چھ ماہ کی عارضی ملازمت کے لئے تعلیم یافتہ نوجوانوں کا جم ِ غفیر
راجوری//راجوری ضلع میں منعقد ہونے والی آرمی پورٹر بھرتی ریلی میں ہزاروں نوجوانوں کی شرکت نے خطے میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا ہے۔یہ ریلیاں ’’ایس آف اسپیڈز ڈویژن‘ کی مختلف بٹالینوں کی جانب سے منظم کی گئیں، جن میں راجوری اور پونچھ اضلاع کے مختلف علاقوں سے آئے نوجوانوں نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔گرمی کی شدت، لمبی قطاریں اور طویل انتظار کے باوجود نوجوانوں نے عارضی ملازمت کے اس موقع کو حاصل کرنے کے لئے بھرپور جوش و خروش کا مظاہرہ کیا۔ یہ ملازمت صرف چھ ماہ کے لئے ہے، لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں نوجوان، جن میں میٹرک پاس سے لے کر پوسٹ گریجویٹ تک شامل تھے، اس میں حصہ لیتے نظر آئے۔ایک امیدوار، اشونی کمار شرما نے کہا، ’’یہ صرف روزگار کا معاملہ نہیں، بلکہ زندہ رہنے کی جنگ ہے۔‘‘اسی طرح، ایک اور امیدوار محمد اشیاق نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں مستقل اور مہارت پر مبنی روزگار کے مواقع کی شدید کمی ہے۔ریلی میں موجود کئی نوجوانوں نے مشترکہ طور پر حکومت اور مسلح افواج سے اپیل کی کہ راجوری اور پونچھ اضلاع میں ’اگنی ویر‘ اسکیم کے تحت جلد اور وسیع پیمانے پر بھرتیاں کی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگنی پتھ اسکیم کے تحت مستقل اور باعزت ملازمتیں نوجوانوں کے لئے نہ صرف بہتر مستقبل کی ضمانت ہو سکتی ہیں، بلکہ بے روزگاری جیسے سنگین مسئلے کا مستقل حل بھی فراہم کر سکتی ہیں۔ان نوجوانوں کا کہنا تھا کہ اگر تعلیم یافتہ افراد کو محض چھ ماہ کے عارضی روزگار کے لئے بھی اتنی مشقت کرنی پڑے، تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ سرکاری و نجی شعبوں میں روزگار کے مواقع کس حد تک محدود ہو چکے ہیں۔مقامی سماجی کارکنوں اور ماہرین نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر نوجوانوں کیلئے پائیدار روزگار کے راستے کھولنے ہوں گے، ورنہ یہ مایوسی معاشرتی بگاڑ کا سبب بن سکتی ہے۔ریلی کے اختتام پر افسران نے بتایا کہ منتخب امیدواروں کو طبی جانچ اور دستاویزی کارروائی کے بعد عارضی تقرری دی جائے گی۔یہ منظر ایک طرف نوجوانوں کی محنت اور عزم کا مظہر تھا، تو دوسری طرف حکومت کے لئے ایک واضح پیغام کہ روزگار کی تلاش میں نوجوان کس قدر بے چین اور مجبور ہیں۔