یو این آئی
میڈرڈ/ہسپانوی حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل کی فٹبال ٹیم فیفا 2026ء کیلئے کوالیفائی کرتی ہے یا اسے ٹورنامنٹ میں شرکت کی اجازت دی جاتی ہے تو اسپین کی ٹیم میگا ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کرسکتی ہے ۔برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق گزشتہ روز ہسپانوی وزیراعظم کی جماعت کے ترجمان پیٹسی لوپیز نے بیان دیا ہے کہ اگر اسرائیل کوالیفائی کرتا ہے تو ہم صورت حال کا ‘جائزہ لیں گے ، جسے فیفا کے لیے دھمکی کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔پیٹسی لوپیز نے کہا، ‘ہم چاہتے ہیں کہ سب کو یہ احساس ہو کہ اسرائیلی ٹیمیں کھیلوں کے مقابلوں یا یورو ویژن میں حصہ نہیں لے سکتی ہیں اور کچھ لوگوں کو اس بات کا احساس بھی ہورہا ہے ۔ چونکہ ہماری آنکھیں کھلی ہوئی ہیں اور ہم جو کچھ دیکھتے ہیں اسے برداشت نہیں کرتے ، اسی لیے ہم خاموش نہیں رہ سکتے اور نہ ہی رہیں گے ‘۔رواں ہفتے کے آغاز میں وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے مطالبہ کیا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کی وجہ سے کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں میں اس کی شرکت پر پابندی عائد کی جائے ۔ہسپانوی وزیراعظم نے سوشلسٹ ورکرز پارٹی کے نمائندوں کے سامنے کہا، ‘اسرائیل اپنی شبیہ کو وائٹ واش کرنے کے لیے کسی بھی بین الاقوامی پلیٹ فارم کا استعمال جاری نہیں رکھ سکتا’۔پیڈرو سانچیز نے مؤقف اپنایا کہ اسرائیل کے ساتھ روس جیسا ہی سلوک کیا جانا چاہیے جس کی 2022ء میں یوکرین پر حملے کے بعد فیفا اور یوئیفا کی رکنیت سے محروم کردیا گیا تھا۔اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے ردعمل دیتے ہوئے پیڈرو سانچیز کے اسرائیل کے حوالے سے تبصرے کو ‘بے عزتی’ قرار دیا۔اس سے قبل حکومتی ترجمان اور وزیر کھیل پیلر الیگریہ نے بھی غزہ کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے باعث اسرائیل کو بین الاقوامی مقابلوں سے باہر کرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ کھیلوں کو حقیقی دنیا میں ہونے والی پیش رفت سے الگ نہیں کیا جاسکتا، خاص طور پر جب حقیقی دنیا میں انسانی حقوق پامال ہو رہے ہوں۔واضح رہے کہ 2024ء میں اسپین نے ناروے اور آئرلینڈ کے ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا اور گزشتہ ہفتے پیڈرو سانچیز نے اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگایا اور اس کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا جن میں ہتھیاروں کی پابندی بھی شامل ہے ۔جبکہ گزشتہ دنوں اسپین میں سائیکلنگ مقابلے میں اسرائیلی ٹیم کی شرکت پر فلسطین کے حق میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے جنہوں نے شدت اختیار کی جس کے بعد مقابلہ بنا کسی نتیجے کے ختم کرنا پڑا تھا۔