عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے محکمہ صنعت و حرفت کو ہدایت دی کہ وہ جموں و کشمیر کے صنعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے ایک فعال اور شمولیتی طریقہ اپنائے جس میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے،دیرپائی اور مسابقت پر خصوصی توجہ دی جائے۔وزیر اعلیٰ نے ایم ایس ایم اِی یونٹوں کو سنبھالنے کی ضرورت پر زور دیا جومشکل میں ہیں لیکن حکومتی مداخلت کے بغیر بھی بحال کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے اَفسران کو ہدایت دی کہ وہ ایسے یونٹوں کی جلد نشاندہی کریں تاکہ وہ غیر فعال نہ ہو جائیں۔ انہوں نے کہا’’ایسے یونٹوں کو اگر وقت پر مدد دی جائے تو خاطر خواہ روزگار پیدا کر سکتے ہیں‘‘۔انہوں نے رواں مالی برس میں بالخصوص پی ایم اِی جی پی اور آر اِی جی پی سکیموں کے تحت سرمایہ جاتی اَخراجات میں سست پیش رفت پر تشویش کا اِظہار کیا اور محکمہ کو گزشتہ برس کی پیش رفت کے برابر کارکردگی یقینی بنانے کی ہدایت دی۔وزیر اعلیٰ نے نئی مرکزی سیکٹر سکیم (این سی ایس ایس) کا بھی جائزہ لیا جس کا مقصد نئی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور دی جانے والی مراعات کا فائدہ اُٹھانا ہے۔ اُنہوں نے سکیم کے تحت دعوئوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا اورطے شدہ اہداف کو مکمل کرنے کی ہدایت دی۔
انہوں نے محکمہ صنعت و حرفت کو ہدایت دی کہ وہ ایسی صنعتوں کے قیام کو ترجیح دیں جن کے لئے خام مال آسانی سے دستیاب ہو یا پھر تیار مصنوعات کے لئے مقامی طور پر مارکیٹ دستیاب ہو۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اِنڈسٹریل اسٹیٹس میںاراضی کی پالیسی کے جائزے پر زور دیتے ہوئے اُن یونٹوں کو جلد زمین الاٹ کرنے کی تاکید کی جنہوں نے زمین کی قیمت اَدا کر دی ہے لیکن ان کے معاملات تاحال زیر اِلتوا ٔہیں۔ اُنہوں نے 46 نئے اِنڈسٹریل اسٹیٹس کی جلد تکمیل اور صنعتی اراضی کے منصفانہ اور پیداواری اِستعمال کو یقینی بنانے کے لئے موجودہ اِنڈسٹریل اسٹیٹس کی ترقی کے لئے ہدایات دیں۔انہوں نے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لئے محکمہ کو کہا کہ قومی معیارات سے ہٹ کر یہ جاننے کی کوشش کریں کہ جموںوکشمیرکس طرح خود کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے لئے کیا کر سکتا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مرکز کی جانب سے جی ایس ٹی کی نئی شرحوں کے اعلان کے پیش نظر ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جو نئی صنعتوں کو راغب کریں اور یہ واضح ہو کہ جموںوکشمیر اپنے پڑوسی ریاستوں سے کس طرح مختلف اور منفرد مقام حاصل کرسکتا ہے۔وزیر اعلیٰ نے پالیسی کی مؤثر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ سنگل وِنڈو کلیئرنس کے تحت درخواست دینے یا کام شروع کرنے والی نئی صنعتوں سے منظم رائے حاصل کریں تاکہ آپریشنل خلأ کی نشاندہی کی جا سکے اور ان کا اَزالہ ممکن ہو۔انہوں نے ہنر مند کاریگروں کی مصنوعات کی جی آئی سرٹیفیکیشن سے متعلق جی آئی سرٹیفکیشن جانچ کی سہولیات کو بڑھانے پر زور دیا تاکہ ڈیلروں کو ہینڈی کرافٹس محکمہ کی محدود صلاحیت کی وجہ سے پریشانی نہ ہو۔ اُنہوں نے خبردار کیا کہ اگر مناسب نظام نہ ہو تو جی آئی ٹیگنگ کا مقصد ہی فوت ہو جائے گا۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا،’’جموں و کشمیر میں صنعتی ترقی صرف سرمایہ کاری کو راغب کرنے تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ یہ نوجوانوں اور ہنر مندوں کے لئے روزگار، ذریعہ معاش اور دیرپا ترقی کو بھی یقینی بنائے‘‘۔اس سے قبل کمشنر سیکرٹری صنعت و حرفت وِکرم جیت سنگھ نے محکمہ کی کارکردگی پر تفصیلی پرزنٹیشن دی۔انہوں نے بتایا کہ مالی برس 2024-25 ء میںجموںوکشمیر میں سرمایہ کاری کی مالیت 4145 روپے کروڑ تک پہنچ چکی ہے جو کہ 2021 ء سے پہلے کی اوسط کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہے جبکہ موجودہ مالی برس (اگست 2025 تک) میں 4001روپے کروڑ مالیت کے منصوبے شروع کئے جا چکے ہیں جس سے صنعتی شعبے میں 5,111 ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ پہلی بار مختلف شعبوں جیسے کہ دھاتوں، پلاسٹک، دواسازی، ٹیکسٹائل اور فوڈ پروسسنگ میں 500روپے کروڑ سے زائد کی سرمایہ کاری والے یونٹس قائم کئے گئے ہیں۔پرزنٹیشن میں مزید انکشاف کیا گیا کہ ایم ایس ایم ایز جموںوکشمیر کی جی ڈی پی میں 8 فیصدحصہ اداکرتی ہیں اور 10.88 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار فراہم کرتی ہیں جن میں 15 فیصدخواتین شامل ہیں۔