غلام نبی رینہ
کنگن//ڈپٹی کمشنر گاندربل نے سونمرگ میں ریاستی اراضی کی حد بندی کے لیے ریونیو حکام کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے جسے روشنی سکیم کے تحت ٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو منتقل کیا گیا تھا۔سب ڈویژنل مجسٹریٹ کنگن کی سربراہی میں ٹیم میں تحصیلدار گنڈ منظور احمد، اور دیگر محکمہ مال کے ملازمین شامل ہیں۔آرڈر کے مطابق، ٹیم 25 جولائی 2007 کے گورنمنٹ آرڈر نمبر Rev(S) 256 کے مطابق زمین کی حد بندی کرے گی اور مناسب کاغزی کارروائی پر اسے سونمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حوالے کرے گی۔ حد بندی کی رپورٹ، حوالگی / قبضے کے ریکارڈ کے ساتھ، دو ہفتوں کے اندر پیش کی جائیگی۔یہ حکم روشنی/زمین کی تجاوزات سے متعلق تحقیقات کے تحت جاری معاملات کے سلسلے میں جاری کیا گیا ہے جنہیں تصدیق کے لیے سی بی آئی کو بھیجا گیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سونہ مرگ میں ترقیاتی عمل گزشتہ کئی دہائیوں سے رکا پڑا ہے۔ اگرچہ حکومت نے سال 2007 میں 7674 کنال ریاستی اراضی سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو منتقل کرنے کا حکم جاری کیا تھا، لیکن 18 برس گزرنے کے بعد بھی باضابطہ منتقلی مکمل نہیں ہو سکی ہے۔اس زمین کا مقصد سونہ مرگ میں سیاحتی انفراسٹرکچر کو فروغ دینا، مقامی معیشت کو تقویت دینا، اور ماحول دوست ترقیاتی منصوبے نافذ کرنا تھا۔تاہم نہ صرف اراضی کی باضابطہ حد بندی اب تک نہیں ہوئی بلکہ اتھارٹی کو ابھی تک زمین کا مکمل قبضہ بھی نہیں دیا گیا ہے۔ اس دوران، اتھارٹی نے بعض مقامات پر عمارتیں ضرور تعمیر کی ہیں، لیکن وہ زمینیں بھی قانونی طور پر اتھارٹی کے نام منتقل نہیں کی گئی ہیں۔سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو 2003 میں قائم کیا گیا، مگر 22 سال گزرنے کے باوجود اتھارٹی اپنا مستقل دفتر تعمیر نہیں کر سکی ہے۔ آج بھی سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا دفتر محکمہ لیبر کی ایک عمارت میں عارضی طور پر قائم ہے ۔سونہ مرگ میں گھوڑے والوں، ہوٹل مالکان، شال فروشوں اور دیگر سیاحتی کارکنوں کا روزگار سیاحتی شعبے سے وابستہ ہے۔ تاہم زمین سے متعلق انتظامی غفلت نے ترقیاتی سرمایہ کاری کو روکے رکھا ہے، جس سے نہ صرف سیاحوں کی سہولتیں محدود ہو گئی ہیں بلکہ مقامی افراد کی آمدنی بھی متاثر ہوئی ہے۔