اظہار ِخیال
امت شاہ
17ستمبر کا دن، کئی وجوہات کی بنا پر تاریخ کا ایک اہم دن ہے۔ اس دن تمام کاریگر اور کارکن بڑے جوش وخروش کے ساتھ وشوکرما جینتی مناتے ہیں۔ اس دن حیدرآباد کو جابر نظام اور رضا کاروں سے آزاد کرایا گیا اور، آج کے دن ہی ایک ایسے سماجی خدمتگار کا جنم ہوا ،جنہوں نے اپنی پوری زندگی ملک اور اہل وطن کے لیے وقف کر دیا ۔ مودی جی کا یہ یوم پیدائش اس لئے بھی نہایت خاص ہے، کیونکہ یہ ان کی 75ویں سالگرہ ہے۔ 140 کروڑ ہم وطنوں کی طرف سے، میں مودی جی کو سالگرہ کی دلی مبارکباد دیتا ہوں اور ایشور سے پرارتھنا کرتا ہوں کہ وہ ہندوستان کے مضبوط مستقبل کے لیے مودی جی کو لمبی زندگی، توانائی اور صحت عطا کرے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ کئی دہائیوں تک کام کرتے ہوئے، میں نے یہ تجربہ کیا ہے کہ ان کی شخصیت ایک سیاست دان سے زیادہ ہے، لیکن قومی مفاد کے لیے وقف ایک ہدف پر مبنی رہنما کی ہے اور ایک ایسے لیڈر جن کی قیادت میں قوم کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود اس کا نصب العین ہو۔ وزیر اعظم مودی کی قیادت کی یہ خاصیت ہے کہ ان کے پاس اپنی حکمرانی میں سماج کے تمام طبقات کی شراکت کو یقینی بنانے کا وژن ہے۔ وہ اس مقصد کے ساتھ پالیسیوں کی تشکیل اور نفاذ پر زور دیتے ہیں کہ معاشرے کا کوئی بھی طبقہ اور فرد ترقی سے محروم نہ رہے۔ وہ حکمرانی کو خدمت کا ذریعہ سمجھتے ہیں، طاقت کا ذریعہ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی حکومت میں غریبوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوزکرتے ہوئے بہت سی اسکیمیں نہ صرف شروع کی گئیں بلکہ اپنے مقاصد کو کامیابی سے حاصل بھی کر رہی ہیں۔
ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جن دھن یوجنا نے 50کروڑ سے زیادہ لوگوں کو بینکنگ نظام سے جوڑ کر مالی شمولیت کا ایک نیا باب رقم کیا ہے۔ اجولا یوجنا ہر گھر تک دھوئیں سے مبرا اور باعزت زندگی کا پیغام لے کر آئی۔ آیوشمان بھارت نے غریبوں کو صحت کا تحفظ فراہم کیا، جب کہ پردھان منتری آواس یوجنا نے غریبوں کو اپنا گھر بنانے کا خواب پورا کرنے کا موقع دیا۔ جب بھی میں اس طرح کی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والے کی آنکھوں میں اطمینان اور اعتماد دیکھتا ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ مودی جی کی حکومت زمینی سطح پر عوامی بہبود کے مقصد کو کس طرح پورا کر رہی ہے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے پرچارک کے طور پر، انہوں نے ملک کے کئی حصوں میں سماج کے ہر طبقے کے ساتھ بات چیت کی۔ یہ ان کی جہاندیدہ زندگی کا وہ دور تھا، جس میں انہوں نے نہ صرف ملک کی روح کو قریب سے دیکھا، بلکہ اس کی باطنی قوت سے بھی روبرو ہوئے۔ ان کا یہ تجربہ، ان کی حکمرانی کی پالیسی اور کام کرنے کے انداز فکر سے غریبوں اور محروموں کے تئیں ہمدردی کی صورت میں جھلکتا ہے۔ سنگھ کے پرچارک کے طور پر، مودی جی نے تنظیم سازی کا فن سیکھا اور بعد میں بی جے پی کے تنظیم کے معمار کے طور پر، تنظیم کو عصری کام کرنے کے لیے انہوں نے کئی کامیاب اختراعات اور تجربات کیے۔ میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ بی جے پی کے قومی صدر کی حیثیت سے مجھے مودی جی کی رہنمائی اور ان کے تنظیمی تجربے کو قومی سطح پر نافذ کرنے کا موقع ملا۔
