فکرو فہم
رئیس یاسین
تعلیم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ طلبہ محض رٹنے کے بجائے سیکھنے کے عمل کو سمجھیں، اس پر عمل کریں اور اسے اپنی عملی زندگی میں بروئے کار لائیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے جدید تدریسی طریقوں میں سب سے مؤثر طریقہ ایس ایل اوز پر مبنی تدریس (SLOs-based Teaching) ہے۔ اس میں سبق کے آغاز سے ہی یہ واضح کیا جاتا ہے کہ سبق ختم ہونے پر طلبہ کو کیا کچھ جاننا، سمجھنا اور کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ اس طرح تدریس کا ہر مرحلہ، چاہے وہ منصوبہ بندی ہو یا تدریسی سرگرمیاں یا پھر طلبہ کا جائزہ، سب کچھ متعین مقاصد کے گرد گھومتا ہے۔
فتوسنتھیسس (Photosynthesis) سائنس کی ایک اہم اور بنیادی موضوع ہے جو طلبہ کو یہ سکھاتا ہے کہ پودے کس طرح روشنی، پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو استعمال کر کے خوراک تیار کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں۔ اس موضوع پر اگر ایس ایل اوز پر مبنی تدریس کی جائے تو طلبہ نہ صرف یہ سمجھ پاتے ہیں کہ یہ عمل کس طرح وقوع پذیر ہوتا ہے بلکہ یہ بھی جان لیتے ہیں کہ فتوسنتھیسس ان کی روزمرہ زندگی اور ماحول کے لیے کس قدر اہم ہے۔
ایس ایل اوز پر مبنی تدریس میں سب سے پہلے یہ طے کیا جاتا ہے کہ سبق کے اختتام پر طلبہ کو کون کون سی مہارتیں حاصل کرنی ہیں۔ مثال کے طور پر فتوسنتھیسس پر سبق کے مقاصد یہ ہو سکتے ہیں کہ طلبہ اس عمل کی تعریف بیان کر سکیں، اس کے مراحل کو ڈایاگرام میں دکھا سکیں، مساوات کو درست طور پر لکھ سکیں اور اس عمل کی روزمرہ زندگی میں اہمیت پر بحث کر سکیں۔ جب یہ مقاصد واضح ہو جائیں تو استاد کو تدریسی حکمت عملی ترتیب دینا آسان ہو جاتا ہے۔
تدریسی عمل کے دوران مختلف سرگرمیوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو ان مقاصد کے حصول میں براہِ راست مددگار ہوں۔ مثلاً سبق کے آغاز میں استاد سوالات کے ذریعے طلبہ کی سوچ بیدار کرے، پھر چارٹ یا ویڈیو کی مدد سے فتوسنتھیسس کے مراحل سمجھائے۔ اس کے بعد طلبہ گروپ میں سرگرمی کریں جیسے کارڈ پزل کو ترتیب دینا یا فتوسنتھیسس کے عمل کو الفاظ اور تصویروں کے ذریعے بیان کرنا۔ انفرادی سرگرمی میں طلبہ اپنی کاپی پر لیبل شدہ ڈایاگرام بنائیں اور ’’فتوسنتھیسس کے بغیر زندگی ‘‘پر چند جملے لکھیں۔ اس طرح طلبہ فعال انداز میں سیکھتے ہیں اور محض سننے والے نہیں رہتے۔
ایس ایل اوز پر مبنی تدریس میں جائزہ بھی براہِ راست مقاصد سے جڑا ہوتا ہے۔ طلبہ کے گروپ ورک، ڈایاگرام، مساوات اور زبانی وضاحت کو پرکھ کر استاد یہ جان سکتا ہے کہ طلبہ نے کتنا سیکھا ہے۔ اس کے علاوہ مختصر کوئز یا سوال و جواب کے ذریعے بھی سیکھنے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ آخر میں استاد اپنی تدریس پر غور کرتا ہے کہ کون سی سرگرمی زیادہ مؤثر رہی اور آئندہ سبق میں کس طرح مزید بہتری لائی جا سکتی ہے۔
فتوسنتھیسس جیسے موضوع پر ایس ایل اوز پر مبنی تدریس کے فوائد بے شمار ہیں۔ طلبہ کو یہ احساس ہوتا ہے کہ جو کچھ وہ سیکھ رہے ہیں وہ ان کی زندگی سے براہِ راست تعلق رکھتا ہے۔ وہ یہ جانتے ہیں کہ پودے ان کے لیے خوراک اور آکسیجن فراہم کرتے ہیں اور اگر یہ عمل رک جائے تو زندگی کا نظام ہی ختم ہو جائے۔ اس طرح وہ نہ صرف سائنسی تصور سمجھتے ہیں بلکہ اس کی اہمیت کو بھی عملی زندگی میں محسوس کرتے ہیں۔
آخر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایس ایل اوز پر مبنی تدریس ایک ایسا طریقہ ہے جو تدریس کو مقصدی، بامعنی اور مؤثر بنا دیتا ہے۔ جب استاد فتوسنتھیسس جیسے مشکل سائنسی موضوع کو اس طریقہ کار کے ساتھ پڑھاتا ہے تو طلبہ آسانی سے سمجھ پاتے ہیں، سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں اور سبق ان کے ذہن میں دیرپا اثر چھوڑتا ہے۔ یہ تدریس نہ صرف علم فراہم کرتی ہے بلکہ طلبہ میں تجزیاتی سوچ، مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت اور عملی زندگی میں سیکھے ہوئے علم کو استعمال کرنے کی اہلیت پیدا کرتی ہے۔
رابطہ۔ 7006760695