عظمیٰ نیوز سروس
ٹوکیو// جاپان میں سال 2024 کے دوران آبادی میں ریکارڈ 9 لاکھ سے زائد افراد کی کمی واقع ہوئی جو ملک کو درپیش مسلسل کم شرح پیدائش کے بحران کی شدت کو ظاہر کرتی ہے ۔اگرچہ دیگر ترقی یافتہ ممالک بھی کم شرح پیدائش کا سامنا کر رہے ہیں لیکن جاپان میں یہ مسئلہ خاص طور پر سنگین ہے جہاں آبادی گزشتہ 16 برسوں سے مسلسل کم ہو رہی ہے ۔جاپانی وزیر اعظم شیگیرو اشیبا نے اس صورت حال کو ایک خاموش ایمرجنسی قرار دیا اور لچکدار دفتری اوقات کار اور مفت ڈے کیئر جیسی خاندان دوست پالیسیوں کے ذریعے اس رجحان کو روکنے کے اقدامات کا وعدہ کیا ہے ۔2024 میں جاپانی شہریوں کی تعداد میں 908,574 افراد (0.75 فیصد) کی کمی ہوئی، یہ مسلسل 16واں سال ہے جب ملک کی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی اور 1968 میں اعداد و شمار کے آغاز سے اب تک کی سب سے بڑی سالانہ کمی ہے ۔تاہم، غیر ملکی باشندوں کی تعداد 2025 کے آغاز تک ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی جو 36.7 لاکھ تھی جو جاپان کی کل آبادی کا تقریباً 3 فیصد ہے جبکہ مجموعی ملکی آبادی 124.3 ملین سے کچھ زائد رہی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 0.44 فیصد کم ہے ۔اعداد و شمار کے مطابق 65 سال یا زائد عمر کے جاپانی شہریوں کی تعداد ملک کی کل آبادی کا تقریباً 30 فیصد ہے جبکہ 15 سے 64 سال کے افراد کی شرح 60 فیصد ہے دونوں میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔وزارت صحت کے مطابق 2024 میں جاپان میں صرف 686,061 بچے پیدا ہوئے جو 2023 کے مقابلے میں 41,227 کم اور 1899 سے اب تک کا سب سے کم ریکارڈ ہے۔