مشکل حالات میں فیصلے لینے کی صلاحیت مضبوط قیادت کی پہچان ہوتی ہے۔ اس معاملے میں مودی جی کی قائدانہ صلاحیت الگ ہی طریقے سے بنی ہے۔ میں نے اکثر دیکھا ہے کہ بڑے سے بڑے حالات میں بھی اُن کے اندر غیر معمولی تحمل اور واضح نظریہ ہے۔ 2014کے بعد ایسے کئی موقع آئے، جب ملک کو بڑے اور سخت فیصلوں کی ضرورت تھی۔ ایسے تمام موقعوں پر وزیر اعظم مودی نے پوری مضبوطی اور مستعدی کے ساتھ قیادت کی باگ ڈور سنبھالی اور قومی مفاد کے مطابق فیصلے کئے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے اقدامات نے اقتصادی اصلاحات کو تیز کرکے ہماری معیشت میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا۔ دفعہ- 370کی تاریخی منسوخی صدیوں تک یاد رکھنے والا واقعہ ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف سیاسی جرات مندی بلکہ قومی اتحاد اور سالمیت پر مودی جی کے غیر متزلزل یقین کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ تین طلاق جیسی سماجی برائیوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ خواتین کے وقار اور حقوق کے تحفظ کے لیے ایک جرات مندانہ قدم تھا۔ یہ فیصلے آسان نہیں تھے۔ ان میں سے کئی فیصلوں کی مخالفت بھی ہوئی، لیکن وزیر اعظم مودی جی عزم مصمم کے ساتھ کھڑے رہے۔ ان کا پختہ یقین تھا کہ اگر کوئی کام قومی مفاد میں ضروری ہے، تو اسے مخالفت اور تنقید کی پرواہ کیے بغیر ہر حال میں مکمل کیا جائے۔
یہ بات زیادہ پرانی نہیں ہے کہ جب کووڈ- 19 جیسی وبا نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ایسے مشکل وقت میں بھی مودی جی نے نہ صرف عوام کو یقین دلایا، بلکہ ملک کی صنعتوں، سائنسدانوں اور نوجوانوں کو خود انحصاری کی طرف لے گئے۔ دنیا سوچ رہی تھی کہ اس وبا میں ہندوستان کا کیا ہوگا! لیکن یہ ہماری قیادت کا ہنر تھا کہ نہ صرف ریکارڈ وقت میں ملک میں ویکسین تیار کی گئی، بلکہ ٹیکنالوجی سے چلنے والی مفت ٹیکہ کاری مہم کے ذریعے ہم نے دنیا کے سامنے کووِڈ مینجمنٹ کا ایک مثالی نمونہ پیش کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ قومی سلامتی اور عزت نفس کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ اڑی حملے کے بعد سرجیکل اسٹرائیک نے دنیا کو دکھا دیا کہ بھارت اب دہشت گردی کا خاموشی سے تماشائی نہیں بنے گا۔ پلوامہ واقعہ کے بعد بالاکوٹ فضائی حملے نے اس عزم کو اور بھی تقویت بخشی۔ حال ہی میں پہلگام حملے کے جواب میں 7مئی 2025کو کیے گئے ‘’آپریشن سندور‘ نے فیصلہ کن طور پر یہ پالیسی قائم کی کہ جب بھی ملک کی شناخت اور شہریوں کی سلامتی کو زک پہنچے گی، ہندوستان پوری ہمت اور عزم کے ساتھ اس کا جواب دے گا۔ ان اقدامات سے نہ صرف ہم وطنوں میں اعتماد اور فخر کے جذبے کو تقویت ملی، بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیا گیا کہ نیا ہندوستان اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔
