عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//اپنی پارٹی سربراہ سید الطاف بخاری نے کہا ہے کہ ریاستی درجہ بحالی ایک سیاسی نوعیت کا معاملہ ہے اسے سپریم کورٹ نہیں لے جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی قانونی لڑائی نہیں، بلکہ خالص سیاسی مسئلہ ہے جسے سیاسی طور حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ان لوگوں کی شناخت اور ساکھ پر سوال اٹھایا جنہوں نے ریاست کی بحالی کی مانگ کو لیکر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔انہوں نے کہا ، ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ جانے والے لوگ ان ہی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے ہیں، جو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کا معاملہ بھی عدالت میں لے کر گئے تھے اور نتیجے کے طور پر عدالت نے ان دفعات کی منسوخی کا مرکزی سرکار کا فیصلہ برقرار رکھا۔پارٹی ہیڈکوارٹر میں پرچم کشائی کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بخاری نے کہا، 79ویں یوم آزادی کے موقع پر میں جموں و کشمیر کے عوام کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں لیکن کشتواڑ سانحہ پر دل رنجیدہ ہے۔ بخاری نے کہا، ہم نہیں جانتے کہ ریاست کی بحالی کی درخواست کے ساتھ سپریم کورٹ سے کس نے رجوع کیا ہے۔بدقسمتی سے اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب بھی سپریم کورٹ میں کوئی سیاسی مسئلہ لے جایا جاتا ہے تو فائدے کے بجائے نقصان پہنچتا ہے۔دفعہ 370 اور 35اے کی منسوخی کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا۔ یہ ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ تھا۔انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی ان لوگوں کو بے نقاب کرے گی جو اکثر سیاسی مسائل کو لے کر عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں اور اس طرح سے ان مسائل کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں۔انہوں نے یونین ٹریٹری اور مرکزی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ان لوگوں کی شناخت کریں جنہوں نے ریاست کے درجے کے معاملے کو لیکر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