عظمیٰ نیوزسروس
جموں//’’اُردو نے ڈیجیٹل میڈیا کی دُنیا میں ایک اہم مقام حاصل کر لیا ہے۔ اُردو رسم الخط کو آج کے نوجوان شعراء وادیب استعمال کر رہے ہیں جو اپنی شاعری وتخلیقار مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مثلاًفیس بُک، یوٹیوب وغیرہ پرڈالتے ہیں۔اردو سافٹ ویئر تیار کیا جا چکا ہے۔ یہ صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ دُنیا کے دیگر حصوں میں بھی اُردو کی مقبولیت کو ظاہر کرتا ہے‘‘۔ یہ الفاظ معروف اُردو ادیب اورجواہرلال نہروکے پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے شعبۂ اُردوجموں یونیورسٹی اور رسا جاوددانی میموریل لٹریری سوسائٹی کے اشتراک سے منعقدہ “مصنف سے ملاقات پروگرام” کے دوران کہے۔پروگرام کااستقبالیہ خطبہ پیش کرتے ہو ئے پروفیسر شہاب عنایت ملک (صدر شعبۂ اُردو) نے مہمان ادیب سے متعلق شرکاء کو جانکاری دی۔علاوہ ازیں انھوں نے پروفیسر خواجہ اکرام الدین سے اُن کی زندگی اور ادبی خدمات کے حوالے سے مختلف سوالات کیے۔ ایک سوال کے جواب میں پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے بتایا کہ اُن کی پیدائش جھارکھنڈ کے ایک گاؤں میں ہوئی اور ابتدائی تعلیم جھارکھنڈ کے مختلف مدارس سے حاصل کی۔ بعد ازاں انہوں نے پٹنہ سے بی۔اے، پھر جے۔این۔یو سے ایم۔اے اُردو، ایم فل اور پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ انہوں نے اُردو میں متعدد کتب تصنیف کی ہیں اور قومی و بین الاقوامی سیمیناروں کا انعقاد بھی کیا ہے۔پروفیسر شہاب عنایت ملک کے ایک اور سوال کے جواب میں پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے بتایا کہ اُن کے پی۔ایچ۔ڈی کے نگران پروفیسر نصیر احمد خان تھے جو ایک ممتاز ماہر لسانیات تھے۔ اُن کی رہنمائی کی وجہ سے انہوں نے مختلف رسائل کے لیے مضامین لکھنے شروع کیے۔ اپنے استاد پروفیسر نصیر احمد خان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے کہا کہ انہوں نے اُنہیں بہت متاثر کیا۔ انہی کی رہنمائی اور تحریک کی وجہ سے اُنہیں بھارت کی ایک معتبر یونیورسٹی جے۔این۔یو میں ملازمت ملی جہاں وہ اس وقت پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے بتایا کہ انہوں نے اُردو کانفرنسوں، سمپوزیم اور سیمیناروں کے سلسلے میں دنیا کے کئی ممالک کا سفر کیا ہے۔ انہوں نے اُردو کو محبت اور بھائی چارے کی زبان قرار دیا جو دنیا کے کئی ممالک جیسے برطانیہ، امریکہ، ماریشس، جرمنی، مصر، ترکی اور دیگر ملکوں میں بولی جاتی ہے۔ ان ممالک میں بھی اچھے خاصے مصنفین اُردو زبان میں اپنے فن پارے پیش کر رہے ہیں۔ پروگرام کے ایک شریک کے سوال پر پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے بتایا کہ نئی نسل کو اُردو زبان نہ صرف بھارت میں بلکہ دنیا بھر میں پسند ہے۔ وہ اُردو میں اچھی شاعری کر رہے ہیں اور اس کے ادبی و ثقافتی پس منظر سے بھی محبت رکھتے ہیں۔”مصنف سے ملاقات پروگرام” میں بڑی تعداد میں طلبہ، اسکالرز اور سول سوسائٹی کے اراکین نے شرکت کی۔ پروگرام کی کارروائی ڈاکٹر فرحت شمیم (ایسوسی ایٹ پروفیسر اُردو) نے انجام دی جبکہ شکریہ کی رسم ڈاکٹر چمن لال (ایسوسی ایٹ پروفیسر) نے ادا کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبدالرشید منہاس، ڈاکٹر عبدالقیوم، ڈاکٹر جگ موہن و دیگران بھی موجود تھے۔