عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے جمعہ کو بی جے پی اور نیشنل کانفرنس پر جموں و کشمیر میں ترقی اور امن لانے میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں نے عوام سے بڑے بڑے وعدے کیے لیکن نتیجہ صفرہے۔
پی ڈی پی کی 26ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی وراثت کو یاد کیا اور کہا کہ جموں و کشمیر کے مسائل دہلی سے نہیں بلکہ یہاں کے عوام کے اتحاد سے حل ہوں گے۔
انہوں نے کہا، بی جے پی جو 2018 سے مرکز اور جموں و کشمیر دونوں جگہ اقتدار میں ہے، وہ جموں میں امن و ترقی لانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ بتائیں، جموں کو 30 نشستیں ملنے کے بعد بی جے پی نے کیا کیا؟ بے روزگاری عروج پر ہے، وسائل باہر کے لوگوں کو دے دیے گئے ہیں اور مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔
محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا، نیشنل کانفرنس نے 50 نشستیں حاصل کیں، لیکن صرف جھوٹے وعدے کیے۔ بجلی مفت دینے، سالانہ 12 گیس سلنڈر، نوجوانوں کو نوکریاں، اور غیر مقامی مافیا سے ریت و بجری کی لوٹ مار روکنے کی باتیں ہوئیں، لیکن اب ایک سال گزر چکا ہے، کیا ہوا؟ کچھ نہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب تک مکمل امن قائم نہیں ہوگا، ترقی ممکن نہیں ہے۔ بی جے پی جموں کے عوام کو دھوکہ دیتی ہے جبکہ نیشنل کانفرنس ریاست کو گمراہ کر رہی ہے۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ امن کا راستہ جموں و کشمیر کے اندرونی حالات سے نکلتا ہے، دہلی سے نہیں۔محبوبہ مفتی نے کہا، مفتی صاحب ہمیشہ کہتے تھے کہ بے روزگاری، پسماندگی اور بدامنی پورے ریاست کا مسئلہ ہے، صرف ایک خطے کا نہیں۔ ہمارا پانی پورے ملک کو بجلی دیتا ہے، یہاں قیمتی نیلم اور نیلا نیلم پتھر ہے، ماربل بھی اعلیٰ معیار کا ہے، نوجوان باصلاحیت ہیں، پھر بھی ہم پسماندہ کیوں ہیں؟انہوں نے مزید کہا، مفتی صاحب کا ماننا تھا کہ جموں و کشمیر کے مسائل کا حل دہلی میں نہیں بلکہ ہمارے اپنے اندر ہے۔ جب تک جموں اور کشمیر ایک سوچ اور ایک راہ پر نہیں چلیں گے، مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ پی ڈی پی کا قیام امن، وقار اور مکالمے پر مبنی سیاست کے لیے کیا گیا تھا۔ مفتی صاحب نے بندوق کے ذریعے نہیں بلکہ عزت کے ساتھ امن قائم کرنے کی بات کی، جیسا کہ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی چاہتے تھے۔
انہوں نے کہاجموں کے سرحدی علاقوں جیسے پونچھ میں لوگ پہلی بار جنگ کا مطلب سمجھ رہے ہیں بچوں اور خواتین پر کیا بیتتی ہے۔ ہم جنگ سے کچھ حاصل نہیں کرتے۔مرکزی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت کی معیشت مر چکی ہے۔ ہم 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن دے رہے ہیں کیونکہ ہم روزگار فراہم نہیں کر پا رہے۔ اسکول، اسپتال ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ ہتھیاروں پر بے تحاشا خرچ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسلحہ کی عالمی تجارت اور کشیدگی کسی بھی وقت بھارت-پاکستان جنگ کو بھڑکا سکتی ہے۔آج ایک دھماکہ ہی جنگ کا آغاز کر سکتا ہے۔ چین، امریکہ، اسرائیل سب اپنے ہتھیار آزماتے یا بیچنا چاہتے ہیں۔ نقصان ہمیں ہی ہوگا۔
بی جے پی کے بیانیے پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، بی جے پی ہندو-مسلمان کے نام پر ووٹ لیتی ہے، مسجدیں گراتی ہے، نفرت کو ہوا دیتی ہے۔ اس سال صرف قبائلی بچوں میں ہی آدھا درجن مارے جا چکے ہیں۔ میں یہاں پلی بڑھی ہوں، ایسی تفریق کبھی نہیں دیکھی۔
محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کے عوام سے متحد ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، مفتی صاحب نے مظفرآباد سڑک کھولی، جموں سے راولا کوٹ تک راستہ کھولا تاکہ ہمارا باسمتی چاول نئے بازاروں تک پہنچ سکے۔ دشمنی صرف تباہی اور لاشیں لاتی ہے ۔
آخر میں انہوں نے کہا، بی جے پی پورے ملک سے ووٹ لیتی ہے ہندو-مسلمان کی سیاست پر اور لاشوں پر۔ ابھی حال ہی میں پرویز، احمد نامی ایک نوجوان گوجر لڑکے کو گولی مار دی گئی۔ اس سال قبائلی طبقے کے چھ بچے مارے جا چکے ہیں۔انہوں نے جموں و کشمیر کے عوام سے پی ڈی پی کے بینر تلے جمع ہو کر وقار، جمہوریت اور امن کی بحالی کی اپیل کی۔
بھاجپا اور نیشنل کانفرنس جموں کشمیر میں ترقی اور امن قائم کرنے میں پوری طرح سے ناکام ہو چکے ہیں: محبوبہ مفتی
