حکومت پہلگام حملے کی ذمہ داری لے: پرینکا

KU Admin
6 Min Read

عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ ملک کے وقار پر حملہ ہے اور یہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی بڑی ناکامی کا نتیجہ ہے۔ اس کوتاہی کے ذمہ داروں کو مستعفی ہو جانا چاہیے تھا لیکن استعفیٰ تو چھوڑیں، ملک چلانے والے لوگ اس کی ذمہ داری لینے کو بھی تیار نہیں ہیں۔
منگل کو لوک سبھا میں آپریشن سندور پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے محترمہ گاندھی نے کہا کہ اس واقعہ کے لئے ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں، قومی سلامتی کے مشیر اور ملک کے وزیر داخلہ ذمہ دار ہیں۔ انہیں اخلاقی بنیادوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دینا چاہئے تھا لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ استعفیٰ کو تو چھوڑیں، وزیر داخلہ امت شاہ اس واقعہ کی ذمہ داری لینے کو بھی تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی حملہ کیا اور ان کا نام لیے بغیر کہا کہ ملک کے سربراہ کو کامیابی کا کریڈٹ لینے کے لیے بے تاب نہیں ہونا چاہیے۔ ملک میں واقعات ہوتے ہیں ان کی ذمہ داری بھی ان کی ہوتی ہے اور اس کی ذمہ داری لینے کا حوصلہ بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی روکنے کی بات کرتے ہیں اور یہ ہمارے لیے انتہائی تشویشناک بات ہے۔ حکومت بتائے کہ فوجی کارروائی کیوں روکی گئی۔ حکومت کو اس کا جواب دینا چاہیے لیکن حکومت اس پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ آپریشن سندور کو کامیاب نہیں کہا جا سکتا۔ اگر آپریشن سندور کا ہدف دہشت گردی کا خاتمہ تھا تو یہ آپریشن کامیاب نہیں ہے کیونکہ دہشت گردی کو پناہ دینے والے پاکستان کو اس دوران اقوام متحدہ میں اہم ذمہ داری مل جاتی ہے، تو کیا اس مقصد کا یہی جواب ہے۔ اہل وطن کے تئیں جوابدہی ہونی چاہیے لیکن سچ یہ ہے کہ حکومت کے لیے عوام کے مسائل سے زیادہ اس کی اپنی پبلسٹی اور پی آر اہم ہے۔پرینکا گاندھی نے کہا کہ حکومت جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو ختم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن وہاں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں۔ ہنستے کھیلتے خاندان اجڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 22 اپریل کو پہلگام میں موسم خوشگوار تھا اور اس کی وجہ سے سیاحوں کی بڑی تعداد وہاں پہنچی تھی، لوگ اپنے پورے خاندان کے ساتھ خوشگوار موسم سے لطف اندوز ہو رہے تھے لیکن اچانک چار دہشت گرد جنگل سے آئے اور وہاں موجود سیاحوں میں سے 26 لوگوں کو ہلاک کر دیا، لوگوں میں افراتفری مچ گئی اور باقی ماندہ لوگوں نے جنگل کی طرف بھاگنے کی کوشش کی۔ وہاں جانے والے سیاح ایک ایک کر کے مارے جا رہے تھے اور یہ افراتفری پورے ایک گھنٹے تک وہاں چکتی رہی، سوال یہ ہے کہ اگر اتنی بڑی تعداد میں سیاح وہاں حکومت کی حفاظت کے بھروسے ہی گئے تھے لیکن حکومت نے انہیں بھگوان بھروسے چھوڑ دیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا وہاں کے لوگوں کی حفاظت کی ذمہ داری وزیراعظم، وزیر داخلہ اور قومی سلامتی کی ایجنسیوں کی نہیں ہے؟ تقریباً دو ہفتے قبل وزیر داخلہ وہاں جاتے ہیں اور سیکورٹی کا جائزہ لیتےہیں۔ رخصت ہوتے وقت لیفٹیننٹ گورنر نے یہ بھی کہا کہ یہ سیکورٹی میں کوتاہی ہے اور وہ اس کی ذمہ داری لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک دہشت گرد گروپ اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔ یہ گروپ 2019 میں بنایا گیا تھا اور 2025 تک اس نے 25 دہشت گردانہ حملے کیے ہیں۔ اس گروپ نے پورے پانچ برسوں میں 25 حملے کیے ہیں۔ اس میں ریاسی میں 2024 کا حملہ بھی شامل ہے جس میں نو لوگ مارے گئے تھے۔ حکومت اس دہشت گرد گروہ کے پروں کو کاٹنے میں کیوں ناکام رہی؟
پرینکا گاندھی نے کہا کہ اس ایوان میں جنتے لوگ ہیں سب کے پاس سکیورتی ہے لیکن اس دن پہلگام میں 26 خاندانوں کے ساتھ کیا ہوا، جو لوگ مارے گئے ان میں سے 25 ہندوستانی تھے، جو لوگ مارے گئے ان کے لیے سیکورٹی کیوں نہیں تھی۔ یہ درست ہے کہ سیاح وہاں بغیر سیکورٹی کے گھوم رہے تھے لیکن اب حکومت اس سچ کے پیچھے نہیں چھپ سکتی۔ انہوں نے ایوان میں ان 25 افراد کے نام بھی پڑھ کر سنائے جو پہلگام میں دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔

 

Share This Article