عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال نے جمعرات کے روز کہا کہ لوگوں کے بھر پور اشتراک و تعاون اور اللہ کے فضل و کرم سے نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کے عوام کے آئینی اور جمہوری حقوق کی بحالی کی جدوجہد کو منزل مقصود تک جاری رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ یہاں کے عوام کے حقوق کی بحالی کے بغیر دیر پاامن و امان ، خوشحالی اور ترقی کی کوئی ضمانت نہیں۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر لیڈران، عہدیداران اور کارکنان کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ یہاں کے عوام نے عمر عبداللہ کو یہاں کا نظم و نسق سنبھالنے کیلئے بھر پور منڈیٹ دیا ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ بغیر مزید دیر گئے جموں وکشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کا اعلان کرے۔معاون جنرل سیکریٹری کے مطابق جموں وکشمیر کیلئے ریاست کی بحالی کوئی احسان نہیں بلکہ یہ یہاں کے عوام کا بنیادی آئینی اور جمہوری حق ہے اور یہی ملک کے وفاقی نظام، آزادی اور سالمیت کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ساتھ ساتھ ملک کی سب سے بڑی عدالت میں جموں وکشمیر کی مکمل ریاست کی بحالی کا وعدہ کیا گیا اور یہ وعدہ کرنے میں اب دیر کی جارہی ہے جو سراسر ناقابل قبول ہے۔
ڈاکٹر کمال نے کہا کہ اگر نئی دلی کو نامزد شخص کے ذریعے ہی یہاں نظام چلانا تھا تو تو پھر یہاں انتخابات کروانے کا کیا فائدہ تھا؟ گورنر راج کبھی بھی کامیاب نہیں رہا ہے اور 2018سے 2024تک کا تلخ تجربہ کوئی بھی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ُان کا کہنا تھا کہ یہاں آزاد اور تاریخی اسمبلی انتخابات ہوئے اور جن میں یہاں کے عوام نے اپنی آبائی جماعت نیشنل کانفرنس میں اپنا بھر پور اعتماد اور بھروسہ دکھاتے ہوئے اسے بھاری منڈیٹ دیا ہے اور عمر عبداللہ کو نظام چلانے کا حق دیا ہے اور اس نظام چلانے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیںہونی چاہئے۔انہوں نے ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ بڈگام اور نگروٹہ نشست پر ضمنی انتخابات کرائے جائیں اور ساتھ ہی خالی پڑی راجیہ سبھا نشستوں کو بھی پُر کرنے کا عمل شروع کیا جائے۔
ریاستی درجہ کی بحالی ملک کے وفاقی نظام کیلئے سودمند: مصطفیٰ کمال
