فہم و فراست
ڈاکٹر ریاض احمد
ریاضی اور فزکس انسانی تہذیب کی دو بنیادی اور قدیم ترین سائنسی شعبے ہیں۔ اگرچہ ان دونوں علوم میں گہری وابستگی پائی جاتی ہے، لیکن تاریخی شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ریاضی نے فزکس سے پہلے جنم لیا۔ یہ مضمون اس تاریخی ترتیب کے محرکات، دونوں علوم کی ارتقائی تاریخ اور ان مثالوں کا تحقیقی جائزہ پیش کرتا ہے جو ریاضی کے فزکس پر تقدم کو واضح کرتی ہیں۔
ریاضی کی ابتداء اور ارتقاء:ابتدائی انسانی معاشروں میں ریاضی کا ظہور ایک عملی ضرورت کے طور پر ہوا۔ بقا، معیشت، زراعت اور سماجی تنظیم وہ عوامل تھے جنہوں نے ریاضی کے بنیادی تصورات کو جنم دیا۔
۱۔ شمار اور عددی نظام:شمار انسان کا اولین ریاضیاتی تصور تھا۔ “اشانگو ہڈی” (Ishango Bone) جس کی تاریخ تقریباً 20,000 سال قبل کی ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ ابتدائی انسانوں نے اعداد کو نشانوں کے ذریعے ظاہر کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس ہڈی پر موجود نشانات کو قمری حساب یا گنتی سے منسوب کیا جاتا ہے (Dehaene, 1997)۔
۲۔ جیومیٹری کا زرعی اور عمرانی استعمال: زرعی انقلاب کے بعد جیومیٹری کی اہمیت بڑھ گئی۔ زمین کی پیمائش، کھیتوں کی تقسیم، اور تعمیرات میں زاویے اور رقبے کا حساب بنیادی حیثیت اختیار کر گیا۔ قدیم مصر کی مثال نہایت واضح ہے، جہاں نیل دریا کی طغیانی کے بعد کھیتوں کی دوبارہ تقسیم کے لیے جیومیٹری کے عملی اصول وضع کیے گئے (Clagett, 1999)۔
۳۔ تحریری اعداد اور باقاعدہ ریاضیاتی نظام: سومیری اور بابلی تہذیبوں (3000 ق م) نے عددی تحریر اور پلیس ویلیو (Place Value) نظام متعارف کرایا۔ بابلی مٹی کی تختیوں پر نہ صرف ضرب و تقسیم کے طریقے ملتے ہیں بلکہ مربع مساوات اور ابتدائی مثلثیات کے شواہد بھی موجود ہیں، جو ریاضی کی اس ترقی کو ظاہر کرتے ہیں جس نے بعد ازاں فزکس کے باضابطہ مطالعے کی بنیاد ڈالی (Neugebauer, 1957)۔
فزکس کا تاخیر سے ظہور۔فزکس کی بنیاد فلسفیانہ تفکر پر رکھی گئی۔ ابتدائی معاشرے فطری مظاہر کو دیکھتے ضرور تھے لیکن ان کی تعبیر زیادہ تر اساطیر یا مذہبی عقائد سے کرتے تھے۔
(۱) فلسفیانہ آغاز : قدیم یونان میں ارسطو (384–322 ق م) نے حرکت، مادہ اور کائنات پر نظریاتی آراء پیش کیں، لیکن ان میں تجرباتی یا ریاضیاتی بنیاد کمزور تھی۔ مثال کے طور پر، ارسطو کا دعویٰ کہ “وزنی اجسام ہلکے اجسام سے زیادہ تیزی سے گرتے ہیں” کئی صدیوں تک رائج رہا، یہاں تک کہ گلیلیو (1564–1642) نے تجربات کے ذریعے اسے رد کیا (Drake, 1978)۔
(۲) ریاضی اور فزکس کا انضمام: فزکس کا باضابطہ آغاز تب ہوا جب ریاضی کو فطری قوانین کی وضاحت کے لیے استعمال کیا گیا۔ ارشمیدس (287–212 ق م) نے جیومیٹری کے اصولوں کے ذریعے قوتِ ارتعاش (Buoyancy) اور اہرمی (Levers) کی وضاحت کی۔ تاہم، سائنسی انقلاب تک، خصوصاً نیوٹن (1642–1727) کے قوانین حرکت اور ثقل کی اشاعت (“Principia Mathematica,” 1687) تک فزکس کو ایک ریاضیاتی سائنس کی حیثیت حاصل نہ ہو سکی۔
ریاضی کے تقدم کو ظاہر کرنے والی مثالیں:
فلکیاتی کیلنڈر:مایا، مصری اور بابلی تہذیبوں نے فلکی مظاہر کے مشاہدات پر مبنی کیلنڈر وضع کیے۔ یہ مشاہدات ریاضیاتی تھے، جبکہ کششِ ثقل جیسے فزکس کے اصول اس وقت نامعلوم تھے۔
تعمیرات و انجینئرنگ:اہرام مصر کی تعمیر (2600 ق م) میں زاویوں، وزن اور تناسب کا حساب بنیادی حیثیت رکھتا تھا، جب کہ میکینکس یا ڈائنامکس کے اصول باضابطہ طور پر وضع نہیں ہوئے تھے۔
تجارت و معیشت:میسوپوٹیمیا میں معیاری وزن و پیمائش اور کرنسی کا رواج (3000 ق م) ریاضی پر مبنی تھا۔ یہ معاشی نظام حساب اور الجبرا پر استوار تھا، نہ کہ فزکس کی باضابطہ تفہیم پر۔
ریاضی پہلے کیوں آئی؟
سادگی اور سہولت:ریاضی میں اعداد اور اشکال جیسے مجرد تصورات شامل ہیں جنہیں بغیر تجربات کے سمجھا جا سکتا ہے۔ فزکس کے لیے آلات، تجربات اور مشاہدات درکار تھے۔
فوری افادیت:ابتدائی معاشروں کو روزمرہ مسائل کے حل، زمین کی پیمائش، عمارت سازی اور تجارت کے لیے ریاضی کی ضرورت تھی، جبکہ فزکس کی افادیت براہِ راست محسوس نہیں ہوتی تھی۔
فلسفیانہ رکاوٹیں:فزکس کے لیے اساطیری اور مذہبی وضاحتوں سے سائنسی طریقہ کار کی طرف منتقلی درکار تھی، جو ہزاروں سال بعد ممکن ہوئی اور ریاضی کے پہلے سے موجود ڈھانچے پر انحصار کرتی تھی۔
نتیجہ:تاریخی اور سائنسی شواہد یہ واضح کرتے ہیں کہ انسان نے ریاضی کو فزکس سے بہت پہلے دریافت کیا۔ یہ ترقی محض سائنسی تجسس کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک عملی ضرورت تھی، جس نے انسانی معاشرت اور تہذیب کو منظم کیا۔ بعد ازاں یہی ریاضی فزکس کے باقاعدہ مطالعے کی بنیاد بنی۔ آج اگرچہ یہ دونوں علوم ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں، لیکن ان کا ارتقائی سفر ہمیں انسانی علم کی تدریجی اور ارتقائی فطرت کی یاد دہانی کراتا ہے۔