محمد تسکین
بانہال// ضلع ہیڈکوارٹر رام بن سے قریب 30کلومیٹر دور ٹنگر پنچایت کے ہزاروں لوگ ٹرانسپورٹ سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے مجبور ہوکر رہ گئے ہیں کیونکہ اس دور افتادہ علاقے کیلئے شروع کی گئی ایک آر ٹی سی بس پچھلے ایک ہفتے سے بند کر دی گئی جس کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں ناقابل بیان اضافہ ہوگیا ہے۔ آر ٹی سی بس کے غائب رہنے کے مدعے کو لیکر پنچایت ٹنگر بلاک گاندھری کے لوگ سراپا احتجاج ہیں لیکن ابھی تک ان کے اہم مسئلے کی طرف کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ پنچایت ٹنگر میں ہی ساولکوٹ پن بجلی پروجیکٹ بننے جارہا ہے۔مقامی سماجی کارکن صدام بالی نے بات کرتے ہوئے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ٹنگر کے ہزاروں لوگوں کیلئے رام بن ہیڈکوارٹر آنے جانے کیلئے ٹرانسپورٹ کا واحد ذریعہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی ایک بس تھی اور اس کے بغیر اس علاقے کیلئے کوئی نجی بس سروس موجود نہیں ہے اور پورا علاقہ چند ٹاٹا سومو گاڑیوں کے رحم و کرم پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی سی نے یہ بس سروس پچھلے ایک ہفتے سے بند کر رکھی ہے جس کی وجہ سے ٹنگر پنچایت کے سینکڑوں لوگوں کی زندگی اجیرن بن گئی اور سکولی ، بچوں ، مریضوں اور عام لوگوں کارام بن پہنچنا نا ممکن بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ سروسز کی عدم موجودگی کی وجہ سے ٹنگر پنچایت کے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی متاثر ہو گئی ہے اور اس بارے میں ضلع انتظامیہ اور ٹرانسپورٹ حکام کو فوری کاروائی کرنی چاہئے ۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن سے مطالبہ کیا کہ وہ ایس آر ٹی سی کی بند کی گئی بس سروس کو فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں ضروری کاروائی کریں تاکہ ٹنگر پنچایت کی عوام کو درپیش مشکلات اور مصائب سے چھٹکارا مل سکے۔ اس بارے میں کوشش کے باوجود متعلقہ رینج حکام سے رابطہ نہیں ہو سکا۔