عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/متحدہ مجلس علما ء جو جموں و کشمیر کی سب سے بڑی دینی تنظیموں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے اور جس کی سربراہی میرواعظ کشمیرڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کررہے ہیں نے آثار شریف درگاہ حضرت بل سرینگر میں حالیہ پیش آمدہ واقعہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے جہاں مرمت کے کام کے سلسلے میں اشوک چکر کندہ شدہ ایک تختی نصب کی گئی ہے۔
مجلس واضح کرنا چاہتی ہے کہ درگاہ حضرت بل محض ایک عمارت نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کا روحانی مرکز ہے جو صدیوں سے ہمارے ایمان اور شناخت سے جڑا ہوا ہے۔ اس کی حرمت اور تقدس میں کسی بھی طرح کی مداخلت عوامی اورمذہبی جذبات کو شدید طور پرمجروح کرتی ہے۔
اسلامی تعلیمات واضح ہیں کہ مساجد ، خانقاہوںاور مزارات میں تختیاں، علامتیں، مجسمے یا کوئی بھی نشان نصب کرنا جائز نہیں۔ اس اصول پر ہماری سرزمین میں نسل در نسل عمل ہوتا آیا ہے۔ حتیٰ کہ جب درگاہ حضرت بل کو ماضی میں مکمل طور پر دوبارہ تعمیر کیا گیا تب بھی کوئی تختی یا سنگ بنیاد نہیں نصب کیا گیا تاکہ شریعت اور روایت کے تقاضے قائم رہیں۔ اب اس روایت کو توڑنا ایک غیر ضروری اور خطرناک قدم ہے۔
مجلس وقف بورڈ کو یاد دہانی کراتی ہے کہ ایسے اقدامات اُن ذمہ داریوں کے منافی ہیں جو اسے شرعی قانون اور مسلم روایت کے مطابق سونپی گئی ہیں۔ مقدس مقامات کو پاکیزگی، عبادت اور انکساری کا مرکز ہونا چاہیے نہ کہ علامتوں اور نمائش کا۔
اسی طرح متحدہ مجلس علما یہ بھی سمجھتی ہے کہ عوام کا اس مسئلے پر ردعمل ان کے سچے اور پُر خلوص مذہبی جذبات کی عکاسی کرتا ہے لہٰذا اُن عبادت گزاروں اور زائرین پر ایف آئی آر درج کرنا جو صرف اپنے ایمان کے تقاضے کے تحت احتجاج کر رہے تھے ناجائز ،غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہے۔ دینی معاملات اور امورات افہام و تفہیم سے سلجھایا جانا چاہیے سخت اقدامات سے نہیں۔
مجلس اس تختی کو حضرت بل سے فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کرتی ہے اور وقف بورڈ و دیگر ذمہ دار اداروں پر زور دیتی ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے مقامات سے متعلق کسی بھی فیصلے سے قبل مستند علما کرام سے مشاورت کریں۔
واضح رہے کہ متحدہ مجلس علماجموںوکشمیر میں درج ذیل تنظیمیں جن میں انجمن اوقاف جامع مسجدسرینگر، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاءبورڈ کشمیر،دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث،کاروان اسلامی،امور شرعیہ(مولانامسرور عباس انصاری)،جامعہ سبیل الھدیٰ بمنہ سرینگر کشمیر، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ ، انجمن نصرة الاسلام، ادارہ غوثیہ سرائے بالا، خانقاہ حیدریہ عیشمقام انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلمائ، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ ، دارالعلوم رشیدیہ ،اہلبیت فاﺅنڈیشن،مجلس علمائے امامیہ کشمیر، مدرسہ کنز العلوم ،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب ، محمدی یتیم ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت، دارالعلوم سید المرسلین، انجمن علما و ائمہ مساجد ، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد،اشرف العلوم حیدرپورہ،جمعیت علماءوائمہ مساجدجموں وکشمیر،دارالعلوم داوﺅدیہ بٹہ مالو،دارالعلوم فرقانیہ نوشہرہ، مدرسہ ضیاءالعلوم پونچھ،دارالعلوم داﺅدیہ خانیار، جمعیت العلماء، سراج العلوم، ادارہ وحدة المکاتب ، دارالعلوم امدادیہ نٹی پورہ،دارالعلوم جامعة الرشاد اونتی پورہ، خانقاہ مرادیہ جامع مسجد کریری،دارالعلوم صوت القرآن گلشن آباد، عوامی راحت ٹرسٹ، امامیہ فیڈریشن کشمیر، النور ٹرسٹ سرینگر کشمیر،شاہین سنڈیکیٹ سوشل ٹرسٹ، جمعیت علما و ائمہ مساجد جموںوکشمیر،دارالعلوم سید المرسلین کولگام اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی ، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں ـ