عظمیٰ ویب ڈیسک
ڈوڈہ/جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں پیر کو تقریباً تین ہفتوں بعد تعلیمی اداروں میں دوبارہ درس و تدریس کا کام کاج شروع ہوا۔ واضح رہے کہ 8 ستمبر کو عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ایم ایل اے معراج ملک کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست میں لینے کے بعد ضلع میں پر تشدد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے تھے۔انتظامیہ نے ضلع میں براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس بھی بحال کر دی ہے اور بیشتر علاقوں میں ’بی این ایس ایس‘ کی دفعہ 163 کے تحت عائد پابندیاں ہٹا لی ہیں۔
ڈوڈہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سندیپ مہتا نے صحافیوں کو بتایا:’ضلع میں اب کوئی بڑی پابندی نہیں ہے، البتہ وہ علاقے جہاں احتجاج کا مرکز تھا، جیسے کہ کہارہ اور چلی پنگل، وہاں احتیاطی طور پر بندشیں برقرار رکھی گئی ہیں تاکہ امن و امان متاثر نہ ہو۔‘ایس ایس پی نے خبردار کیا کہ جو عناصر سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز ویڈیوز یا جھوٹی خبریں شیئر کریں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے نوجوانوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا:’یہ قانونی ٹیم کا معاملہ ہے کہ وہ پی ایس اے کے تحت معراج ملک کی حراست کو عدالت میں چیلنج کرے، عوام کو افواہوں اور شرپسند عناصر کے پروپیگنڈے کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص گمراہ کن یا اشتعال انگیز پوسٹس دیکھے تو فوراً قریبی تھانے یا آفیشل ہیلپ لائن پر اطلاع دے۔
واضح رہے کہ جموں خطے کے دیگر اضلاع میں اسکول 8 ستمبر سے کھل گئے تھے، جو 26 اگست سے 6 ستمبر تک ریکارڈ بارش، طغیانی اور مٹی کے تودے گرنے کے باعث بند رہے تھے۔ تاہم، ڈوڈہ میں احتجاج کے سبب تعلیمی ادارے مزید دو ہفتوں تک بند رکھے گئے تھے۔
ڈوڈہ میں تین ہفتوں بعد تعلیمی ادارے دوبارہ کھل گئے، انٹرنیٹ خدمات بھی بحال
