عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //وادی میں سڑے ہوئے گوشت کی فروخت کا معاملہ عدالت عالیہ تک پہنچ گیا اور عدالت نے مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے حکومت او ر فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈس اتھارٹی کو 4دنوں میں جواب دائر کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے حکومت کو مفاد عامہ کی عرضی پر اپنے جواب کے لیے نوٹس جاری کیا جس میں جموں کشمیر کے اندر سڑا ، غیر صحت بخش اور غیر محفوظ گوشت، پولٹری اور مچھلی کی مصنوعات کی فروخت، ذخیرہ، تقسیم اور نقل و حمل کو روکنے کے لیے عدالتی مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔چیف جسٹس ارون پلی اور جسٹس رجنیش اوسوال کی ڈویژن بنچ نے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے 25 اگست تک جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ دائر عرضی میں اٹھائے گئے مسائل انتہائی تشویشناک ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے گریٹر کشمیر ایک کاپی پیش کی اور ’’ ‘میٹ دی میٹ مافیا‘‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ پڑھی ۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ بحران بوسیدہ، غیر صحت بخش، اور غیر محفوظ گوشت اور پولٹری مصنوعات کی وسیع پیمانے پر نقل و حمل، فروخت اور تقسیم سے پیدا ہوا ہے جو لازمی ویٹرنری ہیلتھ سرٹیفیکیشن یا صحت عامہ کے معائنہ کے بغیر جموں کشمیر میں داخل ہوتے ہیں۔درخواست میں عدالت سے مداخلت کی استدعا کی گئی ہے کہ وہ حکومت کو ہدایت دے کہ وہ اسکی روک تھام کے لیے تمام ضروری اقدامات کو یقینی بنائے۔