عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//بی جی پی جموں و کشمیریونٹ کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے 215سکولوں کا کنٹرول سنبھالنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے اس قدم کوانتہائی ضروری قراردیتے ہوئے کہا ’’اس سے نوجوانوں میں علیحدگی پسند سوچ پیدا کرنے سے بچا جا سکتا ہے‘‘۔ الطاف ٹھاکر نے الزام عائد کیا کہ اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے میں وزیر تعلیم نے ’ ہچکچاہٹ ‘ کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ’’کیا اس سے وہ جماعت اسلامی کو ناراض نہیں کرنا چاہتی یا اس کے پیچھے کوئی اور وجہ یا راز کار فرما ہے‘‘۔ادھرعوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی)چیف ترجمان انعام النبی نے کہا کہ متضاد احکامات جاری کرکے اور عہدیداروں پر الزام تراشی کرکے، این سی نے 51,000سے زائد طلبا کے کیریئر کے ساتھ بے شرمی سے کھیلا ہے‘‘۔انہوں نے وزیر تعلیم کو ہدف تنقید بناتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ’’اپنے ہی محکمے کے احکامات سے بے خبر ہیںاور سیاسی فائدے کے لیے معصوم طلبا کے مستقبل سے سمجھوتہ کر رہی ہیں‘‘۔انعام نے کہا’’ وزیر نے FATکے ہزاروں طلبا کو غیر یقینی صورتحال میں ڈال دیا ہے۔ یہ اعتماد کے ساتھ خیانت کے سوا کچھ نہیں ہے‘‘۔