رمیش کیسر
نوشہرہ //نوشہرہ سب ڈویژن میں گزشتہ کئی روز سے جاری بارشوں نے عام زندگی کو بری طرح متاثر کر دیا ہے۔ سرکاری املاک، زرعی زمینیں اور بنیادی ڈھانچے کو زبردست نقصان پہنچا ہے، جس کے باعث مقامی آبادی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس قدرتی آفت نے نہ صرف ان کے روزگار پر براہِ راست اثر ڈالا ہے بلکہ بچوں کی تعلیم، پانی کی سپلائی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔لگاتار بارشوں کے نتیجے میں متعدد سڑکیں جگہ جگہ سے بیٹھ گئی ہیں اور کئی رابطہ سڑکیں مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ بجلی کے ٹرانسفارمر پانی اور مٹی کے تودوں کی زد میں آ کر خراب ہوگئے، جس کی وجہ سے کئی دیہات بجلی سے محروم ہیں۔ متعدد سرکاری اسکولوں کی چار دیواریاں بھی منہدم ہو چکی ہیں جبکہ پانی کی پائپ لائنوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے صاف پانی کی فراہمی میں بھی رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔بارشوں نے زرعی شعبے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ خاص طور پر مکی اور دانے کی فصلیں، جو دریاؤں اور نالوں کے کنارے کاشت کی گئی تھیں، تیز بہاؤ میں بہہ گئیں۔ زمین میں شدید کٹاؤ کے باعث کئی کنال زمین برباد ہو گئی ہے۔ کچھ کسانوں نے بتایا کہ بارشوں نے ان کے کھیت مکمل طور پر تباہ کر دئیے ہیں اور اب وہ فصل کے بغیر رہ گئے ہیں۔ اس نقصان نے کسانوں کی کمر توڑ دی ہے کیونکہ ان کی تمام تر آمدنی کا دار و مدار انہی فصلوں پر تھا۔متاثرہ کسانوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نقصان کا سروے کرایا جائے اور تباہ شدہ فصلوں کے عوض معاوضہ فراہم کیا جائے تاکہ کسان دوبارہ کھیتی باڑی شروع کرسکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فوری مالی امداد نہ ملی تو وہ قرضوں کے بوجھ تلے دب جائیں گے اور ان کے لئے زندگی گزارنا مزید مشکل ہو جائے گا۔علاقہ مکینوں نے مزید کہا کہ بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کی فوری مرمت کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ سڑکوں اور پلوں کی خستہ حالی کی وجہ سے آمد و رفت معطل ہے اور مریضوں کو ہسپتال تک لے جانے میں بھی دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور ضلع انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر امدادی اقدامات شروع کرے تاکہ عام زندگی کو جلد از جلد معمول پر لایا جا سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں اس طرح کی قدرتی آفات سے بچاؤ کے لئے مؤثر منصوبہ بندی بھی کی جائے۔