عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر اور رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے منگل کے روز کہا کہ سری نگر جموں قومی شاہراہ کی طویل بندش نے سیب کے کاشتکاروں اور تاجروں کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔انہوں نے اس مسئلے کے حل کے لئے فوری اقدام کرنے کا مطالبہ کیا۔موصوف لیڈر نے نامہ نگاروں سے بات کرنے کے دوران کہاکشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے والی واحد ہمہ موسمی قومی شاہراہ تقریباً تین ہفتوں سے بند ہے۔
انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہابحالی کا کام ابھی تک نامکمل کیوں ہے،بار بار کہا جا رہا ہے کہ کام ہو رہا ہے، لیکن تین ہفتے گزر چکے ہیں بحالی کام مکمل کیوں نہیں ہو رہا ہے۔ان کا کہنا ہےقومی شاہراہ کی بندش نے تاجروں اور کاشتکاروں کے پاس اپنی پیداوار کی نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لئے کوئی اپشن نہیں چھوڑا ہے سوپور، بارہمولہ، شوپیاں سے لے کر کولگام اور اننت ناگ تک، دیہات بغیر فروخت ہونے والے سیبوں سے بھرے پڑے ہیں۔ پھل سڑ رہا ہے۔ مقامی بازاروں میںاس قدر گنجائش نہیں ہے،بندش سے باہر کی منڈیوں میں سپلائی بند ہو گئی ہے۔
تاریگامی نے کہا کہ نقصانات میں ہر گذرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، تخمینے کے مطابق سینکڑوں کروڑ روپیوں کا نقصان ہے۔ یہ ان غریب لوگوں کے لیے ایک بہت بڑا بوجھ ہے جن کی آمدنی کا واحد ذریعہ سیب ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیب کو سوامی ناتھن کمیشن کے ذریعہ تجویز کردہ کم از کم امدادی قیمت کے فریم ورک کے تحت شامل نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی فصل بیمہ اسکیموں کے تحت لایا گیا ہے۔ان کا کہنا تھاہمیں بتایا جاتا ہے کہ فصلوں کی انشورنس اسکیم ہے، لیکن سیب اس کے تحت نہیں آتے ہیں۔ کیا یہ جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے، یا یہ کوئی کوتاہی ہے جس کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) اور مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ وہ نقصانات کا معاوضہ دیں۔
قومی شاہراہ کی طویل بندش سے میوہ صنعت سے وابستہ لوگ مشکلات سے دوچار، ریلیف کی ضرورت: محمد یوسف تاریگامی
