عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/ وادیٔ کشمیر میں باغبانی کی لاجسٹکس کو مضبوط کرنے کے لیے سیبوں سے لدےدوپارسل وین کوچ بڈگام اسٹیشن سے دہلی کی جانب روانہ ہوئے ـ ایک پارسل دہلی جانے والی ٹرین کے ساتھ منسلک ہوگا جبکہ دوسرا جموں جانے والی ٹرین کے ذریعے روانہ کیا گیا ہے ـ
حکام نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد کشمیری سیبوں کی تیز، محفوظ اور قابلِ اعتماد ترسیل کو یقینی بنانا ہے، تاکہ قومی منڈیوں تک رسائی ممکن ہو سکے اور اس انحصار کو کم کیا جا سکے جو اکثر موسم کی سختیوں اور لینڈ سلائیڈز کی وجہ سے بند رہنے والی سرینگر۔جموں شاہراہ پر ہے۔
ریلوے کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ یہ اقدام کاشتکاروں کو براہِ راست فائدہ دے گا، کیونکہ اس سے وقت اور اخراجات دونوں کی بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا، ’’ریلوے نے اس سیزن میں سیبوں کی ہموار ترسیل کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ دو پارسل وین کوچز کے ذریعے کاشتکاروں کے پاس اپنے پیداوار کو ملک کے مختلف حصوں تک پہنچانے کے لیے ایک یقینی اور مؤثر راستہ ہوگا۔‘‘
مقامی باغبانوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے کسان برادری کے لیے بڑی راحت قرار دیا۔ شوپیاں کے ایک باغبان عبدالمجید نے کہا، ’’ہم اکثر اس وقت نقصان اٹھاتے ہیں جب ٹرک شاہراہ پر دنوں تک پھنس جاتے ہیں۔ اس سیزن میں ہمارے پھل قاضی گنڈ میں جموں۔سرینگر شاہراہ پر سڑ گئے۔ ریل سروس ہمیں یہ امید دیتی ہے کہ ہماری پیداوار وقت پر منڈیوں تک پہنچے گا اور بہتر دام ملیں گے۔‘‘
پلوامہ کے ایک اور کاشتکار غلام نبی نے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ہمارے لیے تاریخی لمحہ ہے۔ سیب کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ایسے اقدامات نہ صرف کسانوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے بلکہ وادی کی مجموعی معیشت کو بھی تقویت دیں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سیبوں کی ترسیل کے لیے مکمل ٹرین مختص ہونی چاہیے۔ ’’جیسا کہ ہم پہلے ہی نقصان کا سامنا کر چکے ہیں جب ہماری پیداوار شاہراہ پر ہفتوں تک بند رہنے کے باعث سڑ گئی، اس لیے ضروری ہے کہ ایک مخصوص ٹرین روزانہ ہماری پیداوار کو ملک کے مختلف شہروں تک پہنچانے کے لیے چلائی جائے۔
سیبوں سے لدے 2پارسل وین کوچ سے دہلی، جموں کی طرف روانہ
