصد ایک مربوط، موثراور ٹیکنالوجی سے چلنے والا لاجسٹک ایکو سسٹم بنانا ہے جو عالمی مقابلہ آرائی میں ٹک سکے۔ اس تبدیلی کا مرکز پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان ہے — جو کہ سڑکوں، ریلوے، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور لاجسٹک ہب میں ترقی کو ہم آہنگ کرنے کے لیے شروع کیا گیا 1.2 ٹریلین امریکی ڈالر کا اقدام ہے۔ ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر 16 وزارتوں کو یکجا کر کے، گتی شکتی مربوط عمل درآمد کو یقینی بناتی ہے، نقل کو کم کرتی ہےاور پروجیکٹ کی ٹائم لائنز کو تیز کرتی ہے،جو لاجسٹکس کے اخراجات کو کم کرنے اور قابل اعتماد کو بہتر بنانے کی کلید ہے۔
قومی لاجسٹک پالیسی (NLP) بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے جو اس عمل کو ہموار کرنے، شفافیت کو بڑھانے اور ایک ہنر مند لاجسٹک افرادی قوت بڑھانے کے لیے متعارف کرائی گئی ہے۔ یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹرفیس پلیٹ فارم (ULIP) اور لاجسٹکس ڈیٹا بینک (LDB) جیسے ڈیجیٹل پلیٹ فارم اب سپلائی چین میں رئیل ٹائم میں ڈیٹا شیئرنگ کو فعال کر رہے ہیں۔ اس کی ایک اہم مثال مانیسر میں ملٹی موڈل کارگو ٹرمینل ہے، ایک جدید سہولت جو بغیر کسی رکاوٹ کے ریل اور روڈ فریٹ کو مربوط کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے، جس سے ٹرناراؤنڈ اوقات (آنے جانے کے اوقات ) میں نمایاں بہتری آتی ہے اور آپریشنل اخراجات میں کمی آتی ہے۔ ملک بھر میں، ملٹی موڈل لاجسٹکس پارکس اور ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈورز (DFCs) کو زیادہ استطاعت اور تیز رفتار کارگو کی نقل و حرکت کو تقویت دینے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
لاجسٹکس اب کوئی نظر انداز کرنے والا کام نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے برآمدی عزائم، صنعتی ترقی، اور ڈیجیٹل تبدیلی کا ایک اسٹریٹجک قابل بنانے والا ہے۔ طلباء اور پیشہ ور افراد کے لیے یہ بہت سارے مواقع فراہم کرتا ہے — جو پالیسی، بنیادی ڈھانچے اور ایک واضح قومی وژن کی حمایت سے حاصل ہے۔
کیریئر کے متنوع راستے : لاجسٹکس کے شعبے میں مختلف نوعیت کے ہنر مند پیشہ ور افراد کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ انٹری لیول کوآرڈینیٹر سے لے کر اسٹریٹجک منصوبہ سازوں اور ٹیکنالوجی کے ماہرین تک۔ روایتی مفروضوں کے برعکس، آج لاجسٹکس میں کیریئر صرف گوداموں یا نقل و حمل تک محدود نہیں ہیں۔ وہ آپریشنز، تجزیات، پائیداری اور ڈیجیٹل اختراع پر محیط ہیں۔
سپلائی چین (اشیاء کی فراہمی کا باضابطہ نظم) اور لاجسٹک مینجمنٹ: ۔ یہ جدید کاروباری آپریشنز کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ اس شعبہ میں پیشہ ور سپلائرز(اشیاء فراہم کرنے والے) ، مینوفیکچررس(اشیاء تیار کرنے والی کمپنیاں) ، ویئر ہاؤسز (گودام کی خدمات فراہم کرنے والے تجارتی ادارے)اور خوردہ فروشوں (ہول سیلراور ریٹیلرس) تک سامان کی موثر نقل و حرکت (ٹرانسپورٹیشن) کو یقینی بناتے ہیں۔ ان میں لاجسٹک کوآرڈینیٹر، آپریشنز مینیجرزاور فریٹ پلانرس شامل ہیں، یہ سبھی کم وقت میں لاگت کو بہتر بنانے اور کسٹمر کے اطمینان کو یقینی بنانے میں اہم کردار ہیں۔
