پلوامہ کے شہری نے سائیکل سے سفر شروع کیا تھا
مشتاق الاسلام
پلوامہ//کامیابی کا راستہ ہمیشہ آسان نہیں ہوتا لیکن جن کے خواب بڑے ہوتے ہیں، وہ راہیں خود بناتے ہیں۔ ایسی ہی ایک سنسنی خیز اور حوصلہ افزا کہانی منظور احمد راتھر کی ہے، جنہوں نے سائیکل پر دودھ جمع کرنے کا کام شروع کیا اور آج وہ کشمیر کی ایک بڑی ڈیری کمپنی ’انشا ڈیری ملک‘کے بانی اور سربراہ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔سال 1991کی بات ہے، جب ضلع پلوامہ کے ایک چھوٹے سے گائوں اٹھمولہ سے تعلق رکھنے والے منظور احمد راتھر نے اپنے خوابوں کا تعاقب ایک پرانی سائیکل سے کیا۔ وسائل نہ ہونے کے برابر تھے لیکن حوصلے آسمان کو چھو رہے تھے۔گائوں گائوں جا کر لوگوں سے دودھ جمع کرنا ان کا پہلا قدم تھا لیکن یہی پہلا قدم آنے والے وقت میں ایک انقلابی کاروباری سلطنت کی بنیاد بنے گا، یہ اس وقت کسی نے سوچا نہیں تھا۔منظور احمد نے دن رات ایک کر کے لاسی پورہ آئی جی سی میں ایک جدید ترین ڈیری پروسیسنگ پلانٹ قائم کیا، جو آج’انشا ڈیری ملک‘کے نام سے نہ صرف کشمیر بلکہ پورے شمالی ہند میں ایک معتبر نام بن چکا ہے۔ماہانہ 6لاکھ لیٹر دودھ کی سپلائی،3000سے زائد نوجوانوں کو روزگاراور خالص، صاف اور معیاری دودھ یہی ہے اس کامیابی کی بنیاد۔منظور احمد راتھر کا کہنا ہے ’’اگر لوگ ہمیں معیاری دودھ فراہم کریں گے تو ہم انہیں اس کی مناسب قیمت ادا کرنے کیلئے ہمیشہ تیار ہیں۔ ہمارا مقصد صرف کاروبار نہیں، بلکہ ایک معیاری سسٹم قائم کرنا ہے‘‘۔ان کی کمپنی صرف دودھ فروخت نہیں کرتی بلکہ اعتماد، معیار اور صحت بخش زندگی کا وعدہ بھی دیتی ہے۔آج جب جموں و کشمیر میں بے روزگاری ایک بڑا چیلنج ہے، منظور احمد راتھر نے ہزاروں نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہم کر کے ایک مثال قائم کی ہے۔منظور کا کہنا ہے ’’خواب دیکھو، محنت کرو اور خود پر یقین رکھو۔ کامیابی تمہارے قدم چومے گی!منظور احمد راتھر کی کہانی صرف ایک کامیاب تاجر کی کہانی نہیں بلکہ وہ کشمیر کے معاشی نظام میں ایک بڑی تبدیلی کے نمائندہ بن چکے ہیں۔ ان کی قیادت میں’انشا ڈیری ملک‘نے کشمیری کسانوں، نوجوانوں اور عام صارفین کیلئے اعتماد اور امید کی ایک نئی راہ بنائی ہے ۔