عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/عوامی اتحاد پارٹی (AIP) نے مقید رکن پارلیمان انجینئر رشید کی طرف سے اپنے وکیل ایڈووکیٹ جاوید کے ساتھ حالیہ قانونی ملاقات میں کئے گئے انکشافات پر گہری تشویش اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ایڈووکیٹ حبی نے بتایا کہ انجینئر رشید نے انکشاف کیا ہے کہ ’’تہاڑ جیل انتظامیہ کشمیری قیدیوں کو ہراساں کرنے کے نئے طریقے استعمال کر رہی ہے، جس کے تحت جان بوجھ کر مرد خواجہ سراؤں کو ان کے ساتھ بیرکوں میں رکھا جاتا ہے اور انہیں اشتعال دلانے، حملہ کرنے اور ایک مخاصمانہ ماحول پیدا کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ انجینئر رشید ایک بڑے حادثے سے بال بال بچے، جب ان مرد خواجہ سرا قیدیوں کے ایک گروپ نے مل کر ان پر ایک گیٹ پھینک دیاتاہم انجینئر رشید معجزاتی طور بچ گئے۔ ایدوکیٹ جاوید کے مطابق اگر گیٹ سیدھے لگ جاتا تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا تھا۔ یہ کسی دانستہ کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے تاکہ انہیں جسمانی طور پر نقصان پہنچایا جائے۔
انجینئر رشید کے مطابق، کشمیری قیدیوں میں ایوب پٹھان (بیروہ)، بلال میر (قمرواری) اور عامر گوجری (سرینگر) کو پہلے ان مرد خواجہ سراؤں نے نشانہ بنایا، جبکہ کپواڑہ کے ارشد کو بھی ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔ انجینئر رشید نے کہا کہ اگرچہ کشمیری قیدی صبر و تحمل سے یہ رویہ برداشت کرتے رہے، لیکن جب بھی وہ نماز شروع کرتے ہیں تو یہ ہراسانی حد سے بڑھ جاتی ہے اور جان بوجھ کر انہیں تنگ و مشتعل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
حیران کن طور پر، انجینئر رشید نے انکشاف کیا کہ ان مرد خواجہ سراؤں کو ایچ آئی وی پازیٹیو قرار دیا گیا ہے اور دانستہ طور پر انہیں کشمیری قیدیوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید خبردار کیا کہ تہاڑ جیل کے بدنام زمانہ گینگسٹر بھی اس ’’خطرناک مہم‘‘کی پشت پناہی کرتے نظر آتے ہیں، جو پچھلے تین ماہ سے کشمیریوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنا رہی ہے۔
عوامی اتحاد پارٹی نے گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک آزادانہ انکوائری، جیل حکام کے خلاف سخت کارروائی اور انجینئر رشید سمیت تمام کشمیری قیدیوں کی حفاظت اور عزت و وقار کو فوری طور پر یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقید رکن پارلیمان انجینئر رشید تہاڑ جیل میں جان لیوا حملے سے بال بال بچے، وکیل کا دعویٰ
