عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/دہلی ہائی کورٹ کے دو ٹربیونلز نے میرواعظ عمر فاروق کی سربراہی والی جماعت ’’عوامی ایکشن کمیٹی‘‘اور شیعہ رہنما مسرور عباس انصاری کی قیادت والی ’’جموں و کشمیر اتحادالمسلمین‘‘پر عائد پابندی کو برقرار رکھا ہے۔جسٹس سچن دتہ کی زیر صدارت میں دونوں ٹربیونلز، نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پیش کیے گئے شواہد اور مواد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان جماعتوں کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے کافی جواز موجود ہے، جیسا کہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 (UAPA) کی دفعات میں درج ہے۔
فیصلے میں کہا گیاہ ٹربیونل، UAPA اور اس کے قواعد کے تحت طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے اور ریکارڈ پر موجود مواد و شواہد کا آزادانہ اور غیر جانبدارانہ جائزہ لینے کے بعد، اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ان تنظیموں کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے خاطر خواہ وجہ موجود ہے۔واضح رہے کہ ماہ مارچ میں مرکزی وزارت داخلہ نے دونوں جماعتوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحادالمسلمین ایسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو ملک کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے خلاف ہیں۔
وزارت داخلہ نے الزام لگایا تھا کہ ان جماعتوں کے رہنما اور ارکان غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے میں شامل رہے ہیں، جن میں جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند اور دہشت گرد سرگرمیوں کی پشت پناہی بھی شامل ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں کشمیر اتحاد المسلمین پر عائد پابندی برقرار
