کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے آزاد، تعداد لاکھوں میں لیکن رجسٹر صرف 7673
پرویز احمد
سرینگر // زکورہ انڈسٹریل اسٹیٹ کے ایک گودام پر محکمہ فوڈ کنٹرول حکام کی جانب سے چھاپے کے دوران 12کوئنٹل (1200کلو گرام)سڑا ہوا گوشت ضبط کر کے ایک پرائیویٹ فرم کیکؒاف کارروائی کرنے کے تین روز بعدمنگل کو ایک رضاکار تنظیم کے قبضے سے 250کلو گرام ناقابل استعمال گوشت ضبط کیا گیا۔اس طرح پچھلے5دنوں کے دوران محکمہ فوڈ سیفٹی نے 1450کلو گرام غیر معیاری گوشت ضبط کرکے ضائع کردیا ہے۔ پچھلے چند ماہ سے کشمیر میں مسلسل طور پر شکایات آرہی تھیں کہ وادی میں چھاپڑیوں، ریڈوں اور دکانوں پر غذائی اشیاء فروخت کرنے والے افراد کی جانب سے لوگوں کو گندے اور غیرمعیاری چیزیں فروخت کی جارہی ہیں ۔ وادی میں پہلی بار غیر معیاری گوشت کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے جس سے عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔یوں تووادی کے تمام اضلاع کے ہر گلی کوچے میں ریڈوں اور چھاپڑیوں پر چنے، تلی مچھلیاں، مچھلیوں کے کباب ،گوشت کے کباب ، مموس اور دیگر کھانے پینے کی چیزیں فروخت کرنے والوں کی اچھی خاصی تعداد دیکھنے کو ملتی ہے۔ لیکن اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ان میں سے صرف 7673محکمہ فوڈ سیفٹی میں رجسٹرہیں جن میں کشمیر صوبے میں صرف 2681جبکہ جموں صوبے میں 4992نے رجسٹریشن کی ہے۔ کمشنر فوڈ سیفٹی کے دفتر سے کشمیر عظمیٰ کو فراہم کئے گئے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ کشمیر کے2681 میں سے2049چائے کی عارضی دکانیں اور 632 ریڈیاں اور چھاپڑی فروش شامل ہیںجو تلی مچھلیاں، کباب، سیکہ تجھہ، چنے اور دیگر چیزیں فروخت کرتے ہیں۔ اننت ناگ ضلع میں مجموعی طور پر 391رجسٹر ہیں جن میں سے 305چائے کی دکانیں اور 86ریڈی اور چھاپڑی فروش شامل ہیں۔ بڈگام ضلع میں مجموعی طور پر 139رجسٹرہیں جن میں 112چائے کی دکانیں جبکہ 27ریڈے اور چھاپڑی والے شامل ہیں۔ بانڈی پورہ ضلع میں 106رجسٹرہیں جن میں 64چائے بھیجنے والے جبکہ 42 ریڈی اور چھاپڑی فروش ہیں۔ بارہمولہ ضلع میں مجموعی طور پر 353 تسلیم شدہ ہیں جن میں سے 324چائے کی دکانیں جبکہ 29ریڈی اور چھاپڑی فروش شامل ہیں۔ گاندربل ضلع میں 147رجسٹرہیں جن میں سے 106چائے کی دکانیں جبکہ 41ریڈی اور چھاپڑی فروش ہیں۔ کولگام ضلع میں 111افراد رجسٹرہیں جن میں سے 92چائے کی دکانیںاور 19ریڈیاں اور چھاپڑی فروش شامل ہیں۔ کپوارہ میں 440 رجسٹرہیں جن میں سے 405چائے کی دکانیں اوردیگر 35ریڈی اور چھاپڑی فروش شامل ہیں۔ پلوامہ ضلع میں صرف 164 رجسٹرہیں جن میں سے 143چائے کی دکانیں جبکہ دیگر 30ریڈی اور چھاپڑی فروش شامل ہیں۔ شوپیان ضلع میں سب سے کم 58 رجسٹر ہیں جن میں سے 30چائے کی دکانیں جبکہ 28ریڈی اور چھاپڑی فروش شامل ہیں۔ وادی میں سب سے زیادہ چھاپڑی ، ریڈی والے اور چائے کی دکانیں سرینگر ضلع میں رجسٹرہیں جہاں ان کی تعداد 772ہے جن میں سے 477چائے کی دکانیںجبکہ 295ریڈی اور چھاپڑی فروش شامل ہیں۔ جموں صوبے کے 10اضلاع میں ریڈی اورچھاپڑیوںپر غذائی اجناس فروخت کرنے والے ہزاروں افراد میں سے صرف 4992 نے فوڈ سیفٹی محکمہ میں رجسٹریشن حاصل کی ہے جن میں سے 3520چائے کی دکانیں جبکہ 1422ریڈی اور چھاپڑی فروش ہیں۔ ڈوڈہ ضلع میں 253 رجسٹرہیں جن میں سے 168چائے کی دکانیںجبکہ 85ریڈی اور چھاپڑی والے ہیں۔ ضلع جموں میں سب سے زیادہ 1966 رجسٹر ہیں جن میں سے 632چائے کی دکانیں جبکہ صرف 1334ریڈی اور چھاپڑیاں رجسٹر ہیں۔کٹھوعہ میں 488 منظور شدہ ہیں جن میں سے 340چائے کی دکانیںجبکہ 148 چھاپٹری فروش شامل ہیں۔ کشتواڑ میں 82 رجسٹرہیں جن میں سے 78چائے کی دکانیں جبکہ 4 چھاپٹری فروش ہیں۔پونچھ میں 81 ہیں۔جن میں 79چائے کی دکانیں جبکہ 2 چھاپڑیاں شامل ہیں۔ راجوری میں 200رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 134چائے کی دکانیں اور 66ریڈی والے شامل ہیں۔ رام بن میں 275 رجسٹر ہیں جن میں 233چائے کی دکانیں جبکہ 42ریڈیاں شامل ہیں۔ ریاسی میں 336منظور شدہ ہیں جن میں سے 249چائے کی دکانیں جبکہ 87چھاپٹریاں شامل ہیں۔ سانبہ میں 525 منظور شدہ ہیں جن میں سے 294چائے کی دکانیں جبکہ 231 چھاپٹریاںہیں ۔ ادھمپور میں 786رجسٹر ہیں جن میں سے 611چائے کی دکانیںجبکہ 175ریڈی اور چھاپڑی والے ہیں۔کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والوںکی رجسٹریشن سے متعلق بات کرتے ہوئے فوڈ سیفٹی کمشنر حشمت علی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فوڈ سیفٹی محکمہ تین اقسام کی رجسٹریشن فراہم کرتا ہے ۔ پہلے 12لاکھ تک، اس کے بعد 12لاکھ سے 20کروڑ تک اور تیسری 20کروڑ سے زیادہ کا کاروبار کرنے والوں کیلئے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12لاکھ روپے سے کم کا کاروبار کرنے والوں کے زمرے میں ریڈی اور چھاپڑی فروش آتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ سیفٹی ایکٹ کے مطابق ہم سالانہ رجسٹریشن میں 20فیصد کا اضافہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھاپڑی فروشوں اور ریڈیوں پر کھانے پینے کی چیزیں فروخت کرنے والے آن لائن رجسٹریشن کرتے ہیں جن کیلئے ان کو کوئی بھی فیس ادا نہیں کرنا ہوتا ہے۔