معلومات
غلام قادر جیلانی
وزیر اعظم نریندر مودی نے یومِ آزادی کے موقع پر لال قلعے کی فصیل سے اپنی تقریر میں جی ایس ٹی کی اگلی نسل کی اصلاحات کا اعلان کیا تھا۔اسی اصول پر کام کرتے ہوئے، جی ایس ٹی کونسل نے اس ماہ کی 3 تاریخ کو اہم اصلاحات کی منظوری دی ہے۔ان اصلاحات کا مقصد مختلف شعبوں اور موضوعات پر توجہ مرکوز کرنا ہے، تاکہ تمام شہریوں کے لیے زندگی اور کاروبار میں آسانی کو یقینی بنایا جا سکے۔
جی ایس ٹی کونسل نے گڈز اینڈ سروسز ٹیکس کے پیچیدہ نظام میں مکمل تبدیلیوں کو منظوری دے کر بھارت کے معاشی نظام کو ایک نئے اور مثبت موڑ پر کھڑا کر دیا ہے۔ 22 ستمبر 2025 سے نافذ ہونے والے یہ اصلاحات نہ صرف عام آدمی کو بڑھتی ہوئی مہنگائی سے راحت دلائیں گے بلکہ ملکی معیشت کو بھی ایک نئے اور مثبت موڑ پر لایں گے۔
موجودہ چار سلیبز (5 فیصد، 12 فیصد، 18 فیصد اور 28 فیصد) والے نظام کو بدل کر دو سلیبز 5 فیصد اور 18 فیصد پر لایا گیا ہے۔ انتہائی اہم اور مؤثر خبر یہ ہے کہ حکومت نے عوام کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے روزمرہ کی ضروریات پر ٹیکس کا بوجھ ختم کر دیا ہے۔ اب کئی اہم ادویات کے ساتھ ساتھ روز مرہ کے استعمال کی اشیاء جیسے دودھ، پنیر، بریڈ اور دیگر اشیائے خورد و نوش کو جی ایس ٹی سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔اسی طرح، طلبہ کی سہولت کے لیے تعلیمی اشیاء کو بھی جی ایس ٹی فری کر دیا گیا ہے۔ نقشے (Maps)، چارٹس، گلوبز، اریزرز اور نوٹ بکس جیسی چیزیں جو پہلے 12 فیصد ٹیکس کے ساتھ ملتی تھیں، اب ان پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔ یہ اقدام عوام اور خاص طور پر طلبہ کے لیے ایک بڑا مالی امداد ثابت ہوگا۔
حکومت نے صحت اور انشورنس سیکٹر کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ قرار دے کر ایک تاریخی اور قابلِ تعریف قدم اٹھایا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب علاج کے مہنگے اخراجات خاص طور پر ہسپتال میں داخلے کے دوران بہت سے خاندانوں کو غربت کی طرف دھکیل دیتے تھے۔اس سلسلے میں مزید راحت دیتے ہوئے، حکومت نے غریبوں کی فلاح کو مدنظر رکھتے ہوئے کینسر اور دیگر نایاب بیماریوں کی 33 لائف سیونگ ادویات اور میڈیسن پر سے جی ایس ٹی مکمل طور پر ہٹا دیا ہے۔ ان اقدام سے لاکھوں غریب مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو بے پناہ مالی بوجھ سے نجات ملےگی، جو صحت کی سہولیات تک رسائی کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ان اصلاحات کا فائدہ صرف روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی تک محدود نہیں، بلکہ یہ متوسط طبقے کے لیے بھی خوش آئند ہیں۔ دو پہیوں والی گاڑیوں، چھوٹی کاروں، الیکٹرانک گوڈئز ٹی وی ائیر کنڈیشنر اورایسی ہی دیگر اشیاء پر ٹیکس کی شرح 28 فیصد سے کم کر کے 18 فیصد کر دی گئی ہے۔ اس سے نہ صرف ان چیزوں کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوگا بلکہ متعلقہ صنعتوں کو بھی فروغ ملے گا۔یہ فیصلہ صارفین کے لیے ایک بڑی راحت ہے، جو اب ان چیزوں کو کم قیمت پر خرید سکیں گے۔ اس سے مارکیٹ میں پیداوار (production) کھپت (consumption) اور استعمال (utilization) میں اضافہ ہوگا۔ ان اقدام کے بعد حکومت کو توقع ہے کہ ٹیکس کی شرح کم ہونے کے باوجود، مجموعی کھپت بڑھنے کی وجہ سے آمدنی پہلے جتنی ہی رہے گی۔کھیتوں کی پیداوار اور کسانوں کی خوشحالی کے لیے زرعی مشینری، ٹریکٹر اور ان کے پرزوں کے ساتھ ساتھ آبپاشی کے آلات پر ٹیکس کی شرحوں میں نمایاں کمی کرکے انہیں 5 فیصد تک کر دیا گیا ہے۔ ان اقدام سے نہ صرف کسانوں کی پیداواری لاگت کم ہوگی بلکہ ملک کی زرعی پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا۔