خارجہ پالیسی کے میدان میں بھی مودی جی کا کام کرنے کا انداز منفرد ہے۔ آج جب وہ ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہندوستان کاموقف پیش کررہے ہیں، تو ہم سب کے اندر فخر کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ پہلے جہاں ہندوستان کو اکثر ابھرتے ہوئے ملک کے طور پر دیکھا جاتا تھا، اب مودی جی کی قیادت میں ہندوستان ایک عالمی لیڈر کا کردار ادا کرنے کی سمت بڑھ رہا ہے۔ آب وہوا سے متعلق پیرس معاہدہ ہو، جی- 20 کانفرنس ہو یا اقوام متحدہ میں دیا گیا خطاب – ہر جگہ ان کا اعتماد ہندوستان کی بڑھتی ہوئی طاقت اور فخر کی علامت رہا ہے۔
میں نریندر مودی کے بارے میں جو کچھ جانتا ہوں، اسی کی بنیاد پر میں کہہ سکتا ہوں کہ ان کی شخصیت صرف پالیسیوں اور پروگراموں تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ ان کے اندر ایک خاص کرشمہ ہے، جو انہیں براہ راست عوام سے جوڑتی ہے۔ ان کی تقریر میں بے ساختگی اور سادگی کا ہنر ہے، جس کی وجہ سے وہ بات چیت کرتے ہوئے عوام کے دلوں میں اُتر جاتے ہیں۔ جب وہ ریڈیو پر’ ‘من کی بات‘ میں اظہار خیال کرتے ہیں، تو کروڑوں لوگوں کو لگتا ہے کہ وزیر اعظم ان سے براہ راست ہم کلام ہیں۔ گاؤں کا کسان ہو یا شہر کا طالب علم یا گھریلو خاتون، ہر کوئی ان کے ساتھ وابستگی کا احساس کرنے لگتا ہے، یہ کوئی عام بات نہیں ہے۔
آج جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں، تو مجھے معلوم ہوتا ہے کہ جناب نریندر مودی نے ہندوستان کو نہ صرف معاشی اور سیاسی طور پر بلکہ ذہنی اور ثقافتی طور پر بھی طاقتور بنایا ہے۔ مودی جی، جنہیں ہندوستان کی اندرونی طاقت کا بخوبی اندازہ ہے، کا وژن یہ ہے کہ 2047 میں، جب ہندوستان آزادی کے 100 سال مکمل کرے گا، ہمارا ملک ایک ‘خود کفیل ہندوستان اور ایک عظیم ملک کے طور پر دوبارہ وجود میں آئے، اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، وہ اپنی دور اندیش پالیسیوں سے ملک کو تیزی سے اس سمت لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کے عوام کویہ یقین دلایا ہے کہ ہم دنیا میں کسی سے کم نہیں ہیں۔ گزشتہ 11 برسوں میں ان کی قیادت میں ملک نے عزت نفس، خود انحصاری اور خود اعتمادی کی نئی بلندیوں کو چھو لیا ہے، جو میری نظر میں تاریخی بھی ہے اور منفرد بھی۔
درحقیقت،حقیقی قیادت وہی ہوتی ہے ، جو ہر لمحہ قوم کے لیے وقف ہو اور جس کا وژن حال سے مستقبل تک نظر آتا ہو۔ نریندر مودی جی کی یہ شخصیت آج ہندوستان کی سب سے بڑی طاقت ہے۔
(مضمون نگارملک کے داخلہ اور باہمی تعاون کے مرکزی وزیرہیں)
(بشکریہ پی آئی بی)