ایجنسیز
نئی دہلی/دنیائے کرکٹ کے آل ٹائم گریٹ بلے بازوں میں سے ایک ماسٹر بلاسٹر سچن ٹنڈولکر کو ان کے مداح کئی ناموں سے پکارتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سچن کا سنچریوں کا سفر آج 14 اگست سے شروع ہوا تھا۔ سچن ٹنڈولکر نے 17 سال کی عمر میں انگلینڈ کے خلاف اپنے طویل کیریئر کی پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی تھی ۔سچن نے یہ سنچری اس وقت بنائی جب بھارت اولڈ ٹریفورڈ میں شکست کے دہانے پر تھا۔ ان کی شاندار سنچری نے بھارت کو شکست سے بچا لیا تھا۔سچن ٹنڈولکر کی ٹیسٹ میچوں میں پہلی سنچری 119 رنز کی تھی۔ یہ 1990 کا سال تھا جب ہندوستانی ٹیم محمد اظہر الدین کی کپتانی میں انگلینڈ پہنچی تھی ۔ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے بھارت کو جیت کے لیے 408 رنز کا ہدف دیا تھا۔ جواب میں بھارت نے 6 وکٹوں کے نقصان پر 183 رنز بنائے تھے ۔ لیکن سچن ٹنڈولکر ڈٹے رہے۔ انہوں نے اپنی 119 رنز کی شاندار اور یادگار اننگز میں 189 گیندوں کا سامنا کیا تھا ۔ سچن کو منوج پربھاکر کی شکل میں ایک بہترین پارٹنر بھی ملا تھا۔ پربھاکر نے دوسرے سرے پر 67 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی ۔ سچن 119 رنز بنانے کے بعد ناقابل شکست واپس لوٹے تھے۔ ان دونوں نے میچ کے آخری دن ڈھائی گھنٹے تک انگلینڈ کو وکٹوں کے لیے ترسایا اور میچ ڈرا کر ادیا۔ جب کھیل ختم ہوا تو بھارت کا سکور 6 وکٹوں پر 343 رنز تھا۔ جب سچن ٹنڈولکر نے یہ سنچری بنائی تو ان کی عمر 17 سال 112 دن تھی۔ سچن ٹیسٹ میچوں میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر ہندوستانی بلے باز بن گئے۔ ان کی تکنیک اور صبر نے پوری دنیا کو متاثر کیا۔ انہیں پلیئر آف دی میچ منتخب کیا گیا۔ یہ سنچری اس لیے بھی اہم تھی کہ انہوں نے سچن کو ایک ابھرتے ہوئے ستارے کے طور پر قائم کرنے میں مدد کی۔ اس وقت ہندوستانی کرکٹ سینئربلے بازوں پر منحصر تھی۔ ایسے میں ایک نوجوان بلے با ز کی اس طرح کی کارکردگی نے ٹیم کو نئی امیدیں دیں۔