عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنا اور ایم ایل اے معراج ملک کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کرنا جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے جموں و کشمیر کے بارے میں غلط پیغام جائے گا۔
سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران عمر عبداللہ نے کہا، ’سنجے سنگھ نے جو دعویٰ کیا وہ حقیقت ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ انہیں گیسٹ ہاؤس میں بند رکھا گیا۔ یہ صرف وہی لوگ بتا سکتے ہیں جو اس فیصلے کے پیچھے ہیں۔ بار بار اسی طرح کی حرکتیں کی جارہی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ جموں و کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے، لوگ خوش ہیں، نیا جموں و کشمیر بن رہا ہے۔ لیکن یہ سب اقدامات جمہوری اقدار کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر معراج ملک نے کچھ غلط کیا تھا تو اس پر ا سپیکر اسمبلی سے بات ہونی چاہیے تھی۔ مگر ان پر غیر ضروری طور پر سختی کی گئی اور اب ایک راجیہ سبھا ممبر کو غیر قانونی طور پر بند کرنا، یہ کس قانون کے تحت درست ہے؟ یہ جموں و کشمیر کی جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ انہوں نے معراج ملک کے والد سے ملاقات کی ہے اور انہیں ہر ممکن قانونی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے عام آدمی پارٹی کو مشورہ دیا کہ وہ معراج ملک کے مقدمے کے لیے باہر سے وکیل نہ بلائیں بلکہ مقامی وکلاء کو اس کام پر مامور کریں تاکہ کیس مؤثر طریقے سے لڑا جا سکے۔
عمر عبداللہ نے کہا، ’مجھے خود پی ایس اے کے خلاف لڑنا پڑا تھا، اس لیے میں جانتا ہوں کہ یہ لڑائی کتنی مشکل ہے۔ ہم نے کئی سینئر وکلاء سے بات کی ہے اور ہم ہر ممکن مدد دینے کے لئے تیار ہیں۔‘انہوں نے آخر میں کہا کہ جو لوگ ایسے غیر جمہوری اقدامات کر رہے ہیں، انہیں اپنی حرکتوں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ اس سے نہ صرف جمہوریت بلکہ ریاست کے استحکام کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
سنجے سنگھ کی نظر بندی غیرقانونی اور غیر آئینی، ایسے اقدامات جمہوری اقدار کو نقصان پہنچا رہے ہیں: عمر عبداللہ
