جاوید اقبال
پونچھ // نئی ٹرانسفر پالیسی کے تحت ضلع پونچھ کے منکوٹ زون کے گورنمنٹ مڈل اسکول کھوڈ ڈھرا کو مکمل طور پر خالی کر دیا گیا ہے جس کے بعد مقامی لوگوں بالخصوص والدین میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق اسکول میں ایک ہی استاد تعینات تھا، جس کا حالیہ دنوں میں تبادلہ کر دیا گیا اور اب اسکول کو بغیر کسی استاد کے بچوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔اس سلسلے میں سابقہ سرپنچ نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام دانستہ طور پر کیا گیا ہے تاکہ سرحدی علاقوں کے غریب بچوں کو تعلیم سے محروم رکھا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اے سی کے کمروں میں بیٹھ کر رشوت کے عوض بنائی گئی یہ ٹرانسفر پالیسی بغیر سوچے سمجھے نافذ کی گئی ہے، جس کا سب سے زیادہ نقصان معصوم بچوں کو ہو رہا ہے۔سابقہ سرپنچ نے کہا کہ اسکول میں زیر تعلیم بچے اس وقت بغیر استاد کے ہیں اور یہ صورتحال نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ محکمہ کی نااہلی اور لاپرواہی کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوری طور پر اس اسکول میں تدریسی عمل بحال نہ کیا گیا تو علاقے کے والدین اپنے بچوں کو ساتھ لے کر بڑے پیمانے پر احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ اس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ تعلیم کے متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کھوڈ ڈھرا جیسے سرحدی علاقے میں نہ تو کوئی نجی اسکول موجود ہے اور نہ ہی متبادل تعلیمی انتظامات، اسلئے اگر یہاں سرکاری اسکول کو بھی اساتذہ سے خالی کر دیا جائے گا تو یہ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلا کھلواڑ ہوگا۔ انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر اور چیف ایجوکیشن آفیسر پونچھ سے اپیل کی کہ فوری طور پر اس مسئلے کو حل کیا جائے اور اسکول میں اساتذہ کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔مکینوںنے مطالبہ کیا کہ اگر دو دن کے اندر اندر کوئی بندوبست نہیں کیا گیا تو والدین احتجاج کرتے ہوئے اپنے بچوں کو سرٹیفکیٹ دلانے پر مجبور ہوں گے تاکہ انہیں کہیں اور داخلہ دلایا جا سکے۔