مسائل کا حل بات چیت سے ممکن، طاقت سے نہیں، پی ڈی پی یوم تاسیس پرمحبوبہ مفتی کا خطاب
شبیر وانی
سرینگر //پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے اتوار کوکہا کہ وزیر اعظم مودی چاہے تو مسئلہ کشمیر کو حل کر سکتے ہیں کیوں کہ انہیں ملک کے لوگوں نے ایک بڑ امنڈیٹ دیا ہے ۔محبوبہ مفتی سرینگر میں پی ڈی پی کے یوم تاسیس کے موقعے پر کارکنوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطا ب کر رہی تھیں ۔ انہوں نے کہا ’’ مجھے اس میں کوئی شرم نہیں آتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف وزیر اعظم نکال سکتے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی کہ تمام مسائل کا بات چیت میں ہے اور آپ جموںو کشمیر میں جنگ جیسے طرز عمل کو ختم کریں ۔ محبوبہ مفتی نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں فوجی پالیسی کو ترک کرکے بجائے مفاہمت کو اپنائیں۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ آج تک کوئی مسئلہ طاقت کے ذریعے حل نہیں ہوا ہے۔ سرینگر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 26 ویں یوم تاسیس کے موقع پر پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کو تنازعہ والے علاقے کے طور پر برتاؤ کرنا بند کرے۔ انہوں نے کہا ’’اگر کسی کے پاس جموں و کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کی طاقت ہے تو وہ وزیر اعظم نریندمودی ہیں۔مفتی نے بتایا ان کے پاس 120کروڑ سے زیادہ لوگوں کا مینڈیٹ ہے، اگر وہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان حقیقی معنوں میں ترقی کرے اور چین کا مقابلہ کرے، تو اسے اس جنگی نظام کو بدل کر مفاہمت کی مخلصانہ کوششیں کرنی چاہیں۔ انہوں نے بتایا پی ڈی پی کو 26سال مکمل ہوئے اور کل6سال حکومت میں رہے لیکن ہمارا طریقہ ہے کہ جو بات اقتدار میں کہتے ہیںوہ ہی ہم اپوزیشن میں بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، “ہم نے اپنے موقف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا کہ صرف بات چیت ہی پائیدار امن لا سکتی ہے۔” محبوبہ نے کشمیر میں مرکز کی موجودہ پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کی تعیناتیوں پر ضرورت سے زیادہ انحصار اس کا جواب نہیں ہے۔ “وہ کشمیر میں سی آر پی ایف کی مزید کمپنیاں بھیجتے رہتے ہیں،لیکن آپ کتنی سیکورٹی تعینات کریں گے؟ کیا اس سے کچھ حل ہوگا؟ آپ بندوقوں اور بنکروں سے دل نہیں جیت سکتے،” ۔انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نقطہ نظر اعتماد پیدا کرنے کے بجائے لوگوں کو الگ کر رہا ہے۔ اس نے بھارت کی ترجیحات، خاص طور پر گہری سماجی عدم مساوات کے درمیان اس کے بڑھتے ہوئے فوجی اخراجات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو پی ایس اے کے تحت بند کرنے سے کیا ہوگا،ڈنڈے سے کیا حاصل ہوگا؟جیل بھرنے سے کیا ہوگا؟محبوبہ مفتی نے سوال کیا کہ ہمارے ہزاروں نوجوان غریب لوگوںجیلوں میں بند پڑے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا ہے کہ قبائلی طبقے کے لوگوں کو آپ جنگلوں میں جانے نہیں دیتے ہیں ان کے6سے زیادہ نوجوانوں کو حراست میں مارا گیا ہے آخر کب تک چلے گا یہ ؟۔، انہوں نے کہا، “جموں و کشمیر کو حل کیے بغیر ہندوستان کی خارجہ پالیسی کیا ہے؟ دہائیوں کی دشمنی سے ہم نے کیا حاصل کیا؟ پاکستان نے ہتھیاروں میں سرمایہ کاری کی، اور بھارت نے کشمیر کو ایک بھاری فوجی زون میں تبدیل کر دیا۔ اس دوران چین معاشی طور پر آگے بڑھ گیا۔” انہوں نے مزید کہا یہاں تک کہ ہمارے اپنے وزیر خارجہ نے بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے۔مفتی نے مزید کہا کہ کشمیری خوف کے ساتھ حکمرانی نہیں بلکہ گلے لگانا چاہتے ہیں۔ “جب تک حکومت ہند جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے اپنا دل نہیں کھولے گی، کوئی بھی سیکورٹی یا نگرانی کام نہیں کرے گی۔