مجتبیٰ مشتاق بولنجکر
خالق کائنات کا ’’کن فیکن‘‘کہنا تھا کہ یہ عالم آب و گل ِ وجود میں آگیا ،مصور کائنات کو اپنے شاہکار میں نہ تو رنگ بھرنے کی ضرورت پڑی، نہ ہی تصویر کے نوک و پلک درست کرنے پڑے، بس اس کا کن فیکن کہنا ہی کافی تھا کہ ہر شئے اس کی مرضی و منشا کے مطابق عالم وجود میں آ گئی۔
مالک حقیقی نے حضرتِ انسان کو اس قدر علم و ذہانت کی دولت سے سرفراز کیا کہ اس نے پہاڑ سے لے کر سمندر تک ہر چیز تسخیر کر لی اور اب تو آسمان پر بھی کمندیں ڈال رہا ہے ۔انسانی تاریخ کے مختلف ادوار میں انسان نے اپنی ضرورت کے مطابق مختلف علوم حاصل کئے اور نت نئی ایجادات کرتا رہا ،کچھ ایجادات نے اس کی زندگی کو سہل بنایا توکچھ نے زمین پر فتنے اور فسادات برپا کر دئیے۔بے شک کچھ ایجادات انسان کے روز مرہ کے کاموں کو آسان بنانے کے لیے کی گئی تھی مگر شیطان کے پیرو کاروں نے ان کا غلط استعمال کیا۔ غرض یہ کہ انسان نے چاقو کی ایجاد تو اشیائے خورد نوش کو کاٹنے چھاٹنے کے لیے کی تھی،لیکن شیطان کے چیلوں نے اس سے معصوموں کا خون بہایا ۔ایک طرف زہر کا استعمال مختلف قسم کی ادویات بنانے میں ہوا تو دوسری طرف کچھ شیریر انسانوں نے اس سے لوگوں کی جانیں لیں۔
موجودہ دور میں A.I(مصنوعی ذہانت) کا کافی شور سنائی دے رہا ہے۔ ہرکس وناکس جو سوشل میڈیا استعمال کرتا ہے A.Iسے واقف ہے یا کم سے کم A.Iکے بارے میں سن چکا ہے۔ کارپوریٹ دنیا میں نوکری کرنے والے اس بات کو لے کر فکر مند ہے کہ اگر ہماری دنیا پر مکمل طور پر A.Iکا تسلط ہو گیا تو ہماری نوکریاں خطرے میں پڑ جائے گی۔تو وہیں سوشل میڈیا ڈاکٹرس،انجینئرس حتیٰ کے ٹیچرس کو بھی ڈرایا جا رہا ہے کہ مستقبل قریب میں آپ لوگوں کا کام بھی A.Iکرنے لگے گا اور آپ لوگوں کی خدمات کی چنداںضرورت باقی نہیں رہے گی۔
ان ساری دنیا داری کی باتوں کو یکسر نظر انداز کر کے ہمیں مسلمان ہونے کے ناطے یہ سوچنا چاہئے کہ ہم کس سے ڈ ر رہے ہیں؟اُ س شئے سے جو خالق کائنات کی ایک حقیر سی تخلیق کی تخلیق ہے۔ کیا دنیا میں کوئی ایسا بھی ہے جو آپ کے رزق کو آپ تک پہنچنے سے روک سکتا ہے؟ یا آپ کو رزق دے سکتا ہے؟نہیں۔ یہ صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ آپ کے ذہن میں ہمیشہ یہ ہونا چاہیے کہ آپ کا معبود کوئی اور نہیں بلکہ وہ خیر الرازقین ہے جو سمندر کی تہوں میں ،زمین کے اندراور پتھر میں دبے جانداروں کو بھی رزق پہنچاتا ہے، رزق کے تعلق سے سوچ کر ڈرنا کہ اب کیا ہو گا؟ یہ ہمارے ایمان کی کمزوری ہے ۔ہمارا ایمان یہ ہونا چاہیے کہ جب ایک راستہ بند ہو گا تو اللہ دوسرا راستہ کھول دے گا۔ دنیا میں اس سے پہلے بھی بہت سی ایجادات ہوئی ہے لیکن کسی بھی ایجاد سے ہمارا رزق بند نہیں ہو ا ،زیادہ سے زیادہ رزق ملنے کا ذریعہ بدل گیا ہو گا ۔
باری تعالیٰ نے انسان کو اس طرح بنایا ہے کہ ہم حالات اور ماحول کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال لیتے ہیں۔ کیا ایک گرم علاقے میں رہنے والا شخص جب سرد علاقے میں جاتا ہے تو وہاں کی آب و ہو امیں اپنے آپ کو ڈھال نہیں لیتا؟ بس اس ڈھلنے کے عمل میں ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارا ڈھلنے کا طریقہ عین اللہ کی رضا کے مطابق ہو ،بارش میں چھاتا رین کوٹ (Rain Coat) گرم موسم میں A.C اور پنکھے اور سرد موسم میں گرم اونی کپڑے اور ہیٹر(Heater)۔یہ ساری چیزیں اس بات کا ثبوت ہے کہ انسان خدا کی عطا کردہ عقل و ذہانت سے ہر حالات میں جینے کا راستہ نکال ہی لیتا ہے، اسی طرح A.Iکے دور میں بھی بے شک اللہ ہمیں کوئی نہ کوئی راستہ سجھا دے گا ۔
A.Iکے ساتھ جینے کے لیے ہمیں بھی اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا پڑے گا۔ سخت محنت کرنی ہوگی ۔ A.Iکو سیکھنا اور سمجھنا ہوگا اور اس کے استعمال سے اپنے کام کو کیسے آسان بنائے جائے، اس پر بھی غور کرنا پڑے گا۔ فی الوقت A.Iکے ایک ٹول (Tool)چیٹ جی پی Chat GPT))کو لوگ اپنے کاموں کو آسان بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں ۔ذرا غور کیجئے سوشل میڈیا پر ایک خیالی دنیا دکھائی جا رہی ہے، جہاں صرف روبوٹ ہی روبوٹ ہوں گے۔ ایک ڈر کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے کہ لوگوں کی نوکریاں چلی جائیں گی۔لوگ بے روزگار ہو جائیں گے ،سارے کام روبوٹ کریں گے اور ہماری ضرورت باقی نہیں رہے گی وغیرہ وغیرہ۔مزے کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے جیسے عام لوگ اپنی ہی تخلیق کی ہی شئے سے ڈر رہے ہیں۔ محض اس لیے کہ اللہ کی ذات پر ہمارا توکل ڈانواڈول رہا ہے، ہم پوری طرح اذیت کا شکار ہیں۔
خدا کو بھول گئے لوگ فکر روزی میں
خیال رزق کا ہے رزاق کا خیال نہیں