اجہ ارشاد احمد
گاندربل //گزشتہ روز موسلادھار بارشوں کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں روحانی پیشوا مرحوم میاں بشیر احمد لاروی کے چوتھے یوم وصال پر وانگت پہنچ گئے ۔ بابانگری وانگت میں تین گھنٹوں تک تیزرفتار بارشوں کی وجہ سے زندگی تھم کر رہ گئی تھی ۔ایسے میں ہزاروں زائرین اور عقیدتمندوں کے لئے طعام اور قیام کیلئے بابانگری میں معقول انتظام کیا گیا۔انتظامات کی نگرانی سجادہ نشین میاں الطاف احمد نے ذاتی طور پر کی۔واضح رہے کہ جمعرات کومیاں بشیر احمد لاروی کے چوتھے یوم وصال پر پروقار تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھااور جمعرات کو شب خوانی کا اہتمام کیا گیا جس میں متعدد علما ء اور عقیدت مندوں نے قرآن خوانی، دودرود اذکار کی محفلیں آراستہ کی گئیں ۔عقیدت مندوں نے بابانگری وانگت میں واقع زیارت پر حاضری دی اور خصوصی دعائوں میں شریک ہوئے۔اس موقع پر شب خوانی ،تلاوت قرآن ، ختمات المعظمات اور درود اذکار کی مجالس آراستہ کرتے ہوئے متعدد علماء نے اولیا کرام کی زندگی اور انکی دینی خدمات پر روشنی ڈالی۔سجادہ نشین میاں الطاف احمد نے اختتامی تقریب میں خصوصی دعا کرتے ہوئے زائرین سے تلقین کی کہ وہ پانچ وقت کی نمازوں کی پابندی، قرآن و حدیث اور اولیا کرام کے نقش و قدم پر چل کر اپنی دنیا و آخرت سنواریں۔اس موقع پر میاں بشیر احمد لاروی کی روحانی، اسلامی، ادبی، سماجی اور سیاسی زندگی پر مفصل روشنی ڈالی گئی ۔میاں الطاف احمد نے کہا ’’موجودہ دور میں نوجوان نسل اسلامی تعلیمات سے دور ہوتی جارہی ہے۔بری عادتوں کا شکار ہوررہے ہیں‘‘۔منشیات کی جانب نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے میاں الطاف نے ہزاروں عقیدتمندوں اور زائرین سے کہا کہ میاں بشیر احمد لاروی مرحوم ہر وقت پانچ وقت کی نمازیں پڑھنے کی تلقین کرتے تھے۔میاں الطاف احمد نے میاں بشیر احمد لاروی کی لکھی ہوئی ڈائری کے چند واقعات پڑھکر عقیدتمندوں کوسنائے۔اس موقع پر میاں بشیر احمد لاروی کی یاد میں تین کتابوں کی رسم رونمائی انجام دی گئی۔آخر پر موجودہ سجادہ نشین میاں الطاف احمد نے خصوصی دعاکرتے ہوئے عرس کا اختتام کیا۔