غیر قانونی کاروبار کرنے والوں نے سڑا گوشت کھیتوں اور ندی نالوں میں پھینک دیا
در آمد کرنے والوں کے بارے میںمعلومات نہیں،تحقیقات جاری، ابتک3 فیکٹریاں سیل :فوڈ کمشنر
پرویز احمد
سرینگر //زکورہ سرینگر میں 1200 کلوگرام اور کاکا پورہ پلوامہ سے 400کلو گرام سڑا ہوا گوشت بر آمد ہونے کے بعد لسجن، نوگام سرینگر، پارمپورہ اور گاندربل میں بھی کئی کوئنٹل سڑا ہوا گوشت ، کباب اور گشتابے بر آمد ہوئے۔ اس نئی ابھرتی صورتحال سے عوامی حلقوں میں سنسنی اور محکمہ فوڈ اینڈ سیفٹی کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ سڑے ہوا گوشت بیجنے والوں کا ابھی تک کچھ اتہ پتہ نہیں چل سکاہے۔ زکورہ واقعہ کے بعد سرینگر، پلوامہ اور گاندربل میں کئی مقامات پر اس کاروبار سے منسلک افراد نے کئی کوئنٹل سڑا ہوا گوشت کھلے کھیتوں ، جہلم یا کسی نالے کے کنارے پھینک دیا ہے۔فوڈ سیفٹی کی ٹیمیں سرینگر، پلوامہ اور گاندربل میں انتہائی متحرک ہوگئی ہیں۔اس کی وجہ سے سرینگر کے مضافات میں چنپوہ لسجن بی کے قریب ایک نالے میں تقریباً 800 کلو گرام غیر محفوظ گوشت غیر قانونی طور پر پھینکا گیا ۔ کھانڈے کالونی، نوگام میں ((600 کلوگرام اور نوگام میں ہی ایک قریبی مقام پر( (600 کلوگرام پھینکا گیا تھا۔گذشتہ 5دنوں کے دوران محکمہ فوڈ سیفٹی نے سرینگر کے صفاکدل اور پارمپورہ سے سڑے ہوئے گوشت سے بنے 2500کباب ضبط کئے جن کو بنانے میں مصنوعی رنگ کا استعمال کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ 150کلو(گشتابے) بھی ضبط کئے گئے۔
پکے ہوئے گوشت کے نمونوں کو اٹھاکر ان کی تحقیق شروع کردی گئی ہے۔ گاندربل کے ناگہ بل علاقے سے ضبط کئے گئے 250کلو گوشت کو فورا ًضائع کیا گیا ۔ محکمہ فوڈ سیفٹی کے اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والوں کو بے نقاب کئے بغیر محکمہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔بڑے پیمانے پر در آمد کئے جارہے سڑے ہوئے گوشت کو آج تک کیوں بغیر کسی چیکنگ کے کاروبار کرنے کی اجازت دینے سے وادی بھر میں سنسنی پھیل گئی ہے، جبکہ متلعقہ محکمہ کی نیندیں بھی حرام ہوگئی ہیں ۔زکورہ میں ایک نجی فرم کیخلاف کیس درج کرنے کے بعد اس کاروبار سے وابستہ افراد کی نیندیں اڑ گئی ہیں اور انہوں نے سڑے ہوئے گوشت کو سڑکوں، گلی کوچوں ، ندی نالوں اور کھیتوںپر پھینکناشروع کردیا ہے۔محکمہ فوڈ سیفٹی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس غیر قانونی کاروبار سے منسلک افراد کو بے نقاب کرنے اور ان کو پکڑنے کیلئے کمر کس لی ہے۔ کمشنر فوڈ سیفٹی مس سمیتا سیٹھی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ زکورہ میں 1200کلو گرام سڑاہوا گوشت ملنے کے بعد محکمہ نے اپنی مہم میں تیزی لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ماہ قبل پروسسڈ فوڈ بنانے والے افراد کیلئے ایک جانکاری کیمپ کا انعقاد کیا تھا اور اس میں ان کو صاف بتایا گیا تھا کہ پروسسڈ فوڈ چاہئے وہ وازوان یا اور کوئی چیز ہو ، کو کیسے سٹور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کو پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ قوائد و ضوابط پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ان کا کہنا تھا ’’ کاروباریوں کو پہلے ہی بتایا گیا تھا کہ فوڈ پیکٹ پر تاریخ، معیاد ختم ہونے کی تاریخ، بیچنے والی کمپنی کا نام ، سٹوریج کی تاریخ سمیت دیگر تفصیلات ہونا لازمی ہے ۔ سیٹھی نے بتایا ’’ تربیتی پروگرام ختم ہونے کے ایک ماہ بعد ہم نے ان کا جائزہ لینے کیلئے خصوصی مہم شروع کی جس دوران ہمیں زکورہ میں 1200کلو گرام سڑا ہوا گوشت ملا۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ اس سڈے ہوئے گوشت پر کسی کی مہر، نہ لیبل اور نہ ہی دیگر کوئی نشان پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک جگہ سے بڑی تعداد میں سڑا ہوا گوشت جب ملاتو دوسری جگہوں پر مہم شروع کردی گئی اور آج اس کا نتیجہ ہے کہ ہر ضلع میں سڑے ہوئے گوشت کے انبار مل رہے ہیں جو لوگ کارروائی سے بچنے کیلئے اب سڑکوں اور ندیوں نالوں میں پھینک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ابھی سڑاہوا گوشت کشمیر بیجنے والوں کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں چل سکا ہے کیونکہ گوشت کے ڈبوں پر کوئی لیبلنگ یا نشان نہیں ہے۔ لیکن گوشت کشمیر لانے والوں والوں کا پتہ ہر حال میں لگایاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کسی بھی صورت میں لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کسی کو بھی کھیلنے کی اجازت نہیں دے گا۔