بلال فرقانی
سرینگر// شہر سرینگر سمیت وادی کشمیر کے بیشتر علاقے چند روز قبل ایک اور تباہ کن سیلابی صورتحال سے بچ گئے۔ اگرچہ پلوامہ، اننت ناگ اور بڈگام اضلاع جزوی طور پر متاثر ہوئے لیکن بڑے پیمانے پر نقصانات کی صورتحال پیدا نہیں ہوا۔
جہلم ڈریجنگ
جہلم میں پانی لیجانے کی صلاحیت ہر سال کم ہورہی ہے کیونکہ 2020کے بعد اسکی ڈریجنگ نہیں کی جاسکی ہے۔ جبکہ اسکی معاون فلڈ چینلوں کی ڈریجنگ نہ کرکے وادی کی سیلابی تیاریوں پر سنگین سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ آبپاشی و فلڈ کنٹرول محکمہ کے دستاویزات کے مطابق فلڈ سپِل چینلوںکی مارچ 2020سے کوئی باقاعدہ صفائی یا ڈریجنگ نہیں کی گئی ہے۔سرکاری ریکارڈز کے مطابق، مارچ 2020 سے مارچ 2025 تک کسی بڑی معاون ندی میں ایک بھی کلومیٹر کی ڈریجنگ نہیں کی گئی ہے۔ اس سے قبل کولکتہ کی کمپنی کی طرف سے کی گئی ڈریجنگ کا کام نا مکمل قرار دیا گیا تھا۔
مرکزی واٹر کمیشن
2014کے سیلاب کے بعد، سنٹرل واٹر کمیشن (CWC) نے وادی کشمیر میں بنیادی طور پر اس کی جغرافیائی خصوصیات کی وجہ سے سیلاب کے زیادہ خطرے کو اجاگر کیا تھا۔ اس نے نوٹ کیا کہ وادی کی بلندی تین اطراف سے تقریباً 1600میٹر سے 5300 میٹر تک ہے، جبکہ 1600 میٹر پر میدان بارش کے پانی کی اونچائی سے تیز رفتار نکاسی میں رکاوٹ ہے۔ “سنگم اور سرینگر کے درمیان دریائے جہلم میں پانی لے جانے کی گنجائش تقریباً 900 کیومک (31700کیوسک) ہے۔2014 کے بعد، حکام نے ڈریجنگ اور پشتوں کو مضبوط بنانے کے ذریعے جہلم کی لے جانے کی صلاحیت کو 31,700کیوسک سے بڑھا کر 61,000کیوسک کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا،لیکن فیز II، جو وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکج کے تحت فنڈ کیا گیا، زیر التوا ہے۔ اسے دریا کی ڈریجنگ اور فلڈ سپل چینلز کے ذریعے 20,000 کیوسک صلاحیت میں مزید اضافہ کرنا تھا۔2014 کی تباہی کے بعد، سنٹرل واٹر کمیشن (CWC) کو سیلاب سے متعلق ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔ اس نے نہ صرف ڈریجنگ بلکہ جنوب سے شمالی کشمیر تک 180-200 بلین روپے کی تخمینہ لاگت سے 80 کلومیٹر طویل فلڈ چینل کی تعمیر کی بھی سفارش کی تھی لیکن ایک دہائی بعد بھی یہ منصوبہ کاغذ پر ہی رہ گیا ہے۔
رام باغ فلڈ چینل
محکمہ کی طرف سے اگرچہ 2023-24کے دوران نہروں کی صفائی کا دعویٰ کیا گیا ہے، جس میں تقریباً 2.90 لاکھ مکعب میٹر تلچھٹ نکالی گئی، لیکن وادی کی سب سے بڑی رام باغ فلڈ چینل میں ایک میٹرکی بھی کوئی صفائی نہیں کی گئی ہے۔رام باغ فلڈ چینل جہلم کے پانی کو کم کرنے کا واحد ذریعہ ہے لیکن 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد بھی اسکی ڈیجنگ نہیں کی گئی ہے۔رام باغ فلڈ چینل جہلم کا وہ حصہ ہے، جو سرینگر کے مضافات میں پادشاہی باغ سے شروع ہوتا ہے اور شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع کی و ولر جھیل میں بہتا ہے۔رام باغ فلڈ سپل چینل دریائے جہلم کے فلڈ مینجمنٹ سسٹم کا ایک اہم جزو ہے، جس کا مقصد اضافی پانی کو کم کر کے شہر کی حفاظت کرنا ہے۔ یہ چینل ایک اہم آئوٹ لیٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔اس فلڈ چینل کا معائنہ کرنے کے دوران اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ درجنوں مقامات پر فلڈ چینل میں کھیل کے میدان بنائے گئے ہیں جہاں مقامی نوجوان فٹ بال، والی بال اور کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں۔ فلڈ چینل میںہر جگہ لمبی گھاس اُگی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ چینل اضافی گاد سے بھری ہوئی ہے، جس نے ایک چھوٹی سی نالی کی شکل اختیار ہے۔ ایک اور فلڈ چینل دودھ گنگا ہے۔
دودھ گنگا/راولپورہ
نالہ دودھ گنگا بارش کے ہر موسم میں خطر ناک صورتحال اختیار کرتا ہے۔ اس میں بھی کوئی ڈریجنگ نہیں کی گئی ہے۔ چند سال قبل چھانہ پورہ کے نزدیک اسکی ڈریجنگ کی گئی تھی لیکن ڈریجنگ کے نام پر اس میں سے رات کے دوران پورے چھ ماہ تک بڑے پیمانے پر ریت نکالی گئی جسے لاکھوں روپے میںبیچاگیا۔ دودھ گنگا نالہ میں پانی کم کرنے کے لئے بنائی گئی راولپورہ فلڈ چینل میں تھوڑی بہت صفائی پچھلے سال کی گئی اور اسی کی وجہ سے چند روز قبل دودھ گنگا نالہ تباہی نہیں لاسکا۔لیکن ابھی اس فلڈ چینل میں اور کئی مقامات پر صفائی کی ضرورت ہے۔
چونٹی کوہل
رام منشی باغ سے ڈلگیٹ کی طرف چونٹی کوہل فلڈ چینل کی صفائی کسی حد تک کی گئی ہے جس سے ڈل کے پانی کی سطح برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے لیکن جھیل ڈل کے اندرونی حصوں میں غیر قانی بھرائی سے صورتحال تشویشناک بن گئی ہے۔گزشتہ دہائی کے دوران، آبپاشی اور فلڈ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، پانی کی سطح خطرے کے نشان سے کم از کم 7 بار بڑھ چکی ہے، جس سے جموں و کشمیر کے مختلف حصوں میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوئی جس نے خطے میں سیلاب کے بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کی۔