عکس آنکھوں میں بسانے میں بڑی دیر لگی
آپکا ہو کے دِکھانے میں بڑی دیر لگی
پھر ہوا یوں کہ بچھڑنا پڑا باہم ہم کو
دُوریاں دل سے مٹانے میں بڑی دیر لگی
اُس نے توڑا تھا مرے دل کو بہت آہستہ
کرچیاں مجھ کو اُٹھانے میں بڑی دیر لگی
نہ تسلی نہ دلاسہ مرے کچھ کام آیا
ابنِ مریم تجھے آنے میں بڑی دیر لگی
ایک ٹھوکر سے بدن ہو گیا ریزہ ریزہ
پھر سے تعمیر اُٹھانے میں بڑی دیر لگی
میں تو اس جرمِ محبت سے بری ہو جاتا
فیصلہ تم کو سنانے میں بڑی دیر لگی
سردارجاوؔیدخان
مینڈر، پونچھ،جموں
موبائل نمبر؛9419175198
۱مجھ کو پیاس ہے اتنی بھاری
کھاری جھیل نہیں ہے کھاری
پھر بیوہ قسمت سے ہاری
ٹرک نے گابھن گائے ماری
بٹوارے میں بھی مت توڑو
زیور پہنو باری باری
کانٹوں سے پھر بھی بہتر ہے
نقلی پھولوں کی پھلواری
وہ دریا اب اور بھی خوش ہے
جس سے نہر ہوئی ہے جاری
پیار کا ناٹک بھی مت کرنا
ورنہ پڑ سکتا ہے بھاری
پچھلی باتیں دہرانے کی
دل کو ہوتی ہے بیماری
ہولی سے ہفتوں پہلے ہی
بچے لے ائے پچکاری
بچپن یاد آتے ہی مجھ کو
ماں لگتی ہے اور بھی پیاری
شے حصے میں کم آئی ہے
اور دل نے مانگی ہے ساری
ارون شرما صاحبابادی
پٹیل نگر ،غازی آباد اُتر پردیش
اس دور سلاسل میں مخمور جوانی ہے
اُلجھی ہوئی زلفوں میں کیوں رات کی رانی ہے
تھا میرا سدا باغی اُس کی یہ کہانی ہے
مغرور کی آنکھوں سے بہتا ہوا پانی ہے
ایسا کوئی بندہ ہے پوچھے جو زمانے سے
کیوں خون ہوا سستا مہنگا ہوا پانی ہے
اس دور ترقّی میں اِتراتا ہے دولت پر
اس دنیا کی ہر دولت آنی ہے و جانی ہے
ہیں میل کے پتھر بھی منزل کا پتہ دیتے
جس رہ سے گزرتا ہوں لگتی ہے پرانی ہے
ہر سمت محبت کی بجتی رہی شہنائی
وہ دورِ محبت تھا جس کا نہیں ثانی ہے
یہ میں نے وفا کر کے اک جرم کیا شاید
ہر شخص کے ہونٹوں پر میری ہی کہانی ہے
اسلاف کی یادوں کو رکھا ہےچُھپا جس میں
اَلبم ہے نیا لیکن تصویر پرانی ہے
اس دور ترقی کا منظر تو ذرا دیکھو
ٹھہرا ہوا دریا ہے صحرا میں روانی ہے
اک تم ہی نہیں شیدا لاکھوں ہیں سعیدؔ اس کے
ہر شخص ہے مستانہ ہر چیز دوانی ہے
سعیدؔ قادری
صاحب گنج مظفرپور بہار
موبائل نمبر؛9262934249
توبہ کر لے گناہِ عظیم سے
پھر نہ ڈرنا عذابِ علیم سے
ہر تَعلُّق ہو ربط ِ رحیم سے
ہر عبادت ہو سوزِ سلیم سے
بندگی رب ہو کہ عشقِ رسولؐ ہو
دل کو جوڑو صفاتِ سلیم سے
ہوش والو سُنو،وقت کم ہے اب
بچ نہ پائو گے خُوئے لئیم سے
سب سے افضل تو ذکرِ سلیم ہے
روح روشن ہو نعتِ کریم سے
زخم بھر نے لگے ہیں حلیم سے
خوشبو آنے لگی ہے نسیم سے
عُر بھر کی خطا تب مُعاف کی
جب منیؔ جھک گیا ہے تعظیم سے
ہریش کمار منیؔ بھدرواہی
بھدرواہ جموں
موبائل نمبر؛9596888463
ہمیں ہے محبت سدا ہی تمہی سے
جفائیں بھی تیری قبول اَب خوشی سے
بہت کم ملیں گے وفادار ہم سے
ہمیں بھی ملیں گے نہ کوئی ہمی سے
غموں کو چھپا یا جہاں سے بہت ہی
عیاں ہوگئے پر یہ اشک نمی سے
ہجومِ _ جہاں میں بھی تنہا رہے ہم
جہاں میں فقط اک تری ہی کمی سے
چراغِ _ محبت بجھیں گے نہ دل کے
جلے ہیں دلوں میں جو دل کی لگی سے
جہاں بھی لگے ایک جنت کی صورت
کرے پیار جو آدمی آدمی سے
وہ مجھ میں معینؔ اس طرح بس گیا ہے
مری ہر خوشی ہے اسی کی خوشی سے
معین فخر معین
موبائل نمبر؛003443837244
مرے ناز اُٹھانا ترا واحد ہے فرض
کیا اُس نے مجھ پر یہ عائید ہے فرض
استعمالِ حق ہے آزادی مگر اِس پر
پائوں میں زنجیر کی مانند ہے فرض
ہو اگر اُس کی غلط و ناحق بات ،پھر
آقا کی بھی نہیں کرنا تائید ہے فرض
قانونِ نافذ العمل کرتا ہے یہ عائد
پاسداریٔ ضوابط و قواعد ہے فرض
جیسے حق تیرا کرتا ہے اُس پر صورتؔ
اُس کا بھی تجھ پر کرنا عائید ہے فرض
صورتؔ سنگھ
رام بن، جموں
موبائل نمبر؛9622304549