ماہرین کے مطابق، جی ایس ٹی میں معقولیت لانے سے گھرانوں کی قابلِ خرچ آمدنی میں اضافہ ہوگا، جس کے نتیجے میں تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے کی اضافی کھپت پیدا ہونے کی توقع ہے۔ یہ ہماری معیشت کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ کووڈ (Covid) کے دوران، ایف ایم سی جی (FMCG) سیکٹر کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ لوگوں کے پاس شیمپو، دالوں اور بسکٹ جیسی روزمرہ کی چیزیں خریدنے کے لیے بھی پیسے نہیں تھے۔ قابلِ خرچ آمدنی بہت کم تھی اور لوگ صرف بنیادی ضروریات پر گزارہ کر رہے تھے، جو معیشت کے لیے نقصان دہ تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ کاروبار ٹھیک نہیں چل رہے تھے، نوکریاں میسر نہیں تھیں، اور جن کے پاس نوکریاں تھیں انہیں بھی اضافہ نہیں مل رہا تھا۔ نئی جی ایس ٹی اصلاحات میں حکومت نے بنیادی طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ معیشت کے پہیے دوبارہ چل سکیں۔جب جی ایس ٹی کی شرحوں پر نظر ثانی کی بحث چل رہی تھی، تو یہ مطالبہ سامنے آیا تھا کہ ایسے ٹھوس حفاظتی اقدامات کیے جائیں جن سے کمپنیاں حکومت کی جانب سے صارفین کو دی جانے والی یہ چھوٹ راستے میں ہی ختم نہ کر دیں۔ایک طرف، زیادہ تر اشیاء پر جی ایس ٹی کم کر دیا گیا ہے، لیکن دوسری طرف، حکومت نے ایک خصوصی 40 فیصد ٹیکس سلیب متعارف کروا کر محصولات کی آمدنی کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔ اس سلیب میں مضرِ صحت اشیاء اور کچھ لگژری اشیاء شامل ہیں۔ تکنیکی طور پر، جی ایس ٹی کی سلیبز 4 سے 2 کے بجائے 4 سے 3 ہوگئی ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ نیا زمرہ اس لیے بنایا گیا کیونکہ ان اشیاء پر 28 فیصد معیاری جی ایس ٹی کے ساتھ ‘کمپنسیشن سیس (Compensation Cess ) بھی لگتا تھا۔ اس سیس کو ختم کرنے کے لیے یہ نئی سلیب بنائی گئی ہے۔
مضرِ صحت اشیاء کی فہرست میں پان مسالہ، گٹکا، سگریٹ، بیڑی، سگار اور دیگر تمباکو کی مصنوعات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، کاربونیٹڈ مشروبات جیسی چینی والی مصنوعات پر بھی یہ ٹیکس لاگو ہے جو کہ ایک اچھا قدم ہے۔ لگژری اشیاء میں بڑی کاریں، بائیکس، اور ذاتی استعمال کے لیے طیارے شامل ہیں۔ لاٹری ٹکٹس، جوئے، گھوڑوں کی دوڑ اور اسٹیڈیم میں ہونے والے آئی پی ایل میچز کے ٹکٹس پر بھی 40 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔یہ جی ایس ٹی اصلاحات تب ہی ‘اگلی نسل کی کہلائیں گی جب حکومت پائیدار ترقی، شفافیت اور منصفانہ ٹیکس کے نظام پر اپنی توجہ ثابت کرسکے گی۔ جی ایس ٹی اصلاحات صرف ٹیکس کی شرحوں میں تبدیلی نہیں، بلکہ ایک جامع معاشی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ ان کا مقصد عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنا اور معیشت کی رفتار کو تیز کرنا ہے۔ یہ ایک ایسا مثبت قدم ہے جو ہندوستان کو ایک مستحکم اور ترقی یافتہ مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے۔
(مدرس گورنمنٹ ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول زوہامہ )
[email protected]