متاثرہ مقام سے سارا ملبہ ہٹا لیاگیا،اب دریا کنارے تلاش جاری لیکن تاحال مایوسی ہی ہاتھ لگی
عاصف بٹ
کشتواڑ// 14اگست کی دوپہر کشتواڑ ضلع کے دورافتادہ علاقہ چسوتی میں رونما ہوئے بادل پھٹنے کے المناک واقعے میں لاپتہ 32یاتریوں کاایک ماہ سے زائد عرصہ گزرجانے کے بعد بھی کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔یہ سبھی یاتری اس وقت اس حادثے کا شکار ہوئے جب علاقے میں چندی ماتا کی یاترا جاری تھی جس میں ملک کے مختلف کونوں سے لوگ آرہے تے۔ اس واقعے میں ایک سو سے زائد یاتری و دیگر لوگ لاپتہ ہو گئے جن میں سے 65کی لاشیں سخت کوششوں کے بعد برآمد ہوئیں لیکن 32بدقسمت افراد ابھی تک لاپتہ ہیں جنکا کوئی نشان نہیں ملاہے۔ اس بادل پھٹنے کے واقعے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے 167افراد کو بچایاگیا اور اس سانحے میں 65 افراد لقمہ اجل بن گئے جنکی نعشیں برآمد ہوئی تھیں جب کہ متعدد کو لاپتہ قرار دے دیا گیا اور کچھ لاپتہ افراد کے کٹے ہوئے اعضاء بھی امدادی کارکنوں نے آفت زدہ علاقے میں مختلف مقامات سے نکالے تھے۔لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے کوششیں مسلسل جاری ہیں لیکن ابھی تک ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکااور ان کے لواحقین ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے حوالے سے شدید تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ انہیں اب بھی امید ہے کہ ان کے لاپتہ عزیز کسی دن اچھی صحت کے ساتھ واپس اپنے اہل خانہ سے مل سکتے ہیں۔ لاپتہ افراد کے لواحقین سانحے کی جگہ پر کچھ دن تک ٹھہرے رہے اور تلاش کرنے والوں کی ہر پیش رفت کو بے تابی سے دیکھتے رہے جسکے بعد مایوسی میں وہ انتظامیہ کے افسران ،پولیس اہلکاروں اور کچھ مقامی میڈیا کے ممبران کے فون نمبر لے کر اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔پاڈر سے تعلق رکھنے والی صحافی اظہر علی نے بتایا کہ ہر روز کوئی نہ کوئی شخص انہیں فون کرتاہے اور اپنے گمشدہ پیاروں کے بارے میں معلومات حاصل کرتاہے۔جموں کے مختلف مقامات کے ساتھ ساتھ پنجاب کے کئی لوگ ہنوز لاپتہ ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ لاشیں اب گل سڑ چکی ہوں گی جنکا پتہ لگانا اب ناممکن ہے یا کچھ دریاکے تیز بہائو کے ساتھ آگے کسی اور جگہ نکل گئی ہونگی۔انتظامیہ نے بتایا کہ بادل پھٹنے والے اس علاقے سے تمام ملبہ ہٹا دیا گیا ہے لیکن لاپتہ یاتریوں کے بارے میں کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ ٹیمیں دریا کے کنارے تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ کہیں کوئی لاش کسی چٹان کے نیچے پھنسی ہوئی ہے یا دبی ہوئی تو نہیں ہے لیکن تاحال مایوسی ہی ہاتھ لگی اور 32لاپتہ افراد کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