شخصیات
یاسرعرفات طلبگار
ضلع ڈوڈہ کی مشہور و معروف شخصیت محترم آفتاب احمد کھوکھر جون 1965ء کو ڈوڈہ میں ایک محنتی و باوقار خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محترم برکت علی کھوکھر، ایک آہن بند (لینٹر کا لوہا باندھنے والے) تھے، جنہوں نے اپنی محنت اور ایمانداری کی کمائی سے اپنے چار بیٹوں کی تعلیم و تربیت کا حتی الوسع انتظام کیا۔ آفتاب صاحب اپنے بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں، جو ان کی ذمہ داریوں اور قیادت کا ایک اہم پہلو ظاہر کرتا ہے۔ والدہ محترمہ مریم بیگم،جن کی عمر 81 برس ہے، نے گھریلو ماحول میں اپنے بچوں کی اخلاقی تربیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔آفتاب صاحب نے ابتدائی تعلیم (1970 تا 1975ء) ڈوڈہ کے قدیم تعلیمی ادارے اسلامیہ فریدیہ پرائمری اسکول سے حاصل کی۔ جہاں نظام تعلیم صرف دنیاوی علوم تک محدود نہیں تھی بلکہ عربی اور قرآن مجید کی تعلیم بھی دی جاتی تھی۔ آفتاب صاحب نے اپنی ذاتی لگن اور محنت سے تجوید سیکھ کر تلاوت قرآن میں ایک منفرد اور دلکش اسلوب اپنایا ۔ وہ انتہائی ذہین تھے اور اپنے اساتذہ، خصوصاً محمد حسین رنگریز عرف شاہین صاحب کا بے حد احترام کرتے تھے۔ 1976ء میں انہوں نے ہائر سیکنڈری اسکول ڈوڈہ میں داخلہ لیا اور 1980ء میں دسویں جماعت کا امتحان پاس کیا۔ گیارہویں،بارہویں اور گریجویشن مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے فاصلاتی تعلیم کے تحت دورانِ ملازمت مکمل کی۔اگرچہ دسویں جماعت کے بعد گھر کے نامساعد حالات کے باعث اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور کسب معاش کے لیے مجبوراً اپنے والد کے پیشے میں اُن کا ہاتھ بٹانے لگے۔ تاہم اپنی علم دوستی اور دینی کتب سے وابستگی پر حالات کو حاوی نہیں ہونے دیا، جس کی وجہ سے اسلامیہ اسکول ڈوڈہ کے ذمہ داروں نے انہیں اپنے ہی اسکول میں بطور اُستاد مقرر کیا۔ 1985ء سے 1988ء تک اسی اسکول میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔اسلامیہ اسکول میں اپنی خدمات کے دوران انہیں ڈوڈہ کے دور افتادہ گاؤں بگلہ میں فلاح عام ٹرسٹ کے تحت قائم ہونے والے ایک نئے تعلیمی ادارے کا سربراہ بنایا گیا۔پھر اکتوبر 1988ء میں اُنہیں سرکاری ملازمت کا پروانہ ملااور 10 نومبر 1988ء کو اُنہیںڈوڈہ کے ایک دور افتادہ گاؤں کے گورنمنٹ پرائمری اسکول سیل میں بطور اُستاد تعینات کیا گیا۔ یہاں انہوں نے 1993ء تک اپنے فرائض انجام دیے۔ ڈوڈہ کے ہی قریبی گاؤں کے گورنمنٹ پرائمری سکول دُدہوت میںاُن کا تبادلہ ہوا۔ اس ادارے میں ان کا آنا گویا شبِ تاریک میں آفتاب روشن کا طلوع ہونا تھا جس نے اس بستی کو اپنی ضیا پاشیوں سے منور کر دیا۔ اس آفتاب علم و ہنر کے دست معمار سے تعلیم و تربیت پانے والے آج مختلف سرکاری شعبوں میں باوقار عہدوں پر فائز ہیں۔آفتاب صاحب نے نصابی تعلیم کے علاوہ اپنے شاگردوں کو عربی اور قرآن مجید بھی پڑھایا اور اپنی پُرکشش آواز میں مجلس صبح اور چھٹی کے وقت لحن کے ساتھ بآواز بلند پہاڑے اور قرآن مجید کی سورتیں پڑھاتے تھے۔’’اکا دونڑاں دونڑاں‘‘ کی روایتی پہاڑہ خوانی کے بجائے انہوں نے’’دو اکائی دو‘‘ کے نئے اور فصیح انداز میں پہاڑے پڑھانے شروع کئے۔موصوف گورنمنٹ پرائمری سکول دُدہوت میں نومبر 1995ء تک اپنے فرائض تن دہی کے ساتھ انجام دیتے رہے ۔اُن کی قیادت میں سکول نے ایسا حسین اور زرخیز دور دیکھا جو ہمیشہ کے لیے سنہرے دور کے طور پر یاد کیا جائے گا ۔ راقم الحروف بھی اُنہی کے دست معمار سے تعلیم یافتہ ہے ۔ مجھے ان کی خصوصی شفقت اور توجہ حاصل تھی۔ اس سکول سے موصوف نومبر 1995ء ڈی۔ایڈ کے لیے سرکاری طور پر ڈائٹ کشتواڑ بھیجے گئے جہاں سے ایک سالہ ڈی۔ ایڈ دورہ مکمل کرنے کے بعد 1996ء موصوف کا تبادلہ پرائمری سکول لوور برشلہ میں کیا گیا۔ موصوف نے اپنی انتھک کوششوں سے اس سکول کو ترقی دلا کر اپر پرائمری (مڈل) تک پہنچایا ۔ موصوف نے اس سکول میں 2008ء تک تقریباً 12 سال تک اپنی تدریسی خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد موصوف کو اکتوبر 2008ء کو تبادلہ کر کے گورنمنٹ ہائی سکول بھیلی بھیجا گیا جہاں وہ 2014 ء تک کام کرتے رہے ۔ بعدازاں ہائی اسکول بھیلی کے ساتھ ضم شدہ مڈل سکول بھیلی تبادلہ کیا گیا ۔ گورنمنٹ ہائی سکول اور مڈل سکول بھیلی میں کل ملا کر موصوف نے تقریباً گیارہ سال تک تدریسی خدمات انجام دیں۔ فروری 2019ء کو موصوف کی ملازمت کا آخری تبادلہ گورنمنٹ اپر پرائمری(مڈل)سکول دُدہوت میں کیا گیا۔ موصوف 24 سال بعد دوبارہ اس سکول میں آئے۔جس سے یہاں کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ انہوں نے والدین کی امیدوں کے مطابق حتی الامکان و استطاعت اپنے شاگردوں کو بہترین انداز میں تعلیم دینے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ آفتاب صاحب گورنمنٹ اپر پرائمری سکول دُدہوت (ڈوڈہ) سے 30 جون 2025ء کو سرکاری ملازمت سے بحیثیت استاد سُبُکدوش ہوئے ۔ موصوف کے اعزاز میں کئی انجمنوں نے الوداعی تقریبات کا انعقاد کیا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ موصوف کے اعزاز میں 25 جولائی 2025 ء کو دُدہوت میں ان کے شاگردوں اور چاہنے والوں نے ایک الوداعیہ کا انعقاد کیا گیا جس میں موصوف نے اپنے خطاب کے دوران بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے نہایت بیش قیمت نصیحتیں فرمائیں۔ آخر میں استاد محترم نے بستی کے تمام لوگوں کے لیے خیر و فلاح، خوشحالی، ترقی، ایمان و جان کی سلامتی کی دعائیں کیں۔
1990ء میں موصوف کو دینی علوم سے خصوصی وابستگی اور نیک کردار کی بنیاد پر ڈوڈہ کی دوسری جامع مسجد شریف محلہ آستان کا امام مقرر کیا گیا ۔ موصوف نے اس مسجد میں خطابت و امامت کے فرائض بحسن و خوبی انجام دیے۔ ان کو اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی دلکش انداز خطابت سے نوازا ہے جس کی وجہ سے وادی چناب کے قرب وجوار میں ہر کوئی ان سے متاثر ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس کائنات بے کنار کی ہر چیز اللہ کی مطیع فرمان ہے اور اس کائنات پر ایک ہی وحده لاشریک کی بالا دستی ہے۔ وہ امن، اخوت، بین المذاہب بھائی چارے اور انسان دوستی کے قائل ہیں۔ موصوف نے جامع مسجد شریف محلہ آستان ڈوڈہ میں تقریباً 14 چودہ سال کی امامت و خطابت کے فرائض انجام دیے۔ اسی مسجد میں موصوف عربی اور قرآن مجید بھی پڑھاتے رہے اور معاشرے میں یتیموں اور مسکینوں کی تعلیم و تربیت اور کفالت میں پیش پیش رہے ۔ آفتاب صاحب نے اس کارِ خیر کے لیے خود کو وقف کیا ہے اور اسی مقصد کی برآری کے لیے 2006 ء میں’’خدمت خلق ٹرسٹ‘‘ کے عنوان کے تحت ایک فلاحی ادارہ قائم کیا، جہاں یتیم بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت کا معقول انتظام موجود ہے۔ موصوف میں انسانی ہمدردی اس قدر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے کہ کہیں سے کسی کے فوت ہونے کی خبر پاتے ہی فوراً جنازے میں شرکت کے لیے پہنچ جاتے ہیںاور اپنے تعزیتی پیغام میں خدا ترسی، آخرت کی یاد دہانی، معاشرے میں انسانوں کے باہمی تعلقات کی بحالی، قطع تعلقی پر الله و رسولؐ کی وعیدیں اور عذاب کے تذکرے اور موت کو بار بار یاد کرنے کی تلقین فرماتے ہیں ۔ موصوف کی صحبت نہایت ایمان افروز ہوتی ہے۔ ان سے ملاقات پر ایمان و یقین کی تلقین و تاکید ورد لب رہتی ہے جو کہ معاشرے میں بہت کم لوگ کرتے ہیں ۔ موصوف نہایت شریف النفس، صداقت پسند، منکسر المزاج، غریب پرور، سادگی پسند، تکلفات سے دور، خدا ترس، انسان دوست، علم دوست، قدردان علم و ہنر، جلوت پسند اور خادم انسانیت ہیں ۔ موصوف کو معاشرے میں لوگ کافی عزت و تکریم کی نگاہ دیکھتے ہیں۔ آخر میں میری طرف سے استاد محترم کو خراج تحسین کہ: ’’آپ نے مجھ کو پڑھایا شکریہ۔راستہ مجھ کو دکھایا شکریہ ‘‘اللہ تعالیٰ موصوف کو سلامتی کے ساتھ عمر دراز عطا فرمائے ۔ آمین