گودام کاری اور تقسیم : ہندوستانی لاجسٹکس میں گودام اشیاء کی بنیادی ذخیرہ اندوزی سے اس کی بروقت موثر تقسیم میں اہم مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ان میں گودام کے نگران، انوینٹری مینیجرز اور آٹومیشن ماہرین شامل ہیں جو روبوٹکس، RFID ٹیگنگ اور ریئل ٹائم ڈیٹا اینالیٹکس کا استعمال کرتے ہوئے کارکردگی کی نگرانی کرتے ہیں۔
ٹرانسپورٹیشن اور فلیٹ آپریشنز : ہندوستان کا وسیع جغرافیہ اچھی طرح سے منظم سڑک، ریل، ہوائی اور سمندری نقل و حمل کے نیٹ ورکس کا مطالبہ کرتا ہے۔ فلیٹ مینیجرز، روٹ آپٹیمائزیشن ماہرین اور ٹرانسپورٹیشن پلانرس گاڑیوں کے زیادہ سے زیادہ استعمال اور ترسیل کے وقت کو کم سے کم کرنے کے لیے تیزی سے سافٹ ویئر ٹولز اور ٹیلی میٹکس کا استعمال کر رہے ہیں۔
ای کامرس اور لاسٹ مائل لاجسٹکس: ای کامرس کے عروج کے ساتھ تیز رفتاری اور بہتر سہولتوں پر مشتمل خدمات فراہم کرنا صنعتوں کے لیے ایک ترجیح بن گیا ہے۔ لاجسٹکس کے پیشہ ور یہاں تکمیلی نظام، ریئل ٹائم ٹریکنگ، ریورس لاجسٹکس اور کسٹمر کے تجربے پر کام کرتے ہیں۔ یہ افراد اکثر تکنیکی مہارتوں کو زمینی آپریشنل سمجھ بوجھ کے ساتھ جوڑ تے ہیں۔
لاجسٹک ٹیکنالوجی اور تجزیات: ڈیجیٹل انقلاب نے اس شعبہ میں ٹیکنو سیوی (ٹیکنیجل میں مہارت کے حامل افراد) کی اہمیت کو بڑھا دیا ہے۔ ڈیٹا تجزیہ کار، سپلائی چین ماڈلرزاور AI ماہرین کمپنیوں کی مانگ کی پیش گوئی کرنے والے ، خودکار روٹنگ اور پائیداری کو بہتر بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔ یہ افراد ڈیٹا سائنس، انجینئرنگ یا آپریشنز ریسرچ میں پس منظر کے حامل امیدواروں ہوتے ہیں۔
گرین لاجسٹکس اور پائیداری: ماحولیات کے اہداف کو حاصل کرنے کے ساتھ، گرین لاجسٹکس جیسے کاربن آڈیٹنگ، سرکلر سپلائی چینز اور ای وی (برقی گاڑیوں) پر مبنی ترسیل کا نظام تیزی سے ابھر رہا ہے۔ اس کے پیشہ ور افراد ماحولیاتی تامل اور ماحولیاتی تحفط کے لیے اختراعی کاموں میں مہارت رکھتے ہیں۔
بین الاقوامی لاجسٹکس اور تجارتی تعمیل:عالمی تجارت میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے، کسٹم دستاویزات، تجارتی معاہدے اور سرحد پار لاجسٹکس کے شعبے میں مختلف مواقع فراہم کرتی ہیں۔ ہندوستان کے برآمدی اقدامات میں اضافہ کے ساتھ، بین الاقوامی ضابطوں کو نیویگیٹ کرنے اور پیچیدہ عالمی سپلائی چینز کو منظم کرنے میں ماہر پیشہ ور افراد کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ کردار نہ صرف مسابقتی تنخواہوں اور کیریئر کی ترقی کی پیشکش کرتے ہیں بلکہ مقصد کا احساس بھی فراہم کرتے ہیں، جو ہندوستان کی اقتصادی ترقی، ڈیجیٹل تبدیلی، اور عالمی انضمام میں براہ راست تعاون کرتے ہیں۔ مہارت کے تقاضے اور تعلیمی راستے لاجسٹکس میں کیریئر تجزیاتی سوچ، آپریشنل ذہانت او
ر متحرک حالات میں کام کرنے کی صلاحیت کے منفرد امتزاج کا مطالبہ کرتا ہے۔ جیسا کہ یہ شعبہ تیزی سے ڈیجیٹل اور باہم مربوط ہوتا جا رہا ہے، خواہشمندوں کو اپنے آپ کو بنیادی علم اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے مستقبل کے لیے تیار مہارت دونوں سے لیس کرنا چاہیے۔کالج ڈگری لاجسٹکس کے پیشے میں کوئی واحد راستہ نہیں ہے ۔ طلباء اپنی دلچسپیوں اور کیریئر کے اہداف کے لحاظ سے مختلف تعلیمی اور پیشہ ورانہ راستوں سے اس میدان میں داخل ہو سکتے ہیں۔
