عظمیٰ نیوزڈیسک
یروشلم// اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے جمعہ کے روز اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر حماس تنظیم غیر مسلح ہونے پر راضی نہیں ہوتی ہے اور علاقے میں باقی تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتا ہے اور اسرائیل کی شرائط پر جنگ ختم نہیں کرتا ہے تو وہ غزہ شہر کو تباہ کر دے گا۔وزیر دفاع نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا، “جلد ہی، غزہ میں حماس کے قاتلوں اور عصمت دری کرنے والوں کے سروں پر جہنم کے دروازے کھلیں گے جب تک کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی شرائط، خاص طور پر تمام یرغمالیوں کی رہائی اور ان کی تخفیف اسلحہ سے اتفاق نہیں کرتے”۔ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر وہ راضی نہ ہوئے تو حماس کا دارالحکومت غزہ، رفح اور بیت حنون بن جائے گا‘‘۔ وہ غزہ کے دو شہروں کا تذکرہ کر رہے تھے جو گزشتہ اسرائیلی کارروائیوں میں بڑے پیمانے پر تباہ ہو گئے تھے۔ یہ بیان جمعرات کی رات دیر گئے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے غزہ میں باقی تمام مغویوں کی رہائی کے لیے فوری مذاکرات کا حکم دیا تھا۔نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی رہائی کا آپریشن، غزہ شہر کا کنٹرول سنبھالنے اور حماس کے مضبوط گڑھ کو تباہ کرنے کے آپریشن کے ساتھ ساتھ چلے گا۔ اس ہفتے کے شروع میں، وزارت دفاع نے غزہ شہر پر قبضہ کرنے میں مدد کے لیے تقریباً 60,000 ریزرو فوجیوں کو بلانے کی اجازت دی تھی۔نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، “یہ دو مسائل، حماس کو شکست دینا اور ہمارے تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا، ایک ساتھ چلتے ہیں۔” تاہم انہوں نے مذاکرات کے اگلے مرحلے کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔ ثالث کئی دنوں سے اپنی تازہ جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کے سرکاری ردعمل کا انتظار کر رہے ہیں، جسے حماس نے اس ہفتے کے شروع میں قبول کر لیا تھا۔فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ نئے معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی مرحلہ وار ہوگی۔ ساتھ ہی اسرائیل نے اصرار کیا ہے کہ کسی بھی معاہدے میں تمام قیدیوں کو بیک وقت رہا کیا جائے۔ لڑائی کو وسعت دینے اور غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے اسرائیل کے منصوبے نے بین الاقوامی غصے کے ساتھ ساتھ ملکی مخالفت کو جنم دیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے حسابات کے مطابق اکتوبر 2023 میں حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1,219 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں زیادہ تر عام شہری تھے۔اس کے ساتھ ہی حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق جسے اقوام متحدہ بھی قابل اعتماد تصور کرتی ہے، اسرائیل کے حملے میں اب تک 62 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