یواین آئی
غزہ// اسرائیلی فوج نے غزہ شہر پر قبضے کے پہلے مرحلے کے تحت حملے شروع کر دئیے ہیں جس کے نتیجے میں گزشتہ روز 81 فلسطینی ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ نئے منصوبے کے تحت مزید 60 ہزار ریزرو فوجی بلائے جائیں گے۔دوسری جانب فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے سبب پیدا ہونے والے قحط کے باعث مزید 3 فلسطینی انتقال کر گئے ہیں، بھوک سے اموات کی مجموعی تعداد 269 ہو گئی ہے جن میں 112 بچے شامل ہیں۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ شہر پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لئے نئے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ شہر پر حملے کے ابتدائی مراحل اور ابتدائی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔فوجی ترجمان ایفی ڈیفرن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہماری افواج اب غزہ شہر کے مضافات پر قابض ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوج اپنے زمینی حملے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس کا کوڈ نام آپریشن گڈیون کیریتھئس رکھا گیا ہے۔ڈیفرین نے دعویٰ کیا کہ حماس آج وہ حماس نہیں ہے جو آپریشن سے پہلے موجود تھی۔ان کے مطابق، چیف آف اسٹاف ایال ضمیر نے 60 ہزار کے قریب اضافی کمک کو ہدایت جاری کر دی ہیں۔ڈیفرن نے یہ بھی کہا کہ غزہ پر اسرائیل کا 75 فیصد “آپریشنل کنٹرول” ہے۔8 اگست کو ، وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی جنگی کابینہ نے غزہ شہر پر آہستہ آہستہ قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دی۔اس منصوبے میں تقریبا 10 لاکھ فلسطینیوں کو شہر کے ارد گرد جنوب کی طرف دھکیلنے اور رہائشی اضلاع میں زمینی چھاپے مارنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔غزہ شہر میں ہونے والا قتل عام نسل کشی میں ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے، اسرائیلی حکام نے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی مذمت کے باوجود کھلے عام طویل مدتی قبضے کے منصوبے کو بیان کیا ہے۔دریں اثنا غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امدادی سامان لینے کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے سابق قومی باسکٹ بال کھلاڑی محمد شعلان سمیت 30 فلسطینی بھی شہید ہوئے۔ایسی صورتحال میں اقوامِ متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ قحط کے دہانے پر ہے جبکہ ہر تین میں سے ایک بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