انڈر گریجویٹ ڈگری: لاجسٹکس یا سپلائی چین مینجمنٹ میں اسپیشلائزیشن کے ساتھ بیچلر ان بزنس ایڈمنسٹریشن (BBA) ایک مقبول کورس ہے۔ انجینئرنگ کے طلباءخاص طور پر مکینیکل، سول، آئی ٹی ، اے آئی ، ڈیٹا سائنس یا صنعتی انجینئرنگ میں لاجسٹکس اور انفراسٹرکچر مینجمنٹ میں مواقع تلاش کرسکتے ہیں۔
پوسٹ گریجویٹ ڈگری : ایک ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن (MBA) جس نے لاجسٹکس، سپلائی چین یا آپریشنز مینجمنٹ میں مہارت حاصل کی ہے،لاجسٹکس میں ان پیشہ ور افراد کی بڑی مانگ ہے۔ سرفہرست ہندوستانی ادارے اور بین الاقوامی یونیورسٹیاں ایسے پروگرام پیش کرتی ہیں، جن میں اکثر انٹرنشپ اور صنعتی منصوبے شامل ہیں۔
ڈپلومہ اور سرٹیفکیٹ پروگرام: اپنی مہارتوں کو جلابخشنے کے لیے ڈپلومہ اور پیشہ ورانہ سرٹیفیکیشن کے لیے چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف لاجسٹک اینڈ ٹرانسپورٹ یا APICS/ASCM سے) انوینٹری کنٹرول، ویئر ہاؤسنگ، ٹرانسپورٹ اکنامکس اور لاجسٹکس ٹیکنالوجی میں عملی مہارت حاصل کرسکتے ہیں۔
ٹیکنالوجی اور تجزیات کے کورسز: جیسے جیسے یہ شعبہ ڈیٹا پر مبنی ہوتا ہے، ڈیٹا کے تجزیہ (Data Analysis)میں مختصر مدت کے سرٹیفیکیشن، لاجسٹکس ٹیک پلیٹ فارم، مصنوعی ذہانت اور ERP ٹولز جیسے SAP یا Oracle نمایاں طور پر ملازمت کی صلاحیت کو بڑھا سکتے ہیں۔ اس شعبے میں درج ذیل مہارتوں کے حامل پیشہ ور افراد کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
آپریشنل منصوبہ بندی اور رابطہ: نقل و حمل، اسٹوریج اور تقسیم میں بغیر کسی رکاوٹ کے عمل کو ڈیزائن اور ان کا نظم کرنے کی صلاحیت ضروری ہے۔
ڈیٹا لٹریسی اور ڈیجیٹل ٹولز: ایکسل، ڈیٹا ویژولائزیشن، انوینٹری سافٹ ویئر اور اینالیٹکس پلیٹ فارمز میں مہارت تیز، شواہد پر مبنی فیصلہ سازی کے قابل بناتی ہے۔
کمیونیکیشن اور ٹیم ورک:لاجسٹکس میں محکموں اور ٹائم زونز میں کام کرنا شامل ہے۔ ٹیموں، دکانداروں اور کلائنٹس کے انتظام کے لیے مضبوط مواصلت اور بین ذاتی مہارتیں بہت ضروری ہیں۔
مسئلہ کا حل اور موافقت:تاخیر، رکاوٹوں یا غیر متوقع چیلنجیز کا پرسکون، ساختی حل کے ساتھ جواب دینے کی صلاحیت بہت قابل قدر ہے۔
پائیداری اور تعمیل سے متعلق آگاہی:ماحولیاتی معیارات، مزدوری کے قوانین اور بین الاقوامی تجارتی ضوابط کو سمجھنا تیزی سے اہم ہوتا جا رہا ہے۔ صنعت کی حمایت یافتہ تربیت تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے اب بہت سی کمپنیاں تعلیمی اداروں کے ساتھ داخلی گریجویٹ ٹرینی پروگرام، اپرنٹس شپس اور سرٹیفیکیشن پارٹنر شپس پیش کرتی ہیں۔ یہ ویئر ہاؤسنگ، پروکیورمنٹ اور ڈیجیٹل لاجسٹکس کا تجربہ فراہم کرتے ہیں جو کہ نئے گریجویٹس کو پہلے دن سے ملازمت کے لیے تیار کرتے ہیں۔ صحیح ہنر مندی کی تعمیر اور ٹارگٹڈ تعلیم حاصل کرنے سے طلباء کے ساتھ ساتھ پیشہ ور افراد بھی اعتماد کے ساتھ اس اعلیٰ ترقی کے شعبے میں قدم رکھ سکتے ہیں۔
(مضمون نگار، صمدیہ جونیر کالج،بھیونڈی میںکرئیر کاؤنسلر،لیکچررہیں)
رابطہ۔9970809093
[email protected]