رات دیر گئے تک مال بردار ٹریفک رواں دواں، آج بھی سرینگر سے ٹریفک چلے گا
محمد تسکین
بانہال //سرینگر جموں قومی شاہراہ کو تین ہفتوں کے بعد بدھ کو بھاری گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا، جس سے ملک بھر میں پھلوں سے لدے سینکڑوں ٹرکوں کو اپنی منزلوں کی طرف جانے کا راستہ صاف ہو گیا۔سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ٹریفک-دیہی) رویندر سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا، “ہمارا مقصد زیادہ سے زیادہ پھنسے ہوئے گاڑیوں کو صاف کرنا ہے جو پھلوں سے لدی ہوئی ہیں۔”انہوں نے کہا کہ شاہراہ پر پھنسی تمام گاڑیوں اور فروٹ منڈیوں میں انتظار کرنے والوں کو ترجیحی بنیادوں پر کلیئر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ڈرائیور بھاری گاڑیوں کی نقل و حرکت کے حوالے سے ٹریفک ایڈوائزری پر عمل کریں اور ہائی وے پر اوور ٹیک کرنے سے گریز کریں۔ قومی شاہراہ پر قاضی گنڈ ٹول پلازہ سے ویسو تک پچھلے قریب تین ہفتوں(21روز) سے درماندہ سینکڑوں سیب سے لدے ٹرکوں کو بدھ کے روز جموں کی طرف جانے کی اجازت دی گئی جبکہ ٹرکوں کو نکالنے سے پہلے مسافر گاڑیوں کو مقررہ اوقات کے اندر جموں کی طرف چھوڑ دیا گیا۔
اس کے علاہ رام بن ، ڈوڈہ اور کشتواڑ اضلاع کی گاڑیوں کو صبح دس بجے تک ناشری ٹنل پار کرنے کی اجازت تھی ۔ تھارڈ ادہمپور کے متاثرہ علاقوں میں اگرچہ گاڑیوں کا پھنسنا اور سست رفتار کے ساتھ آگے بڑھنے کا سلسلہ جاری رہا تاہم پچھلے دنوں کے مقابلے میں تھارڈ میں ٹریفک کی روانی مجموعی طور قدرے بہتر رہی۔ ٹریفک حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بدھ کے روز صبح 6 بجے سے دن کے گیارہ بجے تک کشمیر سے جموں جانے والی مسافر گاڑیوں کو قاضی گنڈ نویگہ ٹنل پار کرنا لازمی تھا اور مسافر گاڑیوں کو نکالنے کے بعد قاضی گنڈ سے سیب سے لدے سینکڑوں ٹرکوں کو جموں کی طرف جانے کی اجازت دی گئی اور یہ سلسلہ شام تک جاری تھا۔ انہوں نے کہا کہ شام9تک 2500سے زائد مال بردار ٹرکوں نے جموں کی راہ لی اور ٹریفک کی روانی کا یہ سلسلہ جاری تھا ۔یاد رہے کہ پہلے 27 اگست اور پھر 2 ستمبر کو تھارڈ علاقے میں ایک بڑی پہاڑی کھسکنے سے شاہراہ سمیت بڑا حصہ ڈھہ گیا اور دلدل اور کیچڑ پر مشتمل بھاری پتھروں سمیت پسیوں سے شاہراہ کی دونوں سڑکیں یا ٹیوب مکمل طور پر بند ہو گئے۔ اگرچہ 10 ستمبر کو سڑک کی جزوی بحالی کے بعد درماندہ ٹریفک کو نکالنے کی کوشش کی گئی اور سینکڑوں درماندہ گاڑیوں کو نکالا بھی گیا ، تاہم تھارڈ کی تین سو میٹر پسی کے آر پار متبادل اور عارضی سڑک میں گاڑیوں کے پھنسنے کی وجہ سے شاہراہ کا ٹریفک مجموعی طور پر 21 روز تک متاثر رہا اور ہزاروں کی تعداد میں مال اور مسافر گاڑیاں جموں ، ادہمپور ، رام بن اور کشمیر میں درماندہ ہوکرہ گئیں ۔آئی جی پی نے منگل کی شام کو بتایا تھا کہ پیر اور منگل کو مغل روڈ سے 2800ٹرک جن میں زیادہ تر پھل تھے، گزرے تھے۔دیر رات ٹریفک کنٹرول یونٹ کی جانب سے جاری کی گئی ایڈوائزری کے مطابق آج بھی سرینگر سے مال بردار ٹریفک کو جموں کی جانب چلنے کی اجازت ہوگی جبکہ چھوٹی گاڑیوں جموں سے سرینگر کی طرف چلیں گی۔