عارف بلوچ+ مشتاق الاسلام
اننت ناگ +پلوامہ//مرکزی حکومت کی جانب سے بھیجی گئی بین وزارتی مرکزی ٹیمنے پیر جنوبی کشمیر کے 4اضلاع اننت ناگ، کولگام، شوپیان اور پلوامہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے متاثرہ علاقوں کا مشاہدہ کر کے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کیساتھ مفصل بات چیت کی اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کے دوران مرکزی امداد کی یقین دہانی کرائی۔
کولگام
ٹیم نے کولگام کا دورہ کیا اور وہاںمتاثرہ علاقوں کا تفصیلی معائینہ کیا اورکھنہ بل ڈاک بنگلہ میں ایک میٹنگ کی صدارت کی تاکہ حالیہ سیلاب، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہوئے نقصانات کا جائزہ لیا جا سکے۔ میٹنگ میںضلع ترقیاتی کمشنر کولگام اَطہر عامر خان، ضلعی اِنتظامیہ کے سینئر عہدیداروں اور مختلف اہم محکموںبشمول کے اَفسران نے شرکت کی۔ دورانِ میٹنگ ضلع ترقیاتی کمشنرکولگام نے حالیہ سیلابی صورتحال کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ٹیم نے کہا کہ ان کے مشاہدات، سفارشات اور نقصان کی رِپورٹ مرکزی حکومت کے ساتھ اِشتراک کی جائے گی۔ بعد میں ٹیم نے کھڈونی، قیموکولگام ضلع کے علاقوں کا دورہ بھی کیا اوراُنہوں نے وہاں زمینی سطح پر نقصانات کا جائزہ لیا اور مقامی لوگوںسے ملاقات کر کے ان کے مطالبات اور تجاویز کو نوٹ کیا۔
اننت ناگ
مرکزی حکومت کے ذریعہ تشکیل دی گئی بین وزارتی مرکزی ٹیم نے ضلع میں حالیہ شدید بارشوں اور قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے اننت ناگ کا دورہ کیا۔ٹیم نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ایک مختصر میٹنگ بھی کی اور ضلع میں کئے جانے والے ریلیف اور بحالی کے اقدامات پر تفصیلی بات چیت کی۔میٹنگ کے دوران، ڈپٹی کمشنر، اننت ناگ نے ٹیم کو ایک تفصیلی بریفنگ پیش کی جس میں نقصانات کی حد، امدادی اقدامات جیسے کہ کمزور خاندانوں کے انخلا، عارضی پناہ گاہوں کی فراہمی، رابطے کی بحالی، اور صحت و صفائی کے اقدامات کے ساتھ ساتھ طویل مدتی بحالی کی ضروریات کا احاطہ کیا گیا۔میٹنگ کے دوران، سیلاب سے بچا ئوکے لیے ایک جامع پلان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ ضلع میں طویل مدتی آفات سے نمٹنے کی تیاری کو مضبوط کیا جا سکے۔ٹیم نے ضلعی عہدیداروں کے ساتھ اس کے بعد متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تاکہ زمینی نقصانات ، بشمول دریا کے پشتے، سڑکیں، نالے، اور عوامی انفراسٹرکچر، اور فوری بحالی کی ترجیحات کا جائزہ لیا۔
شوپیان
بین وزارتی مرکزی ٹیم نے ضلع شوپیان میں حالیہ سیلاب اور مسلسل بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے ساتھ ساتھ ضلع انتظامیہ کی طرف سے کئے گئے راحت اور بحالی کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے ایک جائزہ میٹنگ کی۔میٹنگ کے دوران ڈی سی شوپیان نے ایک تفصیلی پاورپوائنٹ پریزنٹیشن دی ۔ انہوں نے ٹیم کو بتایا کہ شوپیان، جو سات تحصیلوں میں پھیلی ہوئی ہے، اگرچہ دیگر اضلاع کے مقابلے میں نسبتاً کم سیلاب کا خطرہ ہے، تاہم زینہ پورہ سب ڈویژن میں سڑکوں، پلوں، واٹر سپلائی سکیموں، بجلی کے ڈھانچوں اور کھڑی فصلوں اور مکانات سمیت بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ڈی سی شوپیان نے ضلع میں 6 بڑی 33 KV لائنوں میں سے 2، 16 فیڈر، 13 ٹرانسفارمر اور 19 بجلی کے کھمبے متاثر ہوئے ہیں اور انہیں بحال کر دیا گیا ہے۔ پینے کے پانی کی سپلائی کی 92 سکیمیں میں سے 55 متاثر ہوئی تھیں اور سبھی کو بحال کر دیا گیا ہے، 25 سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 24 سٹینڈ کو بحال کر دیا گیا ہے اور 1 کی بحالی جاری ہے۔مزید بتایا گیا کہ 4284 ہیکٹر پر محیط نشیبی علاقوں کے 28 دیہات متاثر ہوئے، 4 دیہات یعنی ہائیڈر گنڈ، زینہ پورہ، میلہورا/وانڈینا اور ریشی پورہ براہ راست متاثر ہوئے، 21 شیلٹر شیڈ قائم کیے گئے، 129 خاندانوں کو نکالا گیا اور 46 افراد کو بچا لیا گیا۔ڈی سی نے یہ بھی بتایا کہ 11 رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ فصلوں اور باغات کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
پلوامہ
مرکزی حکومت کی ٹیم نے ضلع پلوامہ کا بھی دورہ کیا۔ ٹیم نے پانپور، کاکہ پورہ اور اونتی پورہ تحاصیل کے ان علاقوں کا دورہ کیا جو حالیہ سیلاب سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں باغات، دھان کے کھیت، تباہ شدہ سڑکیں، پل اور حفاظتی بندھ شامل ہیں۔ معائنے کے دوران متاثرین سے بھی ملاقات کی گئی اور نقصانات کا براہِ راست جائزہ لیا گیا۔ دورے کے بعد سرکٹ ہائوس پلوامہ میں ایک تفصیلی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ٹیم کو ضلع کا جغرافیائی پس منظر، سیلاب کے دوران پیش آنے والے چیلنجز اور جاری بحالی اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فوری طور پر ریسکیو اور ریلیف اقدامات اٹھائے گئے، جن میں راشن کی فراہمی، صاف پانی کے ٹینکرز، فوڈ کٹس، طبی امداد اور متاثرہ خاندانوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی شامل ہے۔ مزید یہ کہ بجلی کے فیڈرز، پینے کے پانی کی اسکیمیں، سڑکیں، پل، آبپاشی کے نظام اور سکولوں کی عمارتیں بھی متاثر ہوئی ہیں، جن کی عارضی بحالی کا کام جاری ہے۔انتظامیہ نے ٹیم کو بتایا کہ فلڈ پروٹیکشن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس میں، حفاظتی بنڈوں کی مضبوطی، اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے انفراسٹرکچر کی بہتری شامل ہے۔