پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر سرکار محکمہ تعلیم میں بہتر کارکردگی کیلئے بنیادی ڈھانچے اور دیگر سہولیات پر سالانہ 11ہزار کروڑ روپے صرف کررہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی نتائج حکومت کی اُمیدوں کے برعکس ہے۔بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور تعلیم کو جدید طرز پر استوار کرنے کے باوجود بھی سرکاری سکولوں میںطلبہ و طالبات کی تعداد میں کمی ہورہی ہے۔ سرکاری سکولوں سے طلبہ خاصکر طالبات کی تعداد میں خاصی کمی آرہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ سرکاری عملہ کی کمی اور منظور نظر افراد کو ایسے سکولوں میں تعینات کرنا ہے جہاں بچوں کی تعداد کافی کم ہوتی ہے اور جو ان کے گھروں کے کافی قریب ہوتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں اسوقت اساتذہ کی 1لاکھ 28ہزار 386اسامیاں منظور شدہ ہے ۔ ان میں 11ہزار 700اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ جموں و کشمیر میں اسوقت لیکچرروں کی 1600 اسامیوں کی مستقل طور پربھرتی عمل جاری ہے۔ اس کے علاوہ ہیڈ ماسٹرس کی 480اسامیوں کو بھرتی کیلئے بھیج دیا گیا ہے جبکہ اس کے قبل مختلف مضامین کی 551اسامیاں پبلک سروسز کمیشن کو روانہ کردی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ محکمہ میں 551ماسٹرز کو ہیڈ ماسٹر کی پوسٹ پر ترقی دی گئی جبکہ 2000تدریسی و غیر تدریسی عملے کی اسامیاں خالی ہیں۔ اس کے علاوہ رہبر تعلیم کے 28ہزار اساتذہ بھی کام کررہے ہیں۔ چیف سیکریٹر اتل ڈلو نے حالیہ دنوں محکمہ تعلیم کی کارکردگی کا جائیزہ لیتے ہوئے محکمہ تعلیم کے نتائج کو غیر اطمنان بخش قرار دیتے ہوئے کہا ’’ ہم سالانہ محکمہ تعلیم پر 11000کروڑ روپے صرف کررہے ہیں اور اتنی بڑی رقم کرنے کے بعد بھی ہمیں نتائج ویسے نہیں مل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اتنی رقومات صرف کرنے کے بعد ہمیں شعبہ تعلیم میں ٹھوس نتائج ملنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کی بنیادی ڈھانچے میں استاد ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاری رقومات صرف کرنے سے نہ صرف بچوں کی تعلیم میں فرق نظر آنا چاہئے بلکہ کلاس روم میں استاد کی محنت بھی نظر آنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ استاد کی تنخواہوں میں اضافہ طلبہ کے نتائج سے جوڑنا بہتر ہوگا۔ انکا کہنا ہے کہ جتنی رقم محکمہ تعلیم پر خرچ ہورہی ہے اس حساب سے نتائض حوصلہ افزا نہیں ہیں اور ایک سال میں ہر بچے پر ایک لاکھ روپے رچ کرنے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہورہا ہے۔
۔64 فیصد طلبا ءتکنیکی تعلیم رسائی سے محروم
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر میں کم از کم 64 فیصد سکولی طلبا کو گھر بیٹھے بہتر سیکھنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال اور اس سے فائدہ اٹھانے تک رسائی نہیں ہے۔وزارت تعلیم کی رپورٹ کے مطابق، صرف 36 فیصد سکولی طلبا کے پاس گھر پر سیکھنے کے لیے لیپ ٹاپ، ڈیسک ٹاپ اور ٹیبلیٹ ہیںجبکہ صرف 60 فیصد طلبا گھر پر سیکھنے کے لیے سمارٹ فون استعمال کررہے ہیں۔اس نے یہ بھی کہا کہ صرف 66 فیصد طلبا کو گھر پر انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے اور 66 فیصد سکولوں میں طلبا کے لئے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی دستیاب ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 62 فیصد سکولوں میں طلبا کے لیے کمپیوٹر اور ٹیبلٹس موجود ہیں۔”بہت سے طالب علموں کے پاس گھر پر سمارٹ فون اور انٹرنیٹ تک رسائی کی اطلاع ہے، جس سے ان کے لیے آن لائن سیکھنے کے مواد کے ساتھ مشغول ہونا ممکن ہوا،” ۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت کم طلبا نے تعلیمی استعمال کے لیے لیپ ٹاپ یا ٹیبلیٹ تک رسائی کا ذکر کیا۔