عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دلانے کے مطالبے کے تعلق سے کانگریس پارٹی نے جموں میں ایک انوکھا اور علامتی احتجاج درج کیا، جس کے دوران پارٹی کے سینئر لیڈران چودھری لال سنگھ اور رمن بھلا ایک کرین پر چڑھ گئے اور ’ہماری ریاست، ہمارا حق‘ جیسے نعرے بلند کیے۔
احتجاج میں کانگریس کے دیگر سینئر رہنماؤں اور کارکنان نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی، جنہوں نے بی جے پی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کو ان کے بنیادی سیاسی حقوق سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنماؤں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کا دن جموں و کشمیر کی جدید سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، جب بی جے پی حکومت نے بغیر کسی عوامی مشاورت کے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اس کا خصوصی آئینی درجہ چھین لیا۔رہنماؤں نے کہا کہ ریاستی درجہ عوام کا جمہوری حق ہے اور اس کی بحالی میں مزید تاخیر ناقابل قبول ہے۔
چودھری لال سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ریاستی درجہ صرف ایک آئینی شناخت ہی نہیں بلکہ یہاں کے عوامی جذبات سے جڑا مسئلہ ہے۔ بی جے پی نے جو وعدے کئے تھے، وہ اب تک کاغذی ثابت ہو رہے ہیں۔ ہمیں ہمارے حقوق واپس چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ مرکز اگر واقعی جموں و کشمیر کی ترقی اور امن چاہتا ہے تو اسے سب سے پہلے عوامی حکومت کو بحال کرنا ہوگا۔کانگریس لیڈروں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ جموں و کشمیر کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے اور صرف انتخابات جیتنے کے لیے خطے کے ساتھ سیاسی چالیں چل رہی ہے۔کانگریس پارٹی نے عزم ظاہر کیا کہ ریاستی درجے کی بحالی اور جمہوریت کے مکمل احیاء تک ان کی جدوجہد جاری رہے گی اور اس مقصد کے لیے وہ عوامی حمایت حاصل کرتے رہیں گے۔
ریاستی درجے کی بحالی کے حق میں کانگریس کا جموں میں کرین پر چڑھ انوکھا احتجاج
