عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز رکن پارلیمان انجینئر رشید کی اس درخواست پر قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) سے جواب طلب کیا ہے جس میں انہوں نے یو اے پی اے کے تحت درج ملی ٹینسی فنڈنگ کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کو چیلنج کیا ہے۔
جسٹس وویک چوہدری اور جسٹس شالیندر کور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے اس درخواست کی سماعت 6 اکتوبر کے لیے مقرر کی۔یاد رہے کہ یہ درخواست ابتدائی طور پر مئی میں ایک بینچ کے سامنے پیش ہوئی تھی، جہاں اپیل دائر کرنے میں تاخیر کے پہلو پر نوٹس جاری کیا گیا تھا۔اسی دوران بینچ نے انجینئر رشید کی مستقل ضمانت کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کیا تھا۔
عدالت میں رشید کی ایک اور درخواست بھی زیر سماعت آئی، جس میں انہوں نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے پارلیمنٹ میں شرکت کے لیے 24 جولائی سے 4 اگست تک دی گئی حفاظتی پیرول کے ساتھ عائد کردہ مالی لاگت کو چیلنج کیا ہے۔ متبادل طور پر، انہوں نے پارلیمنٹ میں شرکت کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست بھی دی ہے۔
انجینئر رشید کی ایک اور درخواست بھی عدالت میں زیر سماعت آئی، جس میں انہوں نے 25 مارچ کو دی گئی عدالت کے اس حکم میں ترمیم کی استدعا کی ہے جس کے تحت انہیں پارلیمنٹ میں شرکت کے لیے جیل انتظامیہ کے پاس تقریباً 4 لاکھ روپے جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔
عدالت کی رائے تھی کہ چونکہ مذکورہ شرائط جس بینچ نے عائد کی تھیں، انہی کو یہ درخواستیں سننی چاہییں، لہٰذا دونوں درخواستیں جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی کی سربراہی والے بینچ کے سامنے فہرست میں شامل کی گئیں، بشرطیکہ چیف جسٹس کی منظوری حاصل ہو۔
قابل ذکر ہے کہ ابتدائی بینچ جسٹس چندر دھاری سنگھ اور جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی پر مشتمل تھی، تاہم جسٹس سنگھ کو اب الہ آباد ہائی کورٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ انجینئر رشید نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بارہ مولہ حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی اور وہ 2019 سے دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ انہیں این آئی اے نے 2017 کے مبینہ دہشت گردی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت گرفتار کیا تھا۔
دہلی ہائی کورٹ نے مقید رکن پارلیمان انجینئر رشید کی درخواست پر این آئی اے کا موقف طلب کیا
