یواین آئی
غزہ// اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، قابض فوج نے صرف ایک روز میں مزید 16 بڑی عمارتوں کو تباہ کردیا۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی بمباری سے گزشتہ روز 6 ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر ہوگئے ہیں۔رپورٹس کے مطابق فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کا ظلم تھم نہ سکا، صیہونی فوج نے کل صبح سے اب تک مزید 53 فلسطینیوں کو ہلاک کردیا۔وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی ظلم کے سبب ہلاک ہونے والوں کی تعداد 64 ہزار 871 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 64 ہزار 610 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ادھر اسرائیلی آرمی چیف ایال زامیر نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ پر اگرچہ قبضہ 6 ماہ میں ممکن ہے، تاہم حماس کو شکست دینا مشکل ہے۔اسرائیلی چینل 12 کے مطابق فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکے گی۔ایال زامیر نے سیاسی قیادت کو واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔فوجی سربراہ نے ایک بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہوگی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنھیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔ادھر قوام متحدہ کے ادارے انروا کے کمشنر نے بتایا کہ اسرائیل نے آج غزہ میں ہمارے ادارے کی 4 عمارتیں تباہ کر دیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے انروا کے کمشنر فلپ لازارینی نے کہا کہ اسرائیل نے ان کے ادارے کی 4 عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے۔فلپ لازارینی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ان کے ادارے کی 10 عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے۔